Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 253
تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ١ۘ مِنْهُمْ مَّنْ كَلَّمَ اللّٰهُ وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجٰتٍ١ؕ وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِیْنَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ لٰكِنِ اخْتَلَفُوْا فَمِنْهُمْ مَّنْ اٰمَنَ وَ مِنْهُمْ مَّنْ كَفَرَ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلُوْا١۫ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ۠ ۧ
تِلْكَ
: یہ
الرُّسُلُ
: رسول (جمع)
فَضَّلْنَا
: ہم نے فضیلت دی
بَعْضَھُمْ
: ان کے بعض
عَلٰي
: پر
بَعْضٍ
: بعض
مِنْھُمْ
: ان سے
مَّنْ
: جس
كَلَّمَ
: کلام کیا
اللّٰهُ
: اللہ
وَرَفَعَ
: اور بلند کیے
بَعْضَھُمْ
: ان کے بعض
دَرَجٰتٍ
: درجے
وَاٰتَيْنَا
: اور ہم نے دی
عِيْسَى
: عیسیٰ
ابْنَ مَرْيَمَ
: مریم کا بیٹا
الْبَيِّنٰتِ
: کھلی نشانیاں
وَاَيَّدْنٰهُ
: اور اس کی تائید کی ہم نے
بِرُوْحِ الْقُدُسِ
: روح القدس (جبرائیل) سے
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ اللّٰهُ
: چاہتا اللہ
مَا
: نہ
اقْتَتَلَ
: باہم لڑتے
الَّذِيْنَ
: وہ جو
مِنْ بَعْدِ
: بعد
ھِمْ
: ان
مِّنْ بَعْدِ
: بعد سے
مَا جَآءَتْھُمُ
: جو (جب) آگئی ان کے پاس
الْبَيِّنٰتُ
: کھلی نشانیاں
وَلٰكِنِ
: اور لیکن
اخْتَلَفُوْا
: انہوں نے اختلاف کیا
فَمِنْھُمْ
: پھر ان سے
مَّنْ
: جو۔ کوئی
اٰمَنَ
: ایمان لایا
وَمِنْھُمْ
: اور ان سے
مَّنْ
: کوئی کسی
كَفَرَ
: کفر کیا
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ اللّٰهُ
: چاہتا اللہ
مَا اقْتَتَلُوْا
: وہ باہم نہ لڑتے
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
اللّٰهَ
: اللہ
يَفْعَلُ
: کرتا ہے
مَا يُرِيْدُ
: جو وہ چاہتا ہے
یہ پیغمبر (جو ہم وقتاً فوقتا) بھیجتے رہے ہیں ان میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے بعض ایسے ہیں جن سے خدا نے گفتگو فرمائی اور بعض کے (دوسرے امور میں) مرتبے بلند کئے اور عیسیٰ بن مریم کو ہم نے کھلی ہوئی نشانیاں عطا کیں اور روح القدس سے ان کو مدد دی اور اگر خدا چاہتا تو ان سے پچھلے لوگ اپنے پاش کھلی نشانیاں آنے کے بعد آپس میں نہ لڑتے لیکن انہوں نے اختلاف کیا تو ان میں سے بعض ایمان لے آئے اور بعض کافر ہی رہے اور اگر خدا چاہتا تو یہ لوگ باہم جنگ و قتال نہ کرتے لیکن خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے
آیت نمبر :
253
۔ قولہ تعالیٰ (آیت) ” تلک الرسل “۔ یہاں تلک فرمایا ہے۔ ذلک نہیں فرمایا تو یہ لفظ جمع کی تانیث کی رعایت کرتے ہوئے کہا ہے۔ اور یہ مبتدا ہونے کے سبب محل رفع میں ہے اور ” الرسل “ اس کی صفت ہے اور مبتدا کی خبر مابعد جملہ ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ الرسل عطف بیان ہے اور (آیت) ” فضلنا “۔ خبر ہے، یہ مشکل آیت ہے اور احادیث ثابت ہیں کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : لا تخیروا مابین الانبیائ (
1
) (مشکوۃ المصابیح، باب بدء الخلق ذکر الانبیاء جلد
