Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 6
فَكَانَتْ هَبَآءً مُّنْۢبَثًّاۙ
فَكَانَتْ : تو ہوجائیں گے هَبَآءً : باریک خاک۔ گرد و غبار مُّنْۢبَثًّا : منتشر۔ پراگندہ۔ اڑتا ہوا
پھر غبار ہو کر اڑنے لگیں
فکانت ھبا مبثا۔ حضرت علی شیر خدا ؓ نے کہا : ھباء منبث سے مراد وہ غبار ہے جو چو پائوں کے کھروں سے پھیلتا ہے پھر ختم ہوجاتا ہے، اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کو اس طرح بنایا ہے (3) مجاہد نے کہا : ھباء سے مراد وہ شعاع ہے جو روشن دان میں ہوتی ہے جس طرح غبار کی کیفیت ہوتی ہے (4) اس کی مثل حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے۔ ان سے بھی مروی ہے : جب آگ میں حرکت ہوتی ہے تو اس سے جو شرارے اڑے ہیں جب وہ کسی جگہ واقع ہوتے ہیں تو کچھ بھی نہیں ہوتے (5) یہ عطیہ کا قول ہے۔ سورة فرقان میں ” وقد منا الی ما عملو من عمد فجعلنہ ٗ ھبا منثورا۔ میں گزر چکا ہے۔ عام قرأت منبثا ثاء مثلثہ کے ساتھ ہے۔ مراد ہے متفرق ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :” وَبَثَّ فِیْھَا مِنْ کُلِّ دَآبَّۃٍ “ (البقرہ : 164) یعنی اسے بکھیر دیا۔ مسروق، نخعی اور ابو حیوہ نے منبتا پڑھا ہے (6) جس کا معنی منقطع ہے یہ عربوں کے اس قول سے مآخوذ ہے : بتہ اللہ تعالیٰ نے اس کو قطع کردیا۔ اس معنی میں بتات ہے۔
Top