Al-Qurtubi - Al-Baqara : 181
فَمَنْۢ بَدَّلَهٗ بَعْدَ مَا سَمِعَهٗ فَاِنَّمَاۤ اِثْمُهٗ عَلَى الَّذِیْنَ یُبَدِّلُوْنَهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌؕ
فَمَنْ : پھر جو بَدَّلَهٗ : بدل دے اسے بَعْدَ : بعد مَا : جو سَمِعَهٗ : اس کو سنا فَاِنَّمَآ : تو صرف اِثْمُهٗ : اس کا گناہ عَلَي : پر الَّذِيْنَ : جو لوگ يُبَدِّلُوْنَهٗ : اسے بدلا اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
جو شخص وصیت کو سننے کے بعد بدل ڈالے تو اس (کے بدلنے) کا گناہ انہیں لوگوں پر ہے جو اس کو بدلیں (اور) بیشک خدا سنتا جانتا ہے۔
آیت نمبر 181 اس میں چار مسائل ہیں : مسئلہ نمبر 1 : فمن بدلہ یہ شرط ہے اور اس کا جواب فانما اثمہ علی الذین یبدلونہ ہے۔ ما کافہ ہے یعنی ان کو عمل سے روکنے والا ہے۔ اثمہ کو رفع مبتدا کی حیثیت سے ہے، علی الذین یبدلونہ خبر ہے۔ بدلہ میں ضمیر کا مرجع بھی ایصاء ہے۔ یہ اس ارشاد کی طرح ہے فمن جآءہ موعظۃ من ربہ۔ اس میں موعظۃ بمعنی وعظ ہے۔ اور ارشاد ہے : اذا حضر القسمہ (النساء : 8) یعنی مال۔ اس کی دلیل منہ کا قول ہے۔ اس کی مثل شاعر کا قول ہے : ما ھذا الصوت، یعنی الصیحۃ۔ امراء القیس نے کہا : برحرمۃ رودۃ رخصۃ کخرعوبۃ البانۃ المنفطر نرم جلد، خوبصورت جو ان، ملائم الحلق، نرم ٹہنی، کھلنے والا بان کا درخت۔ سبعہ یہ احتمال رکھتا ہے اس نے وصی سے خود سنا ہو اور احتمال ہے کہ اس نے اس سے سنا ہو جن کے پاس وہ ثابت ہے۔ یہ وہ عادل آدمی ہیں اثمہ میں ضمیر کا مرجع التبدیل ہے یعنی تبدیلی کا گناہ تبدیل کرنے والے پر ہے، میت پر نہیں ہے۔ کیونکہ موصی وصیت کے ساتھ ملامت سے خارج ہوگیا۔ اور ملامت وارث پر یا دلی پر متوجہ ہوئی۔ بعض علماء نے فرمایا : اس موصی نے جب تبدیلی کی اور وصیت کو ترک کردیا یا اس نے اس طرح اس کو جاری نہ کیا جو شرع میں اس کے لئے لکھا گیا تھا اس پر گناہ ہے۔ مسئلہ نمبر 2 : اس آیت میں دلیل ہے کہ جب میت دین (قرض) کی وصیت کرے تو وہ ذمہ سے بری ہوگیا اور ولی سے مطالبہ کیا جائے گا اس کی ادائیگی میں اس کے لئے اجر ہوگا اور تاخیر میں گناہ بھی اس پر ہوگا۔ قاضی ابوبکر بن عربی نے کہا : یہ اس صورت میں صحیح ہے جب میت نے قرضہ کی ادائیگی میں کوتاہی نہ کی ہو مگر جب وہ ادائیگی پر قادر تھا اور پھر ادائیگی کو ترک کیا پھر اس کی وصیت کی تو ولی کی کوتاہی اس کے ذمہ سے اس کو زائل نہیں کرے گی۔ مسئلہ نمبر 3 : اس میں اختلاف نہیں کہ جب کسی ایسی چیز کی وصیت کرے جو جائز نہ ہو مثلاً شراب یا خنزیر یا کسی گناہ کی وصیت کرے تو اس کو تبدیل کرنا حائز ہے، اس کا پورا کرنا جائز نہیں جس طرح تہائی سے زائد کا پورا کرنا جائز نہیں۔ یہ ابو عمر کا قول ہے۔ مسئلہ نمبر 4 : اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ان اللہ سمیع علیم یہ دونوں اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں ان کے ہوتے ہوئے وصیت کرنے والے کا ظلم کرنا اور حد سے تجاوز کرنے والوں کا تبدیلی کرنا مخفی نہیں ہے۔
Top