Al-Qurtubi - Al-Hijr : 51
وَ نَبِّئْهُمْ عَنْ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَۘ
وَنَبِّئْهُمْ : اور انہیں خبر دو (سنا دو ) عَنْ : سے۔ کا ضَيْفِ : مہمان اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم
اور ان کو ابراہیم کے مہمانوں کا احوال سنا دو ۔
آیت نمبر 51 تا 54 قولہ تعالیٰ : ونبئھم عن ضیف ابراھیم ضیف ابراہیم سے مراد وہ ملائکہ ہیں جنہوں نے آپ کو بچے کے ہونے اور قوم لوط کی ہلاکت کی بشارت دی۔ ان کا ذکر پہلے گزر چکا ہے۔ اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی کنیت ابو الضیفان تھی، اور آپ کے محل کے چار دروازے تھے تاکہ کوئی بھی (اس میں داخل ہونے سے) رہ نہ جائے۔ اور ضیف کو ضیف کا نام آپ کی طرف اس کی اضافت اور آپ کے پاس اس کے اترنے کی وجہ سے دیا جاتا ہے۔ اور ضیف کا حکم سورة ہود میں گزر چکا ہے جو کافی ہے۔ والحمدللہ۔ اذ دخلوا علیہ خبر جمع لائی گئی ہے کیونکہ لفظ لاضیف واحد، تثنیہ، جمع اور مذکر و مونث کی مصدر کی طرح صلاحیت رکھتا ہے۔ ضافہ اور اضافہ، کا معنی اماملہ (وہ اس کی طرف مائل ہوا، جھکا) ہے ؛ اور اسی معنی میں یہ حدیث ہے ” جس وقت سورج غروب کے لئے مایل ہوتا ہے “ اور ضیفوفۃ السھم، (تیر کا اپنے ٹارگٹ سے پھرجانا) اور اضافت نحویہ ہے۔ فقالوا سلما یعنی سلموا سلاما (انہوں نے سلام کیا) ۔ قال انا منکم وجلون یعنی کہ ہم تم سے خوفزدہ ہیں اور ڈر رہے ہیں۔ اور یہ آپ نے اس کے بعد کہا کہ بچھڑا ان کے قریب کیا اور انہیں دیکھا کہ وہ نہیں کھا رہے، جیسا کہ سورة ہود میں پہلے گزر چکا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : آپ نے سلام پر تعجب (اور اس کا انکار) کیا کیونکہ ان کے شہروں میں سلام کی رسم نہ تھی۔ قالوا لا تو جل یعنی ملائکہ نے کہا : تم نہ ڈرو انا نبشرک بغلم علیم بیشک ہم آپ کو ایک صاحب علم بچے کی پیدائش کا مژدہ سنانے آئے ہیں۔ اور وہ حضرت اسحاق (علیہ السلام) ہیں۔ قال ابشرتمونی علی ان مسنی الکبر اس میں ان مصدریہ ہے ؛ یعنی مجھے اور میری بیوی کو بڑھاپا لاحق ہونے کی حالت پر تم مجھے خوشخبری دینے آئے ہو، اور یہ سورة ہود اور ابراہیم میں پہلے گزر چکا ہے۔ اس حیثیت سے وہ کہتے ہیں : فبم تبشرون (پس یہ کیسی خوشخبری ہے ؟ ) یہ استفہام برائے تعجب ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے : یہ استفہام حقیقی ہے۔ اور حسن نے تو جل تا کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ اور اعمش نے بشرتمونی بغیر الف کے، اور نافع اور شیبہ نے تبشرون نون کے کسرہ اور تخفیف کے ستاھ قرأت کی ہے ؛ جیسا کہ اتحاجون اور اس کی تعلیل پہلے گزر چکی ہے۔ ابن کثیر اور ابن محیصن نے تبشرون کو کسرہ اور تشدید کے ساتھ پڑھا ہے، اس کی تقدیر تبشروننی ہے، پس نون کو نون میں مدغم کردیا گیا ہے۔ اور باقیوں نے تبشرون نون کو نصب کے ساتھ بغیر اضافت کے پڑھا ہے۔
Top