Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 128
رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَكَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ١۪ وَ اَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَ تُبْ عَلَیْنَا١ۚ اِنَّكَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
رَبَّنَا
: اے ہمارے رب
وَاجْعَلْنَا
: اور ہمیں بنادے
مُسْلِمَيْنِ
: فرمانبردار
لَکَ
: اپنا
وَ ۔ مِنْ
: اور۔ سے
ذُرِّيَّتِنَا
: ہماری اولاد
أُمَّةً
: امت
مُسْلِمَةً
: فرمانبردار
لَکَ
: اپنا
وَاَرِنَا
: اور ہمیں دکھا
مَنَاسِکَنَا
: حج کے طریقے
وَتُبْ
: اور توبہ قبول فرما
عَلَيْنَا
: ہماری
اِنَکَ اَنْتَ
: بیشک تو
التَّوَّابُ
: توبہ قبول کرنے والا
الرَّحِيمُ
: رحم کرنے والا
اے پروردگار ہم کو اپنا فرمانبردار بنائے رکھیو اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک گروہ کو اپنا مطیع بناتے رہیو اور (پروردگار) ہمیں ہمارے طریق عبادت بتا اور ہمارے حال پر (رحم) کیساتھ توجہ فرما بیشک تو توجہ فرمانے والا مہربان ہے۔
آیت نمبر
128
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ربنا واجعلنامسلمین لک یہاں واجعلنا بمعنی صیرنا ہے اور مسلمین مفعول ثانی ہے۔ دونوں (ابراہیم و اسماعیل) نے ثبات اور دوام کی دعا مانگی۔ یہاں اسلام سے مراد ایمان اور اعمال دونوں ہیں۔ اسی سے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ان الدین عند اللہ الاسلام (آل عمران :
19
) اس آیت میں دلیل ہے ان علماء کی جو کہتے ہیں کہ ایمان اور اسلام ایک شے ہیں۔ ایک اور آیت سے انہوں نے اپنے اس قول کو قوت دی ہے۔ فاخرجنا ان کان فیھا من المؤمنین۔ فماوجد نا فیھا غیر بیتٍ من المسلمین۔ ( الذاریات) ( ہم نے نکال لیا وہاں کے تمام ایمانداروں کو پس نہ پایا ہم نے اس ساری بستی میں بجز ایک مسلم گھر کے ) ۔ حضرت ابن عباس اور عوف اور اعرابی نے مسلمین جمع کا صیغہ پڑھا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ومن ذریتنا امة مسلمة لک یعنی ہماری اولاد سے بنا۔ کہا جاتا ہے کہ ہر نبی نے اپنے لئے اور اپنی امت کے لئے دعا مانگی لیکن حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے لئے، اپنی امت کے لئے اور اس امت (محمدیہ) کے لئے دعا مانگی۔ من ذریتنا میں من تبعیضیہ ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو آگاہ کردیا تھا کہ آپ کی اولاد میں سے کچھ ظالم ہوں گے۔ طبری نے حکایت کیا ہے کہ ومن ذریتنا سے خاص عرب مراد ہیں۔ سہیلی نے کہا : ان دونوں کی اولاد عرب ہیں کیونکہ عرب نبت بن اسماعیل کی اولا ہیں یا بنو تیمن بن اسماعیل کی اولاد ہیں۔ کہا جاتا ہے : قیدربن نبت بن اسماعیل۔۔۔ العدنانیه یہ نبت کی اولاد ہیں اور قحطانیہ قیدر بن اسماعیل کی اولاد ہیں یا ایک قول کے مطابق تیمن کی اولاد ہیں۔ ابن عطیہ نے کہا : یہ ضعیف ہے کیونکہ آپ کی دعوت عربوں میں ظاہر ہوئی تھی اور ان لوگوں میں جو عربوں کے علاوہ تھے۔ امة کا یہاں معنی جماعت ہے ایک شخص کو بھی امت کہا جاتا ہے خیر میں جس کی اقتدا کی جائے۔ اسی سے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ان ابراٰھم کان امة قانت اللہ (النحل :
120
) (بلاشبہ ابراہیم ایک مرد کامل تھے اللہ کے مطیع تھے) نبی کریم ﷺ نے زید بن عمر بن نفیل کے بارے میں فرمایا تھا وہ ایک امت کی حیثیت سے اٹھایا جائے گا کیونکہ کوئی دوسرا اسکے دن میں شریک نہ تھا۔ واللہ اعلم کبھی لفظ امة کا اطلاق دوسرے معانی میں بھی ہوتا ہے۔ اسی سے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اناوجدنآ اٰبآءنا علی امة (ذخرف :
