Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Hijr : 22
وَ اَرْسَلْنَا الرِّیٰحَ لَوَاقِحَ فَاَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَسْقَیْنٰكُمُوْهُ١ۚ وَ مَاۤ اَنْتُمْ لَهٗ بِخٰزِنِیْنَ
وَاَرْسَلْنَا
: اور ہم نے بھیجیں
الرِّيٰحَ
: ہوائیں
لَوَاقِحَ
: بھری ہوئی
فَاَنْزَلْنَا
: پھر ہم نے اتارا
مِنَ
: سے
السَّمَآءِ
: آسمان
مَآءً
: پانی
فَاَسْقَيْنٰكُمُوْهُ
: پھر ہم نے وہ تمہیں پلایا
وَمَآ
: اور نہیں
اَنْتُمْ
: تم
لَهٗ
: اس کے
بِخٰزِنِيْنَ
: خزانہ کرنے والے
اور ہم ہی ہوائیں چلاتے ہیں (جو بادلوں کے پانی سے) بھری ہوئی (ہوتی ہیں) اور ہم ہی آسمان سے مینہ برساتے ہیں اور ہم ہی تم کا اسکا پانی پلاتے ہیں اور تم تو اس کا خزانہ نہیں رکھتے۔
آیت نمبر
22
اس میں پانچ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
: قولہ تعالیٰ : وارسلنا الریح عام قراءت الریاح جمع کے ساتھ ہے۔ اور حمزہ نے اسے واحد پڑھا ہے ؛ کیونکہ ریح کا معنی جمع بھی ہے اگرچہ اس کا لفظ واحد ہے، جیسے کہا جاتا ہے : جاءت الریح من کل جانب (ہر طرف سے ہوا آئی) ۔ اسی طرح کہا جاتا ہے : أرض سبا سب (وہ زمین جو دور تک ہموار ہو) اور ثوب اخلاق (پرانے کپڑے) اسی طرح عرب ہر شے میں وسعت کردیتے ہیں۔ اور ہی قرأت عامہ کی وجہ تو وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی صفت لواقح ذکر کی ہے اور یہ جمع ہے۔ اور لواقح کا معنی حوامل (اٹھانے والیاں) ہے ؛ کیونکہ ہوا پانی، مٹی، بادل، خیر اور دیگر منافع اٹھائے ہوئے ہوتی ہے (اس لئے اس کی صفت لواقع ذکر کی گئی ہے) ۔ ازہری نے کہا ہے : اللہ تعالیٰ نے ریح کو لاقح بنایا ہے کیونکہ وہ بادل کو اٹھائے ہوئے ہوتی ہے ؛ یعنی وہ اسے اٹھاتی ہے، اور اسے چلاتی ہے، اور پھر اسے برساتی ہے ؛ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : حتی اذا اقلت سحابا ثقالا (الاعراف :
57
) (یہاں تک کہ جب وہ اٹھا لاتی ہیں بھاری بادل) اور ناقۃ لاقح اور نوق لواقح جب اونٹنیاں اپنے پیٹوں میں جنین اٹھائے ہوئے ہوں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ لواقح بمعنی ملقحۃ ہے اور یہی اصل ہے (حاملہ کرنے والی) لیکن ہوا پر کوئی چیز ڈالی نہیں جاتی بلکہ یہ بذات خود لاقح (اٹھانے والی (حاملہ) ہوتی ہے، گویا ہوائیں ہے (حاملہ کرنے والی) لیکن ہوا پر کوئی چیز ڈالی نہیں جاتی بلکہ یہ بذات خود لاقح (اٹھانے والی (حاملہ) ہوتی ہے، گویا ہوائیں خیرو بھلائی کے ساتھ حامل ہیں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : ذوات لقح (اٹھانے والی) ، اور یہ سب صحیح ہے ؛ یعنی ان میں سے وہ بھی ہیں جو درختوں میں تلقیح کا عمل کرتی ہیں : جیسے ان کا قول ہے، عیشۃ راضیۃ یعنی ایسی زندگی جس میں رضا اور خوشی ہے۔ اور لیل نائم یعنی ایسی رات جس میں نید آئے۔ اور ان میں سے وہ بھی ہیں جو بادل لاتی ہیں۔ کہا جاتا ہے : لقحت الناقۃ (عین کلمہ کے کسرہ کے ساتھ) لقحا ولقاحا (لام کے فتحہ کے ساتھ) فھی لاقح (یعنی اونٹنی حامل ہوئی) اور القحھا الفحل یعنی نر نے اس میں اپنا پانی ڈالا اور وہ حاملہ ہوگئی۔ پس ہوائیں بھی بادلوں کے لئے فحل (نر) کی طرح ہیں۔ جوہری نے کہا ہے : وریاح لواقح اور ملاقح نہیں کہا جائے گا، اور یہ نوادر میں ہے۔ مہدوی نے ابو عبیدہ سے بیان کیا ہے : لواقح بمعنی ملاقح ہے، اور یہ اس طرح گئے ہیں کہ یہ ملقحۃ اور ملقح کی جمع ہے، پھر اس سے حروف زائدہ کو حذف کردیا گیا ہے۔ اور یہ قول بھی ہے کہ یہ لاقحۃ اور لاقح کی جمع ہے، اس کا معنی ہے ذات اللقاح (حمل والی) اور یہ نسبت کی بنا پر ہے۔ اور یہ بھی جائز ہے کہ لاقح کا معنی حامل (اٹھانے والا) ہو۔ اور عرب جنوب کے لئے لاقح اور حامل، اور شمال کے لئے حائل اور عقیم (بانجھ پن) کہتے ہیں۔ اور عبید بن عمیر نے کہا ہے : اللہ تعالیٰ مبشرۃ (بشارت دینے والی ہوا) بھیجتا ہے اور وہ زمین کو مکمل طور پر صاف کردیتی ہے، پھر مثیرہ بھیجتا ہے اور وہ بادل کو چلاتی ہے، پھر مؤلفہ (اکٹھا کرنے والی) کو بھیجتا ہے اور وہ اسے اکٹھا اور جمع کردیتی ہے پھر اللواقح بھیجتا ہے اور وہ درختوں میں پیوند کاری کا عمل کرتی ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : الریح الملاقح وہ ہوا ہے جو شبنم اٹھائے ہوتی ہے پس وہ اسے بادل میں ڈالتی ہے، پس جب وہ اس میں جمع ہوجائے تو وہ بارش بن جاتی ہے۔ اور حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : ” جنوب کی ہوا جنت سے آتی ہے اور یہی وہ الریح اللواقح ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے اور اس میں لوگوں کے لئے منافع ہیں “۔ اور آپ ﷺ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا : جنوب سے کوئی ہوا نہیں چلتی مگر اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ وافر پانی والا چشمہ جاری فرما دیتا ہے “۔ اور ابوبکر بن عباس نے کہا ہے : بادل سے کبھی بارش نہیں برستی مگر اس کے بعد کہ اس میں چار قسم کی ہوائیں عمل کریں ؛ پس الصبا اسے ابھارتی اور جمع کرتی ہے، اور دبورا سے باروار بناتی ہے، اور جنوب اسے برساتی ہے اور شمال اسے منتشر اور متفرق کرتی ہے۔ مسئلہ نمبر
2
: ابن وہب، ابن قاسم، اشہب، اور ابن عبد الحکم نے امام مالک (رح) سے روایت کیا ہے اور یہ الفاظ اشہب کے ہیں۔ امام مالک (رح) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : وارسلنا الریح لواقح پس میرے نزدیک گندم کا باروار ہونا یہ ہے کہ وہ دانہ لائے اور سٹہ بالیاں نکال لے، اور میں اسے نہیں جانتا جو اپنے شگوفوں میں خشک ہوجاتی ہے، لیکن جو دانے دار ہوجاتی ہے یہاں تک کہ اگر اس وقت وہ خشک ہوجائے تو یہ ایسا فساد نہیں جس میں کوئی نفع نہ ہو۔ اور تمام درختوں کا بردار ہونا یہ ہے کہ وہ پھلدار ہوجائیں پھر اس سے گر جاتا ہے جو گر جاتا ہے اور ثابت اور قائم رہتا ہے جو ثابت رہتا ہے، اور یہ پکنے کے ساتھ لازم نہیں۔ علامہ ابن عربی نے کہا ہے : اس تفسیر میں امام مالک (رح) نے درخت کے باردار ہونے کو حمل کے اٹھانے کے ساتھ تشبیہ دی ہے۔ اور یہ کہ بچہ جب تیار ہوجائے اور اس کی خلقت مکمل ہوجائے اور اس میں روح پھونک دی جائے تو وہ پھل کے دانے دار ہونے اور اس کے بالیاں نکالنے کے قائم مقام ہے ؛ کیونکہ اسے ایسا نام دیا گیا ہے جس میں ہر حاملہ شریک ہوتی ہے اور وہ اللقاح ہے، اور اسی کے بارے حدیث بھی ہے حضور نبی مکرم ﷺ نے دانے کی بیع سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ وہ پک (کر سخت ہو) جائے۔ ابن عبد البر نے کہا ہے : اہل علم کے نزدیک کھجور کے درخت میں پیوندکاری یہ ہے کہ کھجور کے نر گابھے اور شگوفے سے کوئی شے لی جاتی ہے اور اسے مادہ گابھے کے درمیان رکھا جاتا ہے۔ اور باقی پھلوں میں اس کا معنی یعنی انجیر وغیرہ میں سے پھل کا ظاہر ہونا ہے یہاں تک کہ پھل دکھائی دینے لگے، اس کی طرف دیکھا جاسکتا ہو۔ امام مالک (رح) اور آپ کے اصحاب کے نزدیک پھلوں میں سے وہ جن کا ذکر کیا جاتا ہے اور وہ جن کا ذکر نہیں کیا جاتا ان میں میں معتبر یہ ہے کہ اس کی کل ثابت رہے جو ثابت رہتا ہے اور اس کی گرجائے جو گر جاتا ہے۔ اور کھیتی ہیں اس کی حد (تعریف) یہ ہے کہ وہ زمین سے ظاہر ہوجائے ؛ یہ امام مالک (رح) نے کہا ہے۔ اور ان سے یہ بھی روایت کیا گیا ہے کہ کھیتی کا باردار ہونا یہ ہے کہ وہ دانے دار ہوجائے۔ اور علماء کا کوئی اختلاف نہیں کہ باغ جب شق (پھٹ) ہوجائے تو اس کا مونث ہونا ظاہر ہوگیا تو اس کی تلقیح کو موخر کردیا جائے اور اس کے غیر کی تلقیح کردی جائے جس کی حالت اس کی حالت کی مثل ہے، تو اس کا حکم اسی کے حکم کی مثل ہوگا جس کا گابھا لگایا گیا، کیونکہ اس پر گابھا لگا نے کا وقت آیا اور اس کا پھل دانے میں غیب ہونے کے بعد ظاہر ہوا۔ اور اگر کسی نے بعض باغ کی پیوند کاری کی تو جس حصے کی پیوند کاری نہیں کی گئی وہ اس کے تابع ہوگا۔ جیسا کہ وہ باغ جس کے پکنے کی صلاحیت ظاہر ہوجائے تو سارا باغ بیع کے جائز ہونے میں اس صلاحیت کے ظاہر ہونے والے حصے کے تابع ہوتا ہے۔ مسئلہ نمبر
3