1
، صفحہ
1
،
507
) (تم انبیاء (علیہم السلام) کے درمیان کسی کو دوسرے پر ترجیح نہ دو ) اور مزید فرمایا : ” لا تفضلوا بین انبیاء اللہ (
2
) (صحیح بخاری، کتاب الانبیاء جلد
1
، صفحہ
485
، وزارت تعلیم) (تم اللہ تعالیٰ کے انبیاء کے درمیان کسی کو دوسرے پر فضیلت نہ دو ) انہیں ائمہ ثقات نے روایت کیا ہے، یعنی تم یہ نہ کہو، فلاں فلاں سے بہتر ہے اور نہ یہ کہو : فلاں فلاں سے افضل ہے۔ کہا جاتا ہے : خیر فلاں بین فلاں وفلاں (فلاں نے فلاں فلاں کے درمیان ایک کو بہتر قرار دیا) اور فضیلت دی جب اس نے یہ کہا تو اس میں (فضل) مشدد ہوگا۔ اس معنی کی تاویل میں علماء کا اختلاف ہے۔ پس ایک قوم نے کہا ہے : یہ حکم آپ ﷺ کی طرف تفضیل کے بارے وحی نازل ہونے سے پہلے کا ہے اور آپ کے یہ جاننے سے پہلے کا ہے کہ آپ ﷺ اولاد آدم کے سردار ہیں، اور بلاشبہ قرآن کریم فضیلت دینے روکنے والے حکم کے لئے ناسخ ہے۔ اور ابن قتیبہ (رح) نے کہا ہے : آپ ﷺ کے ارشاد انا سید ولد آدم (
3
) سنن ابن ماجہ کتاب الزہد، جلد
1
، صفحہ
329
، وزارت، صحیح بخاری، کتاب التفسیر سورة بنی اسرائیل، حدیث
4343
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) (میں اولاد آدمی کا سردار ہوں) سے مراد قیامت کا دن ہے (یعنی قیامت کے دن آپ اولاد آدم کے سردار ہوں گے) کیونکہ اس دن آپ ﷺ شفاعت فرمائیں گے اور لواء الحمد اور حوض کوثر آپ ہی کے لئے ہوگا۔ اور آپ ﷺ نے تواضع اور انکساری کے طور پر یہ ارشاد فرمایا : لاتخیرونی علی موسیٰ (
1
) (مشکوۃ المصابیح، کتاب الانبیاء جلد
1
، صفحہ
481
، وزارت تعلیم، صحیح بخاری، کتاب الخصومات حدیث نمبر
2235
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) (تم مجھے موسیٰ (علیہ السلام) سے بہتر اور برتر قرار نہ دو ) جیسا کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے اس قول میں تواضع مراد ہے : ولیتم ولست بخیرکم “۔ (مجھے تمہارا والی بنایا گیا ہے حالانکہ میں تم سے بہتر نہیں ہوں) اور اسی طرح آپ ﷺ کے اس ارشاد کا معنی ہے لا یقل احد انا خیر من یونس بن متی (
2
) (صحیح بخاری، کتاب الانبیاء جلد
1
، صفحہ
481
، وزارت تعلیم، صحیح بخاری کتاب الخصومات، حدیث نمبر
2235
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) (کوئی یہ نہ کہے کہ میں حضرت یونس بن متی (علیہ السلام) سے بہتر ہوں) یعنی یہ تواضع اور انکساری کی بنا پر ہے اور اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد : (آیت) ” ولا تکن کصاحب الحوت “۔ (قلم :
48
) ترجمہ : اور تم مچھلی والے کی طرح نہ ہوجاؤ۔ اس پر دلالت کرتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان سے افضل ہیں، کیونکہ رب العالمین فرما رہا ہے : ولا تکن مثلہ (اور تم ان کی مثل نہ ہوجاؤ) اور یہ اس پر دلیل ہے کہ آپ کا ارشاد ’‘ ولا تفضلونی علیہ “۔ (
3
) (مشکوۃ المصابیح، کتاب الانبیاء جلد
1
صفحہ
507
