Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 83
وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ لَا تَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰهَ١۫ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ قُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْنًا وَّ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ١ؕ ثُمَّ تَوَلَّیْتُمْ اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْكُمْ وَ اَنْتُمْ مُّعْرِضُوْنَ
وَاِذْ
: اور جب
اَخَذْنَا
: ہم نے لیا
مِیْثَاقَ
: پختہ عہد
بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ
: بنی اسرائیل
لَا تَعْبُدُوْنَ
: تم عبادت نہ کرنا
اِلَّا اللّٰہَ
: اللہ کے سوا
وَبِالْوَالِدَیْنِ
: اور ماں باپ سے
اِحْسَاناً
: حسن سلوک کرنا
وَذِیْ الْقُرْبَى
: اور قرابت دار
وَالْيَتَامَى
: اور یتیم
وَالْمَسَاكِیْنِ
: اور مسکین
وَقُوْلُوْاْ
: اور تم کہنا
لِلنَّاسِ
: لوگوں سے
حُسْناً
: اچھی بات
وَاَقِیْمُوْاْ الصَّلَاةَ
: اور نماز قائم کرنا
وَآتُوْاْ الزَّکَاةَ
: اور زکوۃ دینا
ثُمَّ
: پھر
تَوَلَّيْتُمْ
: تم پھرگئے
اِلَّا
: سوائے
قَلِیْلاً
: چند ایک
مِّنكُمْ
: تم میں سے
وَاَنتُم
: اور تم
مُّعْرِضُوْنَ
: پھرجانے والے
اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں کے ساتھ بھلائی کرتے رہنا اور لوگوں سے اچھی باتیں کہنا اور نماز پڑھتے اور زکوٰۃ دیتے رہنا تو چند شخصوں کے سوا تم سب (اس عہد سے) منہ پھیر کر پھر بیٹھے
آیت نمبر
83
اس میں دس مسائل ہیں۔ مسئلہ نمبر
1
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : واذ اخذنا میثاق بنی اسرائیل ان الفاظ کے بیان میں کلام گزر چکی ہے، یہاں جس میثاق کا ذکر ہے اس کے بارے میں اختلاف ہے۔ مکی نے کہا : یہ وہ میثاق ہے جو اس وقت لیا گیا جب لوگوں کو چیونٹیوں کی طرح حضرت آدم (علیہ السلام) کی پیٹھ سے نکالا گیا۔ بعض نے فرمایا : یہ وہ میثاق ہے جو ان سے لیا گیا جبکہ وہ زندگی میں عقلاء تھے۔ انبیاء کرام کی زبانوں کے ذریعے۔ وہ یہ ارشاد ہے : لا تعبدون الا اللہ (
1
) (تم عبادت نہیں کرنا مگر اللہ کی) اللہ تعالیٰ کی عبادت اس کی توحید کا اثبات ہے اور اس کے رسولوں کی تصدیق ہے اور جو کچھ اس نے اپنی کتب میں نازل کیا اس کے مطابق عمل کرنا ہے۔ مسئلہ نمبر
2
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : لا تعبدوں سیبویہ نے کہا : لا تعبدون، قسم کے متعلق ہے۔ معنی یہ ہے کہ جب تم نے ان سے حلف لیا اللہ کی قسم تم عبادت نہیں کرتے مگر اللہ کی۔ مبرد، کسائی اور فراء نے اس کو جائز قرار دیا۔ حضرت ابی اور حضرت ابن مسعود نے لا تعبدوا نہی کا صیغہ پڑھا ہے (
2
) اسی وجہ سے کلام امر کے صیغہ کے ساتھ متصل ہے۔ فرمایا قوموا وقولوا۔ اقیموا وآتوا۔ بعض علماء نے فرمایا : یہ حال ہے یعنی ہم نے ان سے میثاق لیا دراں حالیکہ وہ توحید کے اظہار کرنے والے تھے یا وہ معاند نہیں تھے۔ یہ قطرب اور مبرد کا قول ہے۔ یہ ابن کثیر، حمزہ اور کسائی کی قراءت پر یعبدون (یاء کے ساتھ) پر صحیح ہوتا ہے۔ فراء، زجاج اور ایک جماعت نے کہا (
3