22
) یعنی ہم نے اپنے آباء کو ایک دین اور ملت پر پایا۔ اسی سے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ان ھذہٖ امتکم امة واحدۃ (الانبیاء :
92
) کبھی الحین اور الزمان کے معنی میں ہوتا ہے اسی سے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اد کر بعد امة (یوسف :
45
) (یعنی کچھ عرصہ کے بعد یاد آیا) کہا جاتا ہے ھذہ امة زید۔ یعنی یہ زید کی ماں ہے۔ امة کا معنی قامت بھی ہے۔ کہا جاتا ہے : فلان حسن الامه یعنی خوبصورت قامت والا ہے۔ شاعر نے کہا : وان معاویة الاکرمیہ ن حسان الوجوہ طوال الامم بعض علماء نے فرمایا : الامة اس زخم کو بھی کہتے ہیں جو دماغ کی اصل تک پہنچ جاتا ہے۔ کہ ان جاتا ہے : رجل ماموم و امیم، ایسا جسے دماغ پر زخم لگا ہو۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وارنا منا سکنا، ارنا، یہ آنکھ سے دیکھنے سے ہے اور دو مفعولوں کی طرف متعدی ہے۔ بعض نے فرمایا : یہ رؤیت قلب سے ہے، یہ کہنے والے پر لازم ہے کہ فعل اس کی طرف سے تین مفاعیل کی طرف متعدی ہو۔ ابن عطیہ نے کہا : کبھی ہمزہ کے باوجود رویت قلب سے دو مفعولوں کیطرف متعدی ہوتا ہے جس طرح بغیر ہمزہ کے دو مفعولوں کی طرف متعدی ہوتا ہے۔ حطائط بن یعفر اخوالاسود بن یعفر نے کہا : ارینی جو ادا مات ھزلا لاننی اری ما ترین او بخیلا مخلدا حضرت عمر بن عبدالعزیز، حضرت قتادہ، حضرت ابن کثر، حضرت محیصن، سدی اور روح نے یعقوب اور رولیس السوسی نے ارنا قرآن میں راء کے سکون کے ساتھ پڑھا ہے۔ اور ابوحاتم نے اسے پسند کیا ہے۔ ابوعمر و نے راء کے کسرہ کے اختلاس کے ساتھ پڑھا ہے اور باقی قراء نے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ ابوعبید نے اس کو اختیار کیا ہے، اصل میں ارئنا ہمزہ کے ساتھ تھا، جنہوں نے راء کے سکون کے ساتھ پڑھا ہے انہوں نے کہا : ہمزہ اور اس کی حرکت ختم ہوگئی اور راء اپنی حالت پر ساکن باقی رہی اور انہوں نے شاعر کے قول سے استدلال کیا ہے : ارنا ادارۃ عبداللہ نملوھا من ماء زمزم ان سالقوم قد ظمئوا ہمیں عبداللہ کا لوٹا دکھاؤ ہم زمزم کے پانی سے اسے بھریں گے کیونکہ قوم پیاسی ہے۔ شاعر نے اسے ارنا پڑھا ہے۔ اور جن علماء نے راء کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے وہ ہمزہ محذوفہ کی حرکت کرکے را کو دیتے ہیں۔ ابوعمرو نے خفت کو طلب کیا ہے۔ شجاع بن ابی نصر سے مروی ہے وہ امین اور سچے تھے انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو خواب میں دیکھا تھا انہوں نے ابوعمرو کے حروف سے بہت سی اشیاء کا ذکر کیا تو صرف دو حروف کی تصحیح فرمائی۔ ایک یہ ارنا۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ارنا اور دوسرا ماننسخ من آیة اوتساھا (مہوز) ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : مناسکنا کہا جاتا ہے : لغت میں النسک کا معنی غسل ہے۔ کہا جاتا ہے : نسک ثوبه جب کوئی اپنے کپڑے کو دھوئے۔ یہ شرع میں عبادت کا اسم ہے کہا جاتا ہے رجل ناسک، جب کوئی شخص عابد ہو۔ علماء کا قول ہے۔ مجاہد، عطا، ابن جریج نے کہا المناسک سے مراد ذبح کی جگہیں ہیں۔ بعض نے فرمایا : تمام عبادات ہیں ہر وہ عمل جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جاتی ہے اسے منسک اور منسک کہا جاتا ہے۔ الناسک سے مراد عابد ہے۔ نحاس نے کہا نسک ینسک۔ اس صورت میں منسک کہنا واجب ہے۔ لیکن عرب کلام میں مفعل نہیں ہے۔ زہیر بن محمد سے مروی ہے، فرمایا : جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) بیت الحرام کی بناء سے فارغ ہوئے تو عرض کی : اے رب ! میں فارغ ہوچکا ہوں تو ہمیں مناسک دکھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف جبریل امین کو بھیجا، پس آپ نے جبریل امین کے ساتھ حج کیا حتیٰ کہ جب عرفہ سے لوٹے اور دسویں کا دن آیا تو ابلیس آپ کے سامنے آیا جبریل امین نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے کہا اسے کنکریاں مارو، تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اسے سات کنکریاں ماریں پھر اگلے دن اور تیسرے دن کنکریاں ماریں۔ پھر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ثبیر پہاڑ پر چڑھے اور کہا : اے اللہ کے بندو، اجیبوا (جواب دو ) پس سمندروں کے درمیان جو بھی ایسا شخص موجود تھا جس کے دل میں ذرہ برابر ایمان تھا اس نے آپ کی دعوت کو سن لیا۔ اور اس نے کہا : لبیک اللھم لبیک فرمایا : سطح زمین پر ہمیشہ سات یا اس سے زائد مسلمان ہوں گے۔ اگر یہ نہ ہوتا تو زمین اور اس کے رہنے والے ہلاک ہوجاتے۔ سب سے پہلے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی پکار کا جواب اہل ایمان نے دیا۔ ابو مجلز سے مروی ہے، فرمایا : جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) بیت اللہ کی تعمیر سے فارغ ہوئے تو جبریل امین آپ کے پاس آئے اور انہیں بیت اللہ کا طواف دکھایا۔ فرمایا : میرا خیال ہے انہوں نے فرمایا : الصفا والمروۃ پھر دونوں جمرہ عقبہ کی طرف چلے سامنے شیطان آیا، جبریل امین نے سات کنکریاں اٹھائیں اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو سات کنکریاں دیں، پہلے جبریل امین نے کنکری ماری اور تکبیر کہی۔ پھر حضرت ابرہیم (علیہ السلام) سے کہا، کنکری مارو اور تکبیر کہو پس دونوں نے کنکریاں ماریں اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہی حتیٰ کہ شیطان چلا گیا پھر جمرہ کی طرف چلے۔ شیطان پھر سامنے آیا، جبریل نے سات کنکریاں لیں اور ابراہیم (علیہ السلام) کو بھی سات کنکریاں دیں۔ جبریل امین نے کہا : کنکری مارو اور تکبیر کہو دونوں نے کنکریاں ماریں اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہی۔ حتیٰ کہ شیطان چلا گیا۔ پھر جمرہ قصویٰ پر آئے، شیطان سامنے آیا، جبریل امین نے سات کنکریاں لیں اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو سات کنکریاں دیں اور کہا : کنکری مارو اور تکبیر کہو۔ دونوں نے کنکریاں ماری اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہی حتیٰ کہ شیطان چلا گیا پھر دونوں مزدلفہ میں آئے اور جبریل امین نے کہا : یہاں لوگ اپنی نمازوں کو جمع کریں گے پھر جبریل امین، حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو لے کر عرفات میں آئے اور کہا : عرفت (تو نے جان لیا ؟ ) حجرت ابراہیم نے کہا : ہاں۔ اسی وجہ سے اس جگہ کو عرفات کہا جاتا ہے۔ روایت ہے، جبریل امین نے تین مرتبہ کہا عرفت، عرفت۔ یعنی منی، مزدلفہ اور اس جگہ کو پہچان لیا۔ حضرت ابراہیم نے کہا : ہاں۔ اسی وجہ سے اس مکان کو عرفات کہا جاتا ہے۔ خصیف بن عبدالرحمن سے مروی ہے کہ مجاہد نے انہیں بتایا کہ جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا : وارنامنا سکنا یعنی الصفا والمردة۔ یہ نص قرآنی سے اللہ تعالیٰ نے شعائر میں سے ہیں پھر جبریل امین آپ کو لے کر نکلے جب جمرہ عقبہ سے گزرے تو اس پر شیطان بیٹھا تھا۔ جبریل امین نے حضرت ابراہیم سے کہا : تکبیر کہو اور اسے کنکری مارو، ابلیس، جمرہ وسطی پر چڑھ گیا۔ جبریل امین نے کہا تکبیر کہو اور اسے کنکری مارو پھر جمرہ قصویٰ پر اسی طرح ہوا۔ پھر وہ اسے مشعر حرام کی طرف لے گئے۔ پھر عرفہ میں لے آئے۔ پھر جبریل امین نے حضرت ابراہیم سے کہا کیا تو نے پہچان لیا جو میں نے تجھے دکھایا ؟ حضرت ابراہیم نے کہا : ہاں۔ اسی وجہ سے عرفات کو عرفات کہا جاتا ہے۔ جبریل امین نے کہا : تم لوگوں میں حج کا اعلان کرو۔ حضرت ابراہیم نے کہا : میں کیسے کہوں ؟ جبریل امین نے کہا : تم کہو : اے لوگو ! اپنے رب کا حکم قبول کرو۔ یہ تین مرتبہ وعلان کرو۔ حضرت ابراہیم نے ایسا ہی کیا۔ لوگوں نے کہا : لبیک اللھم لبیک۔ فرمایا : اس دن جس نے جواب دیا وہ حج کرے گا۔ دوسری روایت میں ہے جب آپ نے آوازدی تو آپ گھومے اور ہر طرف ندادی۔ مشرق ومغرب پر طرف سے لوگوں نے لبیک کہا۔ پہاڑجھک گئے حتیٰ کہ آپ کی آواز دور تک گئی۔ محمد بن اسحاق نے کہا : جب حضرت ابراہیم خلیل الرحمٰن صلوات اللہ علیہ بیت الحرم کی تعمیر سے فارغ ہوئے تو جبریل امین آپ کے پاس آئے اور کہا : اس کے سات چکر لگاؤ۔ حضرت ابراہیم نے اس کے سات چکر لگائے اور حضرت اسماعیل بھی آپ کے ساتھ تھے، ہر طواف میں ہر رکن کا استلام کیا جب سات چکر دونوں نے مکمل کرلئے تو مقام کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی۔ فرمایا : جبریل امین کھڑے ہوئے اور تمام مناسک دکھائے، صفا، مروہ، منی اور مزدلفہ۔ فرمایا : جب منیٰ میں داخل ہوئے اور عقبہ سے اترے تو شیطان سامنے آیا، جیسا کہ پہلے گزرا ہے۔ ابن اسحاق نے کہا : مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ حضرت آدم (علیہ السلام) سے پہلے تمام ارکان کا استلام کرتے تھے اور فرمایا : شام سے حضرت اسحاق اور سارہ (علیہما السلام) نے حج کیا تھا۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہر سال براق پر حج کرتے تھے ان کے بعد انبیاء اور امم نے حج کیا۔ محمد بن سابط نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے، فرمایا : ہر نبی جب اس کی امت ہلاک ہوجاتی تھی تو وہ مکہ میں آجاتا تھا اور یہاں وہ اور اس پر ایمان لانے والے عبادت کرتے تھے، حتیٰ کہ وہ فوت ہوجاتے تھے۔ مکہ میں حضرت نوح، حضرت ہود، اور حضرت صالح (علیہم السلام) کا وصال ہوا اور ان کی قبور زمزم اور حطیم کے درمیان ہیں۔ ابن وہب نے ذکر کیا ہے کہ حضرت شعیب (علیہ السلام) اور ان کے مومن ساتھی مکہ میں فوت ہوئے تھے ان کی قبور مکہ کی غربی جانب دار الندوہ اور نبی سہم کے درمیان ہیں۔ حضرت ابن عباس نے کہا : مسجد میں صرف دو قبریں ہیں حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی قبر اور حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قبر۔ حضرت اسماعیل کی قبر حطیم میں ہے اور حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قبر حجر اسود کے مقابل ہے۔ عبداللہ بن ضمرہ السلوی نے کہا : رکن اور مقام کے درمیان ننانوے انبیاء کی قبور ہیں جو حج کے لئے آئے تھے یہاں دفن ہوئے۔ صلوات اللہ علیھم اجمعین۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وتب علینا حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل کے اس قول کے معنی میں اختلاف ہے۔ تب علینا کہا حالانکہ انبیاء گناہ سے معصوم ہوتے ہیں۔ ایک گروہ نے کہا : انہوں نے اس عاد سے تثبیت اور دوام کو طلب کیا، نہ اس لئے کہ کہ ان کا کوئی گناہ تھا۔ میں کہتا ہوں : یہ اچھا جواب ہے اور اس سے احسن جواب یہ ہے کہ جب ان دونوں نے مناسک کو جان لیا اور بیت اللہ کو تعمیر کرلیا تو ان دونوں نے ارادہ کیا کہ وہ لوگوں کے لئے بیان کریں اور لوگوں کو بتائیں کہ یہ جگہ اور دوسرے مناسک حج گناہوں سے طہارت اور توبہ طلب کرنے کی جگہیں ہیں۔ بعض نے فرمایا : اس کا معنی ہے ہم میں سے جو ظالم ہیں ان کی توبہ قبول فرما۔ عصمت انبیاء پر کلام حضرت آدم (علیہ السلام) کے قبضہ میں گزرچکی ہے اور انک انت التواب الرحیم کے معنی میں بھی کلام گزر چکا ہے پس اعادہ کی ضرورت نہیں۔
Top