) (تم مجھے ان پر فضیلت نہ دو ) یہ بطریق تواضع ہے، اور یہ معنی مراد لینا بھی جائز ہے کہ تم مجھے ان پر عمل میں فضیلت نہ دو ، شاید وہ عملا مجھ سے افضل ہوں اور نہ ہی آزمائش اور امتحان میں مجھے فضیلت دو کیونکہ وہ آزمائش کے اعتبار سے مجھ سے اعظم ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے ہمارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ احمد مجتبی ﷺ کو قیامت کے دن تمام انبیاء (علیہم السلام) پر سرداری اور فضیلت عطا فرمائی ہے وہ آپ کے عمل کے سبب نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کے آپ کو فضیلت دینے کے سبب ہے اور اپنے لئے آپ کو خاص کرنے کی وجہ سے ہے۔ اس تاویل کو مہلب نے اختیار کیا ہے۔ اور بعض نے کہا ہے : اس میں گہری غور وخوض سے منع کیا گیا ہے، کیونکہ گہری غور وخوض اس میں جھگڑے تک پہنچانے کا ذریعہ ہے اور وہ یہاں تک پہنچا دیتی ہے کہ وہ انبیاء (علیہم السلام) کے بارے میں وہ کچھ کہے جو اسے نہیں کہنا چاہیے اور مقابلے کے وقت ان کا احترام کم ہوجاتا ہے ہمارے شیخ نے کہا ہے : پس یہ نہیں کہا جائے گا : نبی مکرم ﷺ تمام انبیاء (علیہم السلام) سے افضل ہیں اور نہ یہ کہا جائے گا : وہ فلاں سے افضل ہیں اور نہ ہی یہ کہا جائے گا کہ وہ بہتر ہیں، جیسا کہ نہی کا ظاہر اس پر دلالت کرتا ہے کیونکہ اس سے مفضول میں نقص اور عیب کا وہم ہوجاتا ہے، کیونکہ نہی لفظ کے اطلاق سے روکنے کا تقاضا کرتی ہے نہ کہ اس معنی کا اعتقاد رکھنے سے روکنے کا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہ بیان کردیا ہے کہ رسل (علیہم السلام) کو ایک دوسرے پر فضیلت دی گئی ہے، پس آپ یہ نہیں کہیں گے : ہمارے نبی ﷺ انبیاء (علیہم السلام) سے بہتر ہیں اور نہ یہ کہ آپ فلاں نبی (علیہ السلام) سے بہتر ہیں، اس سے اجتناب کرتے ہوئے جس سے منع کردیا گیا ہے اور اس کی اقتدا کرتے ہوئے اور اس اعتقاد کے مطابق عمل کرتے ہوئے جس تفضیل کو قرآن متضمن ہے اور حقائق امور کو اللہ تعالیٰ ہی جاننے والا ہے۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : ان اقوال میں سے احسن قول اس کا ہے جس کے یہ کہا ہے : بلاشبہ فضیلت دینے سے روکنا خالصۃ اس نبوت کی جہت سے ہے جو ایک خصلت ہے جس میں کسی کو دوسرے پر کوئی فضیلت نہیں، بلکہ یہ فضیلت احوال و خصوصیات، کرامات والطاف میں زیادتی اور متفرق معجزات کی بنا پر ہے اور رہی نبوت فی ذا تھا تو اس میں کسی کو دوسرے پر فضیلت نہیں، بلکہ یہ تفاضل دوسرے امور کے سبب ثابت ہوتا ہے جو اس پر متزاد ہیں، اسی وجہ سے ان میں سے بعض رسل اولو العزم ہیں اور انمیں سے وہ بھی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے خلیل بنایا ہے اور وہ بھی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے شرف ہم کلامی عطا فرمایا اور انمیں سے بعض کے درجات بلند کردیے، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : (آیت) ” ولقد فضلنا بعض النبین علی بعض واتینا داؤد زبورا “۔ (بنی اسرائیل :
55
