Al-Qurtubi - Az-Zumar : 65
وَ لَقَدْ اُوْحِیَ اِلَیْكَ وَ اِلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكَ١ۚ لَئِنْ اَشْرَكْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَ لَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَلَقَدْ اُوْحِيَ : اور یقینا وحی بھیجی گئی ہے اِلَيْكَ : آپ کی طرف وَاِلَى : اور طرف الَّذِيْنَ : وہ جو کہ مِنْ قَبْلِكَ ۚ : آپ سے پہلے لَئِنْ : البتہ اگر اَشْرَكْتَ : تو نے شرک کیا لَيَحْبَطَنَّ : البتہ اکارت جائیں گے عَمَلُكَ : تیرے عمل وَلَتَكُوْنَنَّ : اور تو ہوگا ضرور مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے
اور (اے محمد ﷺ تمہاری طرف اور ان (پیغمبروں) کی طرف جو تم سے پہلے ہوچکے ہیں یہی وحی بھیجی گئی ہے کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارے عمل برباد ہوجائیں گے اور تم زیاں کاروں میں ہوجاؤ گے
65 ۔ 66:۔ و لقد اوحی الیک و الی الذین من قبلک لین اشرکت ایک قول یہ کیا گیا ہے : کلام میں تقدیم و تاخیر ہے تقدیر کلام یہ ہوئی لقد اوحی الیک لئن اشرکت و اوحی الی الذین من قبلک کذلک ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ اپنے طریقہ پر ہے۔ مقاتل نے کہا : یعنی اپ کی طرف اور آپ سے قبل انبیاء کی طرف توحید کی وحی کی گئی اور توحید محذوف ہے پھر فرمایا : لئن اشرکت یا محمد۔ اے محمد ﷺ اگر آپ شرک کیں لیحبطن عملک تو تیرے عمل بربار ہوجائیں گے یہ خاض نبی کریم ﷺ کو خطاب ہے۔ ایک قولیہ کیا گیا ہے : خطاب نبی کریم ﷺ کو ہے اور مراد آپ کی امت ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کو علم ہے کہ آپ شرک نہیں کرتے اور آپ سے شرک واقع نہیں ہوتا۔ احباط کا معنی باطل کرنا اور فاسد کرنا ہے۔ قشیری نے کہا : جس نے ارتداد کیا تو اس کو سابقہ اطاعتیں نفع نہ دیں گی لیکن ارتداد کے ساتھ اعمال کا برباد ہونا کفر پر وفات کے ساتھ مشروط ہے اسی وجہ سے فرمایا : من یرتددمنکم عن دینہ قیمت و ھو کافر فاولئک حبطت اعمالھم یہاں مطلق ‘ مقید پر محمول ہے اسی وجہ سے ہم نے کہا : جس نے حج کیا پھر مرتد ہوگیا پھر اسلام کی طرف لوٹ آیا تو اس پر فرض حج کا اعادہ نہیں نہیں۔ میں کہتا ہوں : یہ امام شافعی کا مذہب ہے ‘ امام مالک کے نزدیک اس پر حج واجب ہے اس پر گفتگو سورة بقرۃ میں گزر چکی ہے۔ بل اللہ فاعبد نحاس نے کہا : میری کتاب میں ابو اسحاق سے یہ تحریر ہے کہ لفظ اللہ اسم جلالت نصوبہ ہیجس کا عمل اعبد ہے اس مسئلہ میں بصریوں اور کو فیوں میں کوئی اختلاف نہیں۔ نحاس نے کہا : فراء نے کہا یہ فعل مضمر کی وجہ سے منصوب ہے ‘ یہ مہدوی نے کسائی سے حکایت بیان کی ہے۔ جہاں تک زجاج کا تعلق ہے زجاج نے کہا : یہ مجازات کے لئے ہے اخفش نے کہا : یہ زائدہ ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : فاعبد کا معنی فوحد ہے اس کی وحدانیت بیان کرو۔ دوسرے علماء نے کہا : بلکہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور مشرکین کے برعکس اس کے انعامات کا شکر بجا لائو۔
Top