) اس کا معنی ہے اخذنا میثاقھم بالایعبدوا الا اللہ وبان یحسنوا للوالدین وبالایسکفوا الدماء (ہم نے ان سے میثاق لیا کہ وہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کریں گے یہ کہ وہ والدین سے حسن سلوک کریں گے، یہ کہ وہ خون ریزی نہیں کریں گے) پھر ان اور با کو حذف کیا گیا تو فعل کو رفع دیا گیا ان دونوں کے نہ ہونے کی وجہ سے جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : افغیر اللہ تامرونی (الزمر :
64
) مبرد نے کہا : یہ خطاب ہے جو عربی میں مضمر ہوتا ہے وہ ظاہر عامل کی طرح عمل کرتا ہے تا کہتا ہے : وبلد قطعت یعنی رب بلد۔ میں کہتا ہوں : یہ خطا نہیں ہے بلکہ دونوں وجہیں صحیح ہیں، ان دونوں وجوہ پر سیبویہ نے یہ شعر پڑھا ہے : الا ایھذا الزاجری احضر الوغی وان اشھد اللذات ھل انت مخلدی اس شعر میں احضر پر نصب اور رفع دونوں پڑھے گئے ہیں۔ نصب ان کے اضمار کی بنا پر اور رفع ان کے حذف کی بنا پر۔ مسئلہ نمبر
3
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وبالوالدین احساناً یعنی ہم نے انہیں والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے والدین کے حق کو توحید کے ساتھ ذکر کیا ہے کیونکہ انسان کی تخلیق اول اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور تخلیق ثانی (تربیت) والدین کی طرف سے ہوتی ہے اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ان کے شکر کو اپنے شکر کے ساتھ ملا یا ہے فرمایا : ان اشکرلی ولوالدیک (لقمان :
14
) والدین سے احسان کا مطلب ان سے حسن معاشرت، ان کے لئے تواضع، ان کے حکم کی پیروی، ان کے وصال کے بعد ان کے لئے مغفرت کی دعا، ان سے محبت کرنے والوں سے تعلقات قائم کرنا وغیرہ ہے۔ تفصیلی بیان انشاء اللہ سورة اسراء میں آئے گا۔ مسئلہ نمبر
4
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وذی القربی اس کا عطف والدین پر ہے القربیٰ بمعنی قرابت ہے یہ مصدر ہے جیسے الرجعی، العقبیٰ (
1
) یعنی ہم نے اپنے قریبی رشتہ داروں سے احسان کا حکم دیا۔ تفصیلی بیان سورة القتال میں آئے گا۔ انشاء اللہ تعالیٰ ۔ مسئلہ نمبر
5
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : الیتمیٰ یہ بھی معطوف ہے۔ یہ یتیمہ کی جمع ہے جیسے ندامی، ندیم کی جمع ہے۔ انسانوں میں الیتیم باپ کا نہ ہونا ہے اور جانوروں میں ماں کا نہ ہونا ہے (
2
) ۔ ماوردی نے حکایت کیا ہے کہ یتیم اسے کہا جاتا ہے جس کی ماں نہ ہو۔ پہلا قول معروف ہے اس کا اصل معنی جدا ہونا ہے۔ صبی یتیمہ یعنی وہ بچہ جو اپنے سے جدا ہوگیا۔ بیت یتیم جس کے آگے پیچھے کوئی شعر نہ ہو۔ درۃ یتیمۃ ٌ، ایسا موتی جس کی مثال نہ ہو۔ بعض نے فرمایا : اس کا معنی الابطاء (تاخیر کرنا) ہے۔ یتیم کو اس لئے کہا جاتا ہے کہ نیکی اس سے مؤخر ہوجاتی ہے۔ کہا جاتا ہے : یتم ییتم یتما جیسے عظم یعظم۔ اور یتم یتیم یتماً ویتماً جیسے سمع یسمع۔ فراء نے دو وجہیں ذکر کی ہیں : قد ایتمہ اللہ۔ اللہ نے اسے یتیم بنایا۔ یہ آیت یتیم پر شفقت کرنے پر اور اس کی کفالت اور اس کے مال کی حفاظت کرنے پر برانگیختہ کر رہی ہے۔ اس کا بیان سورة نساء میں آئے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اپنے یتیم کی کفالت کرنے والا یا کسی غیر کے یتیم کی کفالت کرنے والا اور میں اور وہ جنت میں ان دوانگلیوں کی طرح اکٹھے ہوں گے۔ مالک نے سایہ اور درمیانی انگلی کے ساتھ اشارہ کیا۔ مسلم نے حضرت ابوہریرہ سے روایت کی ہے۔ امام حافظ ابو محمد عبد الغنی بن سعید نے حسن بن دینار ابو سعید بصری، جو حسن بن واصل، کی حدیث نقل کی ہے، فرمایا : ہمیں اسود بن عبد الرحمن نے بتایا انہوں نے ہضان سے روایت کیا انہوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری سے روایت کیا، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا کہ آپ ﷺ نے فرمایا : جس قوم کے پیالے پر یتیم نہ بیٹھے ان کے پیالے کے قریب شیطان ہوتا ہے۔ عبد الغنی نے حسین بن قیس کی حدیث بھی نقل کی ہے اور وہ ابو علی حسبی ہے۔ انہوں نے عکرمہ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے، فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے ایک یتیم مسلمان کو اپنے کھانے اور پینے میں شریک کیا حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ اسے سیر کردے گا تو اس کے یقیناً سارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے مگر یہ کہ وہ کوئی ایسا عمل کرے جو بخشا نہ جاتا ہو۔ اور اللہ تعالیٰ جس کی دو محبوب چیزیں لے لے گا اور وہ صبر کرے گا اور ثواب کی امید رکھے گا تو اس کے سارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔ صحابہ نے پوچھا : کریمناہ (دو محبوب چیزوں) سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا : اس کی آنکھیں اور جس کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہوں گی وہ ان پر خرچ کرے گا اور ان سے حسن سلوک کرے گا حتیٰ کہ ان کی شادی ہوجائے یا وہ فوت ہوجائیں تو یقیناً اس کے تمام گناہ معاف کر دئیے جائیں گے مگر یہ کہ وہ کوئی ایسا عمل کرے جو بخشا نہ جاتا ہو۔ ایک بدو جس نے ہجرت کی تھی اس نے کہا : یا رسول اللہ ! جس کی دو بیٹیاں ہوں اس کا کیا حکم ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : خواہ دو بیٹیاں ہوں اس کے لئے بھی یہی حکم ہے۔ حضرت ابن عباس جب یہ حدیث بیان کرتے تھے تو وہ فرماتے تھے : اللہ کی قسم ! یہ حدیث کے غرائب اور غرر سے ہے۔ (
1
) مسئلہ نمبر
6
: سبابہ وہ انگلی ہوتی ہے جو انگوٹھے سے ملی ہوئی ہوتی ہے۔ زمانہ جاہلیت میں اسے سبابہ کہا جاتا تھا کیونکہ وہ اس کے ذریعے گالی دیتے تھے۔ جب اللہ تعالیٰ نے اسلام کی نعمت دی تو انہوں نے اس نام کو ناپسند کیا اور انہوں نے اس کا نام المشیرہ رکھا کیونکہ وہ اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی توحید کا اشارہ کرتے تھے، اس کو مباحہ بھی کہا جاتا ہے اس کا یہ نام حضرت وائل بن حجر وغیرہ کی حدیث میں آیا ہے لیکن لغت زمانہ جاہلیت میں جو معروف تھا اس کے مطابق چلتی رہی اور وہ غالب رہی۔ رسول اللہ ﷺ کی انگلیوں کے مطابق مروی ہے کہ ان میں سے المشیرہ، درمیانی انگلی سے بڑی تھی، اور درمیانی انگلی، المشیرہ سے چھوٹی تھی پھر بنصردرمیانی سے چھوٹی تھی۔ یزید بن ہارون نے روایت کیا ہے، فرمایا : ہمیں عبد اللہ بن مقسم الطائفی نے بیان کیا۔ انہوں نے فرمایا : مجھے میری پھوپھی سارہ بنت مقسم نے بتایا کہ انہوں نے حضرت میمونہ بنت کردم کو سنا، انہوں نے فرمایا : میں اس حج کے موقع پر نکلی جو رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا، میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنی سواری پر دیکھا، میرے باپ نے آپ ﷺ سے کچھ چیزوں کے متعلق پوچھا۔ میں نے دیکھا میں تعجب کرتی تھی۔۔۔۔ جب کہ میں بچی تھی۔ رسول اللہ ﷺ کی اس انگلی کی لمبائی پر جو انگوٹھے کے ساتھ ملی ہوئی ہے وہ تمام انگلیوں سے بڑی تھی۔ پس نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد انا وھو کھا تین فی الجنۃ اور دوسری حدیث میں ہے احشرانا وابوبکر وعمر یوم القیامۃ ھکذا (میں، ابوبکر اور عمر قیامت کے روز اس طرح اٹھائے جائیں گے) اپنی تین انگلیوں سے اشارہ فرمایا۔ آپ نے مخلوق کی منازل اور مخلوق پر جھانکنے کا ارادہ فرمایا اور فرمایا : ہم اس طرح اٹھیں گے اور ہم اوپر سے جھانک رہے ہوں گی۔ اسی طرح یتیم کی کفالت کرنے والے کا مرتبہ بلند ہوگا۔ جو رسول اللہ ﷺ کی انگلیوں کی شان کو نہیں جانتا اس نے حدیث کی تاویل انضمام واقتراب سے کی ہے یعنی درجے ملے ہوئے ہوں گے اور یہ معنی بعید ہے کیونکہ رسل، انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین کی منازل متفرق اور مختلف ہوں گی مسئلہ نمبر
7
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : المسکین یہ بھی معطوف ہے یعنی ہم نے انہیں مساکین کے ساتھ احسان کرنے کا حکم دیا۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں حاجت نے ساکن کردیا ہو اور انہیں ذلیل کردیا ہو۔ یہ صدقہ، مواسات، مساکین کے احوال جاننے اور ضعیفوں کی خبر گیری کرنے کو متضمن ہے (کی کفالت کے لئے) کوشش کرنے والا اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے۔ میرا خیال ہے آپ ﷺ نے فرمایا : بہنوں کے لئے محنت مزدوری کرنا اللہ کے راستہ میں جہاد سے افضل ہے۔ مسئلہ نمبر
8
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وقولوا للناس حسناً ، حسناً کو معنی کے اعتبار سے نصب مصدر کی بنا پر ہے کیونکہ اس کا معنی ہے تمہارے قول اچھا ہو۔ بعض نے فرمایا : تقدیر عبارت اس طرح ہے : وقولوا للناس قولاً ذاحسن، یہ مصدر ہے معنی کے اعتبار سے نہیں۔ حمزہ اور کسائی نے حسناً ، حاء اور سین کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ اخفش نے کہا : دونوں کا معنی ایک ہے، جیسے بخل اور مخل۔ الرشد اور الرشد کا معنی ایک ہے۔ اخفش نے حکایت کیا ہے : حسنیٰ یعنی بغیر تنوین کے فعلی کے وزن پر۔ نحاس نے کہا اور یہ عربی زبان میں جائز نہیں، ایسے صیغہ کو الف، لام کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے جیسے الفضلی، الکبریٰ ، الحسنیٰ ۔ یہ سیبویہ کا قول ہے۔ عیسیٰ بن عمر نے حسنا حاء اور سین کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ جیسے الحلم۔ حضرت ابن عباس نے کہا تم انہیں لا الہ الا اللہ کہو اور انہیں اس کا حکم دو ۔ ابن جریج نے کہا : یعنی تم حضرت محمد ﷺ کے معاملہ میں لوگوں سے سچی بات کہو اور آپ ﷺ کی صفات میں تبدیلی نہ کرو۔ سفیان ثوری نے کہا : لوگوں کو نیکی کا حکم دو اور انہیں برائی سے روکو۔ ابو العالیہ نے کہا : انہیں اچھی بات کہو اور اچھا بدلہ دو اس سے جو تم چاہتے ہو کہ تمہیں بدلہ دیا جائے۔ یہ تمام مکارم اخلاق پر ابھارنا ہے (
1
) ۔ پس انسان کو چاہئے کہ لوگوں کے ساتھ اس کا کلام نرم ہو اس کا چہرہ ہر فاسق وفاجر کے لئے، سنی اور بدعتی کے لئے مسکراتا اور کھلا ہوا ہو لیکن دین میں مداہنت نہ کرے اور ایسی کلام نہ کرے کہ وہ یہ سمجھے کہ اس کے مذہب سے راضی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون (علیہما السلام) کو فرمایا : فقولا لہ قولاً لیناً (طہ :
44