) ترجمہ : اور تحقیق ہم نے بعض انبیاء کو بعض پر فضیلت دی اور ہم نے داؤد (علیہ السلام) کو زبور عطا فرمائی۔ اور مزید فرمایا (آیت) ” تلک الرسل فضلنا بعضھم علی بعض “۔ ترجمہ : یہ سب رسول ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ میں (مفسر) کہتا ہوں ‘ یہ اچھا قول ہے، کیونکہ اس نے بغیر نسخ کے آیات اور احادیث کے درمیان تطبیق کردی ہے اور بعض کو بعض پر فضیلت دینے کا قول ان فضائل کی بنا پر ہے جو انہیں عطا فرمائے گئے اور ان وسائل کی وجہ سے ہے جو انہیں دیے گئے، اور حضرت ابن عباس ؓ نے اس طرف اشارہ کیا ہے اور فرمایا ہے : بیشک اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو انبیاء (علیہم السلام) پر اور اہل آسمان پر فضیلت دی ہے تو صحابہ نے پوچھا : اے ابن عباس ؓ کیونکر اللہ تعالیٰ نے آپ کو آسمان والوں پر فضیلت دی ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا : بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے : ومن یقل منھم انی الی من دونہ فذلک نجزیہ جھنم کذلک نجزی الظلمین (الانبائ :) اور جو ان میں سے یہ کہے کہ میں خدا ہوں اللہ تعالیٰ کے سوا تو اسے ہم سزا دیں گے جہنم کی، یونہی ہم سزا دیا کرتے ہیں ظالموں کو۔ اور اللہ تعالیٰ نے حضور نبی رحمت ﷺ کے لئے فرمایا ہے : (آیت) ” انا فتحنالک فتحا مبینا، لیغفرلک اللہ ماتقدم من ذنبک وما تاخر “۔ (الفتح) ترجمہ : یقینا ہم نے آپ کو شاندار فتح عطا فرمائی ہے تاکہ دور فرما دے آپ کے لئے اللہ تعالیٰ جو الزام آپ پر (ہجرت سے) پہلے لگائے گئے اور جو ہجرت کے بعد لگائے گئے۔ پھر انہوں نے کہا : انبیاء (علیہم السلام) پر آپ کی فضیلت کیسی ہے ؟ فرمایا اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : (آیت) ” وما ارسلنا من رسول الا بلسان قومہ لیبین لھم (ابراہیم :
4
) ترجمہ : اور ہم نے نہیں بھیجا کسی رسول کو مگر اس قوم کی زبان کے ساتھ تاکہ وہ کھول کر بیان کرے ان کے لئے (احکام الہی کو) اور اللہ تعالیٰ نے حضور نبی رحمت ﷺ کے لئے ارشاف فرمایا : (آیت) ” وما ارسلنک الا کافۃ للناس “۔ (السبا :
28
) ترجمہ : اور نہیں بھیجا ہم نے آپ کو مگر تمام انسانوں کی طرف۔ پس اللہ تعالیٰ نے آپ کو جن وانس کی طرف نبی بنا کر بھیجا۔ اسے ابو محمد الدارمی نے اپنی مسند میں ذکر کیا ہے۔ اور حضرت ابوہریرہ ؓ نے بیان فرمایا ہے : خیر بنی آدم نوح وابراھیم وموسی ومحمد ﷺ (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
338
دارالکتب العلمیہ) کہ بنی آدم میں سے افضل اور بہتر حضرت نوح (علیہ السلام) ، حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ، اور حضرت محمد ﷺ ہیں اور یہی رسولوں میں سے اولوالعزم ہیں، پس یہ تعییں میں حضرت ابن عباس ؓ اور حضرت ابوہریرہ ﷺ کی جانب سے نص ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ جنہیں رسالت عطا فرمائی گئی ہے وہ ان سے افضل ہیں جنہیں رسالت نہیں دی گئی تو بلاشبہ جنہیں رسالت دی گئی ہے انہیں رسالت کے اعتبار سے دوسروں پر فضیلت دی گئی ہے اور وہ نبوت میں برابر ہیں، یہاں تک کہ رسولوں کو بھی اپنی امتوں کی جانب سے تکذیب اور انہیں قتل کرنے جیسی اذیتیں اور تکلیفیں پہنچتی رہیں ہیں اور یہ ایسی شے ہے جس میں کوئی خفا نہیں ہے مگر ابن عطیہ ابو محمد عبدالحق نے کہا ہے : بلاشبہ قرآن کریم تفضیل کا تقاضا کرتا ہے۔ اور یہ فی الجملہ ہے اس میں کسی ایک مفضول کی تعیین نہیں ہے اور اسی طرح احادیث بھی ہیں اور اسی لئے حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : انا اکرم ولد آدم علی ربی (