: تمام ائمہ نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت بیان کی ہے کہ انہوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : ” جس نے جس کھجور کا درخت پیوند کاری کے بعد خریدا تو اس کا پھل اس کے لئے ہوگا جس نے اسے بیچا مگر یہ کہ مشتری اپنے لئے اس کی شرط لگا لے، اور جس نے غلام خریدا تو اس کا مال اس کے لئے ہوگا جس نے اسے فروخت کیا مگر یہ کہ مشتری اپنے لئے اس کی شرط لگالے “۔ ہمارے علماء نے کہا ہے : بیشک پیوندکاری کیا ہوا پھل بیع میں اصول (درختوں) کے ساتھ داخل نہیں ہوتا مگر شرط کے ساتھ، کیونکہ وہ عین موجود ہے جس کے ساتھ غالبا اس کے گرنے سے محفوظ ہونے کا احاطہ کیا جاسکتا ہے، بخلاف اس کے جس کی پیوندکاری نہ کی جائے ؛ کیونکہ جب وہ گرنے سے محفوظ نہیں تو پھر اس کے لئے وجود بھی متحقق نہیں، پس بیچنے والے کے لئے نہ اس کی شرط لگانا جائز ہے اور نہ اس کی استثنا کرنا ؛ کیونکہ یہ جنین کی طرح ہے۔ اور امام مالک (رح) کے مذہب سے یہی مشہور ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کی استثنا جائز ہے اور یہی امام شافعی (رح) کا قول ہے۔ مسئلہ نمبر
4
: اگر کھجور خریدا جائے اور پھل بائع کے لئے باقی رہے تو درخت خریدنے والے کے لئے پھل پکنے سے پہلے اسے خرید لینا جائز ہے۔ یہ امام مالک (رح) کے مشہور قول کے مطابق ہے۔ وہ اس کے لئے تبعیۃ کا حکم لگاتے ہیں اگرچہ اس کی بیع الگ کی گئی ہے، اور آپ سے ایک روایت ہے کہ یہ جائز نہیں۔ اور امام شافعی، امام ابو حنیفہ، ثوری، اہل ظواہر اور فقہاء الحدیث رحمہم اللہ تعالیٰ نے اسی طرح کہا ہے۔ اور یہی پھل کی صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے اس کی بیع کرنے سے نہی والی احادیث سے ظاہر ہے۔ مسئلہ نمبر
5
: اور ان میں سے جو اس باب سے تعلق رکھتی ہیں وہ ملاقح کی بیع سے نہی بھی ہے ؛ اور ملاقح سے مراد نر اونٹ ہیں، یہ ملقح کی جمع ہے۔ اور ملاقح سے مراد وہ مونث بھی ہیں جن کے پیٹوں میں ان کے بچے ہوں، اس کی واحد ملقحۃ (قاف کے فتحہ کے ساتھ) ہے۔ اور ملاقیح وہ جنین ہیں جو اونٹنیوں کے پیٹوں میں ہوں، اس کی واحد ملقوحۃ ہے، اور یہ ان کے اس قول سے ہے : لقحت (اونٹنی حاملہ ہوگئی) ؛ جیسا محموم حم سے ہے، اور مجنون جن سے ہے، اور اس بارے میں بھی نہی وارد ہے، تحقیق حضور نبی مکرم ﷺ سے روایت ہے کہ آپ نے مجر سے منع فرمایا اور یہ ان اجنہ کی بیع ہے جو ابھی تک ماؤں کے پیٹوں میں ہوں۔ اور آپ نے مضامین اور ملاقیح سے بھی منع فرمایا ہے۔ ابو عبیدہ نے کہا ہے : مضامین وہ ہیں جو پیٹوں میں ہوں، اور وہ جنین ہیں۔ اور ملاقیح وہ ہیں جو ابھی نروں کی صلبوں میں ہوں۔ اور یہی حضرت سعید بن مسیب وغیرہ کا قول ہے۔ اور اس کا برعکس بھی کہا گیا ہے : بیشک مضامین وہ ہیں جو اونٹوں کے پیٹوں میں ہوں، اور ملاقیح وہ ہیں جو مونث (اونٹنیوں) کے پیٹوں میں ہوں۔ اورع یہ ابن حبیب وغیرہ کا قول ہے۔ دونوں امروں میں سے جو بھی ہو، پس مسلمان علماء کا اس پر اجماع ہے کہ یہ بیع جائز نہیں ہے۔ اور مزنی نے ابن ہشام سے بطور شاہد یہ ذکر کیا ہے کہ ملاقیح وہ ہیں جو پیٹوں میں ہوں۔ کیونکہ بعض اعرابی کہتے ہیں : منیتی ملاقحا فی الأبطن تنتج ما تلقