Tafseer-e-Mazhari - Al-Israa : 99
اِنَّاۤ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللّٰهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّیْنَؕ
اِنَّآ اَنْزَلْنَآ : بیشک ہم نے نازل کی اِلَيْكَ : تمہاری طرف الْكِتٰبَ : یہ کتاب بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ فَاعْبُدِ اللّٰهَ : پس اللہ کی عبادت کرو مُخْلِصًا : خالص کر کے لَّهُ : اسی کے لیے الدِّيْنَ : عبادت
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ خدا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اس بات پر قادر ہے کہ ان جیسے (لوگ) پیدا کردے۔ اور اس نے ان کے لئے ایک وقت مقرر کر دیا ہے جس میں کچھ بھی شک نہیں۔ تو ظالموں نے انکار کرنے کے سوا (اسے) قبول نہ کیا
اَوَلَمْ يَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ قَادِرٌ عَلٰٓي اَنْ يَّخْلُقَ مِثْلَهُمْ کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ جس اللہ نے آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کیا ہے وہ اس بات پر قادر ہے کہ ان جیسے آدمی (دوبارہ) پیدا کر دے۔ یعنی آسمانوں اور زمین کی بناوٹ تو بہت زیادہ بڑی اور قوی ہے یہ انسان صغیر الجثہ بھی ہے اور کمزور بھی اور اللہ نے بغیر سابق نمونے اور نظیر کے یہ آسمان و زمین بنائے ہیں تو وہ انسانوں کو کیونکر دوبارہ پیدا نہیں کرسکے گا۔ ایجاد سے تو دوبارہ تخلیق آسان ہے۔ وَجَعَلَ لَهُمْ اَجَلًا : اور ان کے (عذاب) کے لئے ایک وقت مقرر کردیا ہے۔ لَّا رَيْبَ فِيْهِ ۭ جس کے آنے میں کوئی شک نہیں۔ بعض کے نزدیک اجل سے مراد موت ہے اور بعض کے نزدیک روز قیامت۔ فَاَبَى الظّٰلِمُوْنَ اِلَّا كُفُوْرًا پس (باوجودیکہ حق واضح ہے پھر بھی) ظالم لوگ بغیر انکار کئے نہ رہے۔ لفظ ظالمین بتارہا ہے کہ ان کا کفر و انکار بےجا ہے۔
Top