1
) (مشکوۃ المصابیح، فضل سید المرسلین، جلد
1
، صفحہ
514
، ایضا ترمذی فی فضل النبی، حدیث نمبر
3543
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) (میں اپنے رب کے نزدیک (تمام) اولاد آدم سے زیادہ معزز ہوں) اور فرمایا : ” میں اولاد آدم کا سردار ہوں “۔ (
2
) (سنن ابن ماجہ، کتاب الزہد، جلد
1
، صفحہ
329
، وزارت تعلیم) اور آپ نے تعیین نہیں فرمائی، اور حضور ﷺ نے فرمایا : ” کسی کے لئے یہ کہنا مناسب نہیں کہ حضرت یونس بن متی (علیہ السلام) سے بہتر ہوں (
3
) (صحیح بخاری، کتاب الانبیاء، جلد
1
، صفحہ،
485
وزارت تعلیم) اور فرمایا : ” تم مجھے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر فضیلت نہ دو (
4
) (صحیح بخاری، کتاب الانبیاء، جلد
1
، صفحہ،
485
وزارت تعلیم) اور ابن عطیہ نے کہا ہے : اس میں مفضول کی تعیین سے سختی کے ساتھ منع کیا گیا ہے، کیونکہ حضرت یونس (علیہ السلام) نوجوان تھے اور آپ اعبائے نبوت کے نیچے دب گئے تو جب حضرت محمد ﷺ کے لئے یہ حیکم توفیقی ہے تو دوسروں کے لئے تو بدرجہ اولی ہوگا۔ (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
338
دارالکتب العلمیہ) میں (مفسر) کہتا ہوں : جو موقف ہم نے اختیار کیا ہے وہی اولی ہے انشاء اللہ تعالیٰ ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جب یہ خبر دی ہے کہ اس نے بعض کو بعض پر فضلیت دی ہے تو وہ بعض فضیلت والے انبیاء کو بیان بھی کرتا ہے اور ان احوال کا ذکر بھی کرتا ہے جن کے سبب انہیں فضلیت دی ہے، پس اس نے فرمایا ہے۔ (آیت) ” منھم من کلم اللہ ورفع بعضھم درجت، واتینا عیسیٰ ابن مریم البنت “۔ (البقرہ :
253
) ترجمہ : ان میں سے کسی سے کلام فرمایا اللہ تعالیٰ نے اور بلند کیے ان میں سے بعض درجے اور دیں ہم نے عیسیٰ فرزند مریم کو کھلی نشانیاں۔ ) اور مزید فرمایا : (آیت) ” واتینا داؤد زبورا “۔ (بنی اسرائیل) ترجمہ : اور ہم نے داؤد (علیہ السلام) کو زبور عطا فرمائی۔ اور مزید فرمایا : (آیت) ” ایتناہ الانجیل “۔ ترجمہ : اور ہم نے اسے انجیل عطا فرمائی۔ (آیت) ” ولقد اتینا موسیٰ وھرون الفرقان وضیآء وذکراللمتقین “۔ (الانبیائ) ترجمہ : اور یقینا ہم نے عطا فرمایا موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) کو فرقان اور روشنی اور ذکر پرہیزگاروں کے لئے۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (آیت) ” ولقد اتینا داؤد سلیمن علما “۔ (النمل :
15
) ترجمہ : اور تحقیق ہم نے داؤد اور سلیمان (علیہما السلام) کو علم عطا فرمایا۔ اور مزید فرمایا : (آیت) ” واذ اخذنا من النبین میثاقھم ومنک ومن نوح “۔ (احزاب :
7
) ترجمہ : اور (اے حبیب) یاد کرو جب ہم نے تمام نبیوں سے عہد لیا اور آپ سے بھی نوح سے بھی۔ پس یہ عام بیان کیا پھر خاص بیان کیا اور آغاز حضور نبی رحمت ﷺ سے کیا اور یہ بالکل ظاہر ہے۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : اسی طرح گفتگو صحابہ کام کے بارے میں بھی ہے انشاء اللہ تعالیٰ ، وہ شرف صحبت میں تمام مشترک ہیں، پھر ان فضائل میں وہ متفرق اور جدا جدا ہیں جو اللہ تعالیٰ نے انہیں مواہب و رسائل میں سے عطا فرمائے ہیں پس وہ ان کے سبب ایک دوسرے پر فضلیت رکھتے ہیں اس کے باوجود ان تمام کو صحابیت، عدالت اور ان کی تعریف وغیرہ سب شامل ہیں، اور تجھے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہی کافی ہے : (آیت) ” محمد رسول اللہ، والذین معہ اشدآء علی الکفار “۔ (الفتح :
