بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Al-Qurtubi - Nooh : 1
اِنَّاۤ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖۤ اَنْ اَنْذِرْ قَوْمَكَ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّآ : بیشک ہم نے اَرْسَلْنَا : بھیجا ہم نے نُوْحًا : نوح کو اِلٰى قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم کی طرف اَنْ اَنْذِرْ : کہ ڈراؤ قَوْمَكَ : اپنی قوم کو مِنْ : سے قَبْلِ : اس سے پہلے اَنْ يَّاْتِيَهُمْ : کہ آئے ان کے پاس عَذَابٌ اَلِيْمٌ : عذاب دردناک
ہم نے نوح کو ان کی قوم کر طرف بھیجا کہ پیشتر اسکے کہ ان پر درد دینے والا عذاب واقع ہو اپنی قوم کو ہدایت کردو
سورة اعراف میں یہ بحث گزر چکی ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) فرد ہیں جنہیں رسول بنا کر مبعوث کیا گیا۔ قتادہ نے اسے حضرت ابن عباس سے وہ نبی کریم ﷺ سے روایت نقل کرتے ہیں : ” پہلے رسول جنہیں مبعوث کیا گیا وہ حضرت نوح (علیہ السلام) ہیں اور انہیں تمام اہل زمین کی طرف مبعوث کیا گیا۔ “ اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں نے کفر کیا تو اللہ تعالیٰ نے تمام اہل زمین کو ہلاک کردیا۔ ان کا نسب یہ ہے حضرت نوح بن لامک بن متوشلخ بن اخنوخ یہی حضرت ادریس ہیں بن یردبن مہلایل بن انوش بن قینان بن شیث بن آدم (علیہ السلام) وہب نے کہا، یہ سب مومن تھے۔ انہیں اپنی قوم کی طرف بھیجا گیا جبکہ ان کی عمر پچاسسال تھی۔ حضرت ابن عباس نے کہا : ان کی عمر چالیس سال تھی (1) عبد اللہ بن شداد نے کہا : انہیں مبعوث کیا گیا جبکہ ان کی عمر ساڑھے تین سو سال تھی۔ سورة عنکبوت میں یہ بحث گزر چکی ہے۔ الحمد اللہ ان انذرقومک اصل میں بان انذر تھا حرف جار کے حذف کی وجہ سے ان محل نصب میں ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس کا محل جر ہے کیونکہ ان کے ساتھ یہ عمل کرنے میں قوی ہے۔ یہ جائز ہے کہ ان مفسرہ ہو۔ اس کا اعراب میں کوئی محل نہیں ہوگا کیونکہ ارسال میں امر کا معنی پایا جاتا ہے اس لئے باء کو مضمر ماننے کی کوئی ضرورت نہیں۔ حضرت عبداللہ کی قرأت میں ان کے بغیر انذر قومک ہے۔ اس وقت معنی یہ ہوگا ہم نے اسے کہا، اپنی قوم کو ڈرائیے۔ سورة بقرہ کے آغاز میں انداز کا معنی گزر چکا ہے۔ من قبل ان یاتیھم عذاب الیم۔ حضرت ابن عباس نے کہا : مراد آخرت میں آگ کا عذاب ہے۔ (2) کلبی نے کہا : اس سے مراد ہے جو طوفان کی صورت میں ان پر عذاب آیا (3) ایک قول یہ کیا گیا ہے : اگر وہ ایمان نہ لائیں تو انہیں درد ناک عذاب سے ڈرائیے۔ آپ اپنی قوم کو دعوت دیتے اور انہیں خبردار کرتے اور ان میں سے کسی فرد کو بھی دعوت قبول کرنے والا نہ پاتے۔ لوگ آپ کو مارت ییہاں تک کہ ان پر غشی طاری ہوجاتی تو وہ کہتے : رب اغفرلقومی فبانھم الا یعلمون (1) اے میرے رب ! میری قوم کو بخش دے بیشک وہ مجھے نہیں جانتے۔
Top