Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 264
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰى١ۙ كَالَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَهٗ رِئَآءَ النَّاسِ وَ لَا یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَیْهِ تُرَابٌ فَاَصَابَهٗ وَابِلٌ فَتَرَكَهٗ صَلْدًا١ؕ لَا یَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَیْءٍ مِّمَّا كَسَبُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والو
لَا تُبْطِلُوْا
: نہ ضائع کرو
صَدَقٰتِكُمْ
: اپنے خیرات
بِالْمَنِّ
: احسان جتلا کر
وَالْاَذٰى
: اور ستانا
كَالَّذِيْ
: اس شخص کی طرح جو
يُنْفِقُ
: خرچ کرتا
مَالَهٗ
: اپنا مال
رِئَآءَ
: دکھلاوا
النَّاسِ
: لوگ
وَلَا يُؤْمِنُ
: اور ایمان نہیں رکھتا
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ
: اور آخرت کا دن
فَمَثَلُهٗ
: پس اس کی مثال
كَمَثَلِ
: جیسی مثال
صَفْوَانٍ
: چکنا پتھر
عَلَيْهِ
: اس پر
تُرَابٌ
: مٹی
فَاَصَابَهٗ
: پھر اس پر برسے
وَابِلٌ
: تیز بارش
فَتَرَكَهٗ
: تو اسے چھور دے
صَلْدًا
: صاف
لَا يَقْدِرُوْنَ
: وہ قدرت نہیں رکھتے
عَلٰي
: پر
شَيْءٍ
: کوئی چیز
مِّمَّا
: اس سے جو
كَسَبُوْا
: انہوں نے کمایا
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
لَا يَهْدِي
: راہ نہیں دکھاتا
الْقَوْمَ الْكٰفِرِيْنَ
: کافروں کی قوم
مومنو ! اپنے صدقات (و خیرات) احسان رکھنے اور ایذا دینے سے اس شخص کی طرح برباد نہ کردینا جو لوگوں کو دکھاوے کیلیے مال خرچ کرتا ہے اور خدا اور روز آخرت پر ایمان نہیں رکھتا تو اس (کے مال) کی مثال اس چٹان کی سی ہے جس پر تھوڑی سی مٹی پڑی ہو اور اس پر زور کا مینہ برس کر اسے صاف کر ڈالے (اسی طرح) یہ (ریاکار) لوگ اپنے اعمال کا کچھ بھی صلہ حاصل نہیں کرسکیں گے اور خدا ایسے ناشکروں کو ہدایت نہیں دیا کرتا
آیت نمبر :
264
۔ اس میں تین مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) قولہ تعالیٰ (آیت) ” بالمن والاذی۔ ان کا معنی پہلے گزر چکا ہے اللہ تعالیٰ نے عدم قبول اور ثواب سے محروم ہونے کو ابطال سے تعبیر کیا ہے اور مراد وہ صدقہ ہے جس کے ساتھ وہ احسان جتلاتا ہے اور دکھ پہنچاتا ہے، جو اس کے سوا ہو وہ مراد نہیں، اور عقیدہ یہ ہے کہ گناہ (سیئات) نیکیوں (حسنات) کو نہ باطل کرتے ہیں اور نہ ہی انہیں بالکل بےکار بنا دیتے ہیں، پس صدقہ میں احسان جتلانا اور دکھ پہنچانا بھی اس صدقہ کے سوا کسی صدقہ کو باطل نہیں کرتا۔ جمہور علماء نے اس آیت میں کہا ہے : بیشک وہ صدقہ جس کے دینے والے کے بارے میں اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ وہ اس کے ساتھ احسان جتلائے گا یا اس کے سبب دکھ پہنچائے گا تو وہ قبول نہیں کیا جاتا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : بلکہ کبھی اس پر بطور امارۃ فرشتہ کو مقرر کردیتا ہے اور وہ اسے لکھتا ہی نہیں، اور یہ قول حسن اور اچھا ہے اور عرب اس کے بارے میں کہتے ہیں جس کے ساتھ احسان جلایا جاتا ہے : ید سوداء (سیاہ ہاتھ (یعنی ایسی نعمت جس کو ضائع کردیا گیا) اور جو کسی کو بغیر سوال کے عطا کرتا ہے اسے یدبیضاء (روشن ہاتھ) کہتے ہیں اور جو سوال کرنے پر عطا کرتا ہے اسے ید خضراء (سبز ہاتھ) کہتے ہیں اور بعض بلغاء نے کہا ہے : جس نے اپنی نیکی کے ساتھ احسان جتلایا اس کا شکر ساقط ہوگیا۔ اور جس نے اپنے عمل کے ساتھ تکبر کیا اس کا اجر ضائع ہوگیا اور بعض شعراء نے کہا ہے : وصاحب سلفت منہ الی ید ابطا علیہ مکافاتی فعادانی : میرا وہ ساتھی جس کی طرف سے مجھ پر پہلے احسان ہوتا رہا ہے اس پر میری طرف سے بدلہ موخر ہوا تو اس نے میرے ساتھ عداوت اختیار کرلی۔ لما تیقن ان الدھر حاربنی ابدی الندامۃ فیما کان اولانی : جب یقین ہوگیا کہ زمانے نے مجھ سے جنگ شروع کردی ہیں تو جو شے میرے قریب آئی اسی میں اس نے ندامت ظاہر کردی۔ اور ایک دوسرے شاعر نے کہا : افدت بالمن ما اسدیت من حسن لیس الکریم اذا اسدی بمنان : تو نے احسان جتلانے کے ساتھ اس نیکی کو ضائع کردیا جس کا تو نے احسان کیا اور کریم (سخی آدمی) جب احسان کرتا ہے تو وہ احسان نہیں جتلاتا۔ اور ابوبکر وراق نے کہا اور خوب اچھا کہا : احسن من کل حسن یف کل وقت وزمن : ہر اچھائی اور نیکی سے بڑھ کر اچھائی ہر وقت اور ہر زمانے میں : صنیعۃ مربوبۃ خالیۃ من المنن : وہ احسان ہے جو بڑھایا جائے درآنحالیکہ وہ احسان جتلانے سے خالی ہو۔ ابن سیرین نے ایک آدمی کو سنا وہ دوسرے کو کہہ رہا ہے : فعلت الیک وفعلت (میں نے تیرے ساتھ ایسا کیا اور ایسا کیا) تو آپ نے اسے کہا : تو خاموش رہ نیکی کو جب شمار کرلیا جائے تو پھر اس میں کوئی خیر اور بھلائی نہیں ہے۔ اور حضور نبی مکرم ﷺ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ایاکم والامتنان بالمعروف فانہ بیطل الشکر ویمحق الاجر “ تم نیکی کے ساتھ احسان جتلانے سے بچو کیونکہ یہ شکر کو باطل کردیتا ہے اور اجر کو مٹا ڈالتا ہے۔۔۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔۔۔۔۔ (آیت) ” لا تبطلوا صدقتکم بالمن والاذی “۔ الآیۃ۔ مسئلہ نمبر : (
2
) ہمارے علماء رحمۃ اللہ علہیم نے کہا ہے : اس آیت کی وجہ سے امام مالک (رح) نے مکروہ قرار دیا ہے کہ آدمی اپنا واجب صدقہ اپنے اقارب کو دے تاکہ وہ ان سے تعریف وثنا کی صورت میں عوض کا طالب نہ ہو۔ وہ ان پر اپنے احسان کا اظہار کرے گا اور وہ اسے اس پر بدلہ اور عوض دینے کی کوشش میں ہوں گے، نتیجتا وہ صدقہ خالصہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے نہ وہ گا۔ اور مستحب یہ ہے کہ وہ صدقہ اجنبی لوگوں کو دے، اور یہ بھی مستحب ہے کہ وہ کسی غیر کو اس کی تقسیم پر مقرر کرے جبکہ امام وقت عادل نہ ہو، تاکہ احسان جتلانے اور دکھ پہنچانے کے ساتھ یا جس کو دیا گیا ہے اس کی طرف سے شکر، تعریف یا خدمت کی صورت میں عوض دینے کے سبب وہ ضائع نہ ہوجائے، اور یہ اس نفلی صدقہ کے خلاف ہے جو سرا دیا جاتا ہے کیونکہ اس کا ثواب جب ضائع ہوجائے تو وہ وعید سے محفوظ رہتا ہے اور وہ ایسے آدمی کے حکم پر ہوجاتا ہے جس نے وہ کام نہیں کیا لیکن واجب صدقہ کا جب ثواب ضائع ہوجائے تو اس کی طرف وعید متوجہ ہوجاتی ہے کیونکہ وہ اس کے حکم میں ہوچکا ہے جس نے وہ ادا ہی نہیں کیا۔ مسئلہ نمبر : (