29
) ترجمہ : (جان عالم) محمد اللہ کے رسول ہیں اور وہ (سعادتمند) جو آپ کے ساتھی ہیں کفار کے مقابلہ میں بہادر طاقتور ہیں۔ اور مزید فرمایا : (آیت) ” والزمھم کلمۃ التقوی وکانوا احق بھا واھلھا “۔ (الفتح :
26
) ترجمہ : اور انہیں استقامت بخش دی تقوی کے کلمہ پر اور وہ اس کے حق دار بھی تھے اور اس کے اہل بھی تھے۔ اور فرمایا : (آیت) ” لایستوی منکم من انفق من قبل الفتح و قتل “۔ (الحدید :
10
) ترجمہ ؛ تم میں سے کوئی برابری نہیں کرسکتا انکی جنہوں نے فتح مکہ سے پہلے (راہ خدا میں) مال خرچ کیا اور جنگ کی۔ اور مزید فرمایا : (آیت) ” لقد ؓ عن المؤمنین اذ یبایعونک تحت الشجرۃ “۔ الفتح :
18
) ترجمہ : یقینا راضی ہوگیا اللہ تعالیٰ ان مومنوں سے جب وہ بیعت کر رہے تھے آپ کی اس درخت کے نیچے۔ پس یہ بھی عام اور خاص بیان ہے اور ان سے عیب اور نقص کی نفی کی ہے۔ ؓ اجمعین ونفعنا بحبھمہ آمین۔ قولہ تعالیٰ (آیت) ” منھم من کلم اللہ “۔ جس سے کلام کی گئی ہے وہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ہیں، تحقیق رسول اللہ ﷺ سے حضرت آدم (علیہ السلام) کے بارے عرض کی گئی : کیا وہ نبی مرسل تھے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہاں وہ نبی مکلم تھے “ (یعنی جن سے کلام کی گئی۔ ابن عطیہ نے کہا ہے : بعض لوگوں نے تاویل یہ کی ہے کہ آدم (علیہ السلام) کو شرف ہمکلامی جنت میں عطا ہوا، اس لئے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی خصوصیت باقی رہے۔ (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
338
دارالکتب العلمیہ) عبادت سے اسم کے طویل ہونے کے سبب ہاضمیر کو حذف کردیا گیا ہے، اصل عبارت ہے : من کلہ اللہ۔ قولہ تعالیٰ (آیت) ” ورفع بعضھم درجت “۔ نحاس نے کہا ہے : حضرت ابن عباس ؓ حضرت شعبی اور حضرت مجاہد (رح) کے قول کے مطابق یہاں ” بعضھم “ سے مراد حضور نبی رحمت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ذات اقدس ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” میں سرخ و سیاہ کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں اور میری لئے ساری زمین سجدہ گاہ اور پاکیزہ بنا دی گئی اور ایک مہینے کی مسافت سے رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی اور میرے لئے غنائم حلال کردی گئیں۔ (صحیح مسلم، کتاب المساجد، جلد
1
، صفحہ
199