) (اس سے نرم لہجہ میں بات کرو) کوئی قائل، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت ہارون (علیہ السلام) سے افضل نہیں ہے اور کوئی فاجر فرعون سے زیادہ خبیث نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو اس کے ساتھ نرم کلام کرنے کا حکم دیا۔ طلحہ بن عمر نے کہا : میں نے عطا سے کہا تیرے پاس مختلف خواہشات کے لوگ جمع ہوتے ہیں اور میرے اندر تیزی اور سختی ہے میں ان کو سخت کلام کہتا ہوں۔ حضرت عطا نے کہا : تم ایسا مت کیا کرو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : وقولوا للناس حسناً اس آیت میں یہود ونصاریٰ بھی داخل ہیں تو پھر حنیفی (مسلمان) کا کیسا حکم ہوگا۔ نبی کریم ﷺ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ سے فرمایا : تو فحش کلام کرنے والی نہ ہوجا، کیونکہ بیشک فحش اگر مرد ہوتا تو برا مرد ہوتا۔ بعض علماء نے فرمایا : الناس سے مراد حضرت محمد ﷺ ہیں جیسے اس ارشاد میں ہے : ام یحسدون الناس علیٰ ما اتھم اللہ من فضلہ (النساء :
54
) گویا یوں ارشاد فرمایا : قولوا للنبی ﷺ حسنا نبی کریم ﷺ سے اچھی بات کہو۔ مہدوی نے قتادہ سے حکایت کیا ہے کہ وقولوا للناس حسناً کا ارشاد، آیت السیف (قتال والی آیت) سے منسوخ ہے (
2
) ۔ ابو نصر عبد الرحیم بن عباس سے روایت کیا ہے کہ حضرت ابن عباس نے فرمایا : یہ آیت ابتدا میں نازل ہوئی پھر اسے آیۃ السیف نے منسوخ کردیا۔ ابن عطیہ نے کہا : (
3
) یہ آیت دلیل ہے کہ ابتداء اسلام میں اس امت کو اس جیسے الفاظ سے خطاب کیا گیا۔ بنی اسرائیل کے متعلق خبر اور جو انہیں حکم دیا گیا وہ اس میں منسوخ نہیں ہے۔ واللہ اعلم مسئلہ نمبر
9
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : واقیموا الصلوٰۃ واتوا الزکوٰۃ اس کے بارے میں قول گزر چکا ہے اس میں خطاب بنی اسرائیل کے لئے ہے۔ ابن عطیہ نے کہا : (
4
) وہ لوگ اپنی زکوٰۃ کو ایک جگہ رکھتے تھے جو قبول ہوتی اس پر آگ نازل ہوتی اور جو قبول نہ ہوتی اس پر آگ نازل نہ ہوتی۔ ان کی زکوٰۃ حضرت محمد ﷺ کی امت کی زکوٰۃ جیسی نہ تھی۔ میں کہتا ہوں : یہ بات نقل کی محتاج ہے جیسا کہ یہ بات ان کے مال غنیمت میں ثابت ہے۔ حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا : زکوٰۃ جس کا انہیں حکم دیا گیا تھا وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور اخلاص تھا۔ (
1
) مسئلہ نمبر
10
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ثم تولیتم یہ حضرت محمد ﷺ کے زمانہ کے یہود کو خطاب ہے، ان کی طرف نسبت کی گئی ہے حالانکہ ان کے اسلاف نے پیٹھ پھیری تھی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سب حق سے اعراض میں ان کے راستہ پر تھے اور ان کی مثل تھے جیسا کہ کہا جاتا ہے شنثنۃ ٌ اعرافھا من اخزم۔ یہ وہ خصلت ہے جو مجھے اخزم سے معلوم ہوئی۔ (یہ ابو اخزم الطائی کا قول ہے اس نے اپنے بیٹے اخزم کو عاق کردیا تھا تو اخزم کے بیٹوں نے اپنے دادا کو مارا تو اس نے کہا : یہ خصلت میں اخزم سے ہی جانتا ہوں) الا قلیلاً جیسے عبد اللہ بن سلام اور اس کے ساتھی۔ قلیلاً استثناء کی بنا پر منصوب ہے اور المستثنیٰ سیبویہ کے نزدیک منصوب ہوتا ہے کیونکہ وہ مفعول کے مشابہ ہوتا ہے۔ محمد بن یزید نے کہا : یہ حقیقت میں مفعول ہے معنی یہ ہے استثنیت قلیلاً میں نے چند آدمیوں کی استثنا کی۔ وانتم معرضون یہ مبتدا خبر ہیں۔ الاعراض اور تولی کا ایک معنی ہے لفظ میں دونوں کے درمیان مخالفت ہے۔ بعض نے فرمایا : تولی جسم کے ساتھ ہوتا ہے اور اعراض دل کے ساتھ ہوتا ہے۔ مہدوی نے کہا : و انتم معرضون حال ہے کیونکہ اس میں تولی، اعراض پر دلالت کر رہا ہے۔
Top