3
) قولہ تعالیٰ (آیت) ” کالذی ینفق مالہ رئآء الناس “۔ یہاں کاف محل نصب میں ہے، ای ابطال ” کالذی اور یہ مصدر محذوف کی صفت ہے اور یہ بھی جائز ہے کہ یہ حال کے محل میں ہو، اللہ تعالیٰ نے اس کی مثال بیان فرمائی ہے جو احسان جتلاتا ہے اپنے صدقہ کے ساتھ اور دکھ پہنچاتا ہے اس آدمی کے ساتھ جو اپنا مال خرچ کرتا ہے لوگوں کو دکھانے کے لئے نہ کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے اور اس کافر کے ساتھ جو مال خرچ کرتا ہے تاکہ اسے سخی کہا جائے اور طرح طرح سے اس کی تعریف کی جائے، پھر اس خرچ کرنے والے کی مثال بیان فرمائی ایسی چٹان کے ساتھ جس پر مٹی پڑی ہوئی ہو اور گمان کرنے والا اسے اچھی اگانے والی زمین گمان کررہا ہو اور جب اس پر موسلادھار بارش پڑے تو وہ اس سے ساری مٹی بہا کرلے جائے اور وہ صاف چٹیل پتھر باقی رہ جائے، پس یہ ریا کاری کرنے والا بھی اسی طرح ہے۔ پس احسان جتلانا، دکھ پہنچانا اور ریا کاری آخرت میں نیت کو ظاہر کردیں گے اور صدقہ باطل ہوجائے گا جیسا کہ موسلادھار بارش چٹان کو ظاہر کردیتی ہے، صفوان سے مراد وہ بڑا پتھر ہے جو چکنا ہو۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آیت سے مراد فضل (اضافی ثواب) کو باطل کرنا ہے نفس ثواب کو باطل کرنا نہیں، اپنے نفقہ سے ریا کاری کا ارادہ کرنے والا نہ کہ ثواب کا وہ کافر کی طرح ہے، کیونکہ اس نے اس سے اللہ تعالیٰ کی رضا کا قصد نہیں کیا کہ وہ ثواب کا مستحق ہو۔ اور یہ اس احسان جتلانے والے اور دکھ پہنچانے والے کے خلاف ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا کا قصد کرتا ہے وہ اس کے ثواب کا مستحق ہوگا اگرچہ اس نے بار بار کسی کو عطا کیا اور اس نے اس کے فضل اور زیادتی کو باطل کردیا۔ اور یہ قول بھی ہے کہ وہ اپنے احسان جتلانے اور اس کو دکھ پہنچانے کے وقت سے اپنے صدقہ کے ثواب سے محروم ہوتا ہے اور جو اس سے پہلے ہے وہ اس کے لئے لکھ دیا جاتا ہے اور اسے بڑھایا جاتا ہے اور جب وہ احسان جتلاتا ہے اور دکھ پہنچاتا ہے تو اس کی تضعیف ( کئی گنا زیادتی) منقطع ہوجاتی ہے کیونکہ صدقہ دینے والے کے لئے صدقہ بالتدریج بڑھایا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ بہت بڑے پہاڑ کی مثل ہوجاتا ہے اور جب وہ اپنے مالک کے ہاتھ سے خالصہ علی وجہ المشروع نکلے تو وہ کئی بڑھا دیا جاتا ہے اور جب اس کے ساتھ احسان جتلانا اور اذیت پہنچانا شامل ہوجائے تو اس کے سبب وہ ہیں رک جاتا ہے اور اس سے تضعیف کی زیادتی منقطع ہوجاتی ہے، پہلا قول اظہر ہے۔ واللہ اعلم۔ ” صفوان “ جمع ہے اور اس کی واحد صفوانۃ ہے اخفش نے یہی کہا ہے، اور بعض نے کہا ہے : صفوان واحد ہے جیسا کہ حجر اور کسائی نے کہا ہے : صفوان واحد ہے اور اس کی جمع صفوان، صفی اور صفی ہے، مبرد نے اس کا انکار کیا ہے اور کہا ہے : بلاشبہ صتی صفا کی جمع ہے جیسا کہ قفا کی جمع قفی ہے اور اسی معنی سے الصفواء اور الصفا ہیں، یہ پہلے گزر چکا ہے اور حضرت سعید بن مسیب ؓ اور زہری نے صفوان فاء کو متحرک پڑھا ہے اور یہ ایک لغت ہے، اور قطرب نے صفوان بیان کیا ہے۔ نحاس نے کہا ہے : صفوان اور صفوان یہ بھی جائز ہے کہ یہ جمع ہو اور یہ بھی جائز ہے کہ یہ واحد ہو۔ مگر اولی یہ ہے کہ یہ واحد ہو۔ اور دلیل یہ ارشاد گرامی ہے : (آیت) ” علیہ تراب فاصابہ وابل “۔ اگرچہ جمع کے لئے مذکر ضمیر لانا جائز ہوتا ہے مگر کوئی شے دلیل قاطع کے بغیر اپنے باب سے نہیں نکل سکتی۔ اور رہا جو امام کسائی نے جمع کے بارے میں بیان کیا ہے تو وہ فی الحقیقت صحیح نہیں ہے۔ البتہ صفوان صفا کی جمع ہے اور صفا بمعنی صفوان ہے۔ اور اس کی نظیر ورل (گوہ کی مانند ایک جانور) اور ورلان، اخ اور اخوان اور کر اور کروان (بھورے رنگ اور لمبی چونچ کا ایک پرندہ بیان کیا جاتا ہے کہ یہ رات کو نہیں سوتا ہے۔ ) ہے جیسا کہ شاعر نے کہا ہے : لنا یوم وللکروان یوم البائسات ولا نطیر : اور عربی میں کروان کی جمع کروان ضعیف ہے اور صفی اور صفی صفا کی جمع بھی جیسا کہ عصا اور الوابل کا معنی ہے : شدید اور موسلادھار بارش اور (کبھی کہا جاتا ہے) وبلت السمآء تبل “۔ (آسمان موسلادھار برسا) اور الارض موبولۃ (اور زمین خوب تر ہوگئی) اخفش نے کہا ہے اور ایس معنی میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اخذناہ اخذا وبیلا “۔ یعنی ہم نے اسے انتہائی سختی کے ساتھ پکڑ لیا۔ اور ضرب وبیل (سخت مار) اور عذاب وبیل (شدید عذاب) اور الصلد کا معنی ہے : چکنا پتھر، امام کسائی نے کہا ہے : صلدیصلد صلدا اس میں لام متحرک ہے فھو صلد اس میں لام ساکن ہے۔ مراد ہر وہ شے ہے جو کسی شے کو نہ اگائے، اور اسی سے جبین اصلد (روشن پیشانی) ہے، اصمعی نے رؤبہ کے لئے شعر کہا ہے : براق اصلاد الجبین الاجلہ : نقاش نے کہا ہے : ہذیل کی لغت کے مطابق اصلد کا معنی اجرد (خالی ہونا) ہے۔ اور (آیت) ” لایقدرون “ کا معنی ہے : ریا کار، کافر اور احسان جتلانے والا کچھ بھی حاصل نہ کرسکیں گے۔ (آیت) ” علی شیء “ یعنی اپنے خرچ کرنے سے کسی شے کے ثواب کا نفع اٹھانے پر (وہ قادر نہیں ہو سکیں گے) اور یہی ان کی کمائی ہے انہیں اس کی ضرورت اور حاجت ہونے کے وقت، کیونکہ یہ غیر اللہ کے لئے (صدقہ) تھا، اور نفقہ کو کسب سے تعبیر کیا گیا ہے، کیونکہ انہوں نے اس سے کسب (کمائی) کا ارادہ کیا ہے۔ اور کہا گیا ہے : یہ ریا کار کے لئے اس کا ثواب باطل کرنے کی مثال بیان کی گئی ہے اور احسان جتلانے والے اور اذیت دینے والے کے لئے اس کی فضل و زیادتی کو باطل کرنے کی مثال ہے، اسے ماوردی نے ذکر کیا ہے۔
Top