، وزارت تعلیم) اور مجھے شفاعت عطا کی گئی “۔ اور اسی سے قرآن کریم، چاند کا شق ہونا، درخت کا آپ سے کلام کرنا، چند کھجوروں سے آپ ﷺ کا بہت بڑی مخلوق کو کھلانا اور ام معبد کی بکری کے خشک ہونے کے بعد اسے دوہنا وغیرہ تمام معجزات آپ کے متعلق ہیں۔ ابن عطیہ نے کہا ہے : اس کا معنی ہے اور زائد یہ ہے کہ آپ ﷺ امت کے اعتبار سے تمام لوگوں سے عظیم تر ہیں اور آپ ﷺ پر سلسلہ انبیاء (علیہم السلام) کو ختم کیا گیا، علاوہ ازیں وہ خلق عظیم ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو عطا فرمایا۔ اور لفظ یہ احتمال رکھتا ہے کہ اس سے مراد حضور نبی رحمت ﷺ اور آپ کے سوا وہ ہوں جن کی آیات ومعجزات بڑے بڑے ہیں، اور کلام کا ذکر تاکیدا ہوسکتا ہے اور یہ احتمال بھی ہو سکتا ہے کہ اس سے مراد حضرت ادریس (علیہ السلام) کو بلند مکان (آسمان) کی طرف اٹھانا ہو اور مراد آسمان میں انبیاء (علیہم السلام) کے مراتب ہوں جیسا کہ حدیث اسراء میں ہے۔ اس کا ذکر عنقریب آئے گا۔ اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات یہ ہیں : مردوں کو زندہ کرنا، مادر زاد اندھوں اور برص کے مریضوں کو شفایاب کرنا اور مٹی سے پرندے بنانا وغیرہ جیسا کہ اس پر قرآن کریم میں نص موجود ہے۔ (آیت) ” وایدنہ “ اور ہم نے اسے قوت عطا فرمائی، (آیت) ” بروح القدس “ یعنی حضرت جبریل (علیہ السلام) سے۔ (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
339
دارالکتب العلمیہ، صحیح بخاری کتاب التیمم : حدیث نمبر :
323
ضیاء القرآن پبلی کیشنز) قولہ تعالیٰ (آیت) ” ولو شآء اللہ ما اقتتل الذین من بعدھم “۔ یعنی اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو نہ لڑتے وہ لوگ جوان رسولوں کے بعد آئے یہ بھی کہا گیا ہے : یہ ضمیر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے لئے ہے اور تثنیہ کو جمع سے تعبیر کیا گیا ہے اور یہ قول بھی ہے۔ من بعد جمیع الرسل : یعنی تمام رسولوں کے بعد اور یہی لفظ کا ظاہر معنی ہے۔ اور کہا گیا ہے : بیشک یہ قتال اور جھگڑا ان لوگوں کی طرف سے واقع ہوا جو انکے بعد آئے اور معنی اس طرح نہیں ہے، بلکہ مراد یہ ہے کہ لوگ ہر نبی کے بعد نہ لڑتے جھگڑتے، اور یہ اسی طرح ہے جیسے تو کہتا ہے : اشتریت خیلا ثم بع تھا (میں نے گھوڑا خریدا پھر اسے بیچ دیا) پس اس عبارت میں تیرے لئے جائز ہے کہ تو ایک گھوڑا خریدے اور اسے بیچ دے پھر دوسرا خرید لے اور اسے بیچ دے پھر تیسرا خریدے اور اسے بیچ دے اور اسی طرح یہ نوازل (سخت مصیبتیں) بھی ہیں کہ لوگوں کا ہر نبی (علیہ السلام) کے بعد اختلاف ہوا، پس ان میں سے وہ بھی ہیں جو ایمان لائے اور ان میں سے وہ بھی ہیں جنہوں نے دنیوی سازو سامان کی طلب اور حسد میں کفر اختیار کیا اور یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے ارادہ اور قضا وقدر کے ساتھ ہوا اور اگر اللہ تعالیٰ اس کا خلاف اور برعکس چاہتا تو وہی ہوتا لیکن وہ اس فعل کو سرحکمت کے ساتھ خاص کرلیتا ہے جس کا وہ ارادہ فرماتا ہے۔ اور ” ولکن اختلفوا “ میں نون کو دو ساکن ملنے کی وجہ سے کسرہ دیا گیا ہے اور قرآن کے سوا اور کلام میں اس کا حذف بھی جائز ہوتا ہے اور سیبویہ نے شعر کہا ہے : فلست باتیہ ولا استطیعہ ولاک اسقنی ان کان ماؤک ذافضل : پس میں اس کی طرف آنے والا نہیں ہوں (جس کی طرف تو نے مجھے دعوت دی ہے) اور نہ میں اس کی استطاعت رکھتا ہوں لیکن تو مجھے پانی سے سیراب کر اگر تیرے پاس فالتو پانی ہے۔ (آیت) ’ فمنھم من امن ومنھم من کفر “۔ اس میں من مبتدا ہونے اور صفت کے سبب محل رفع میں ہے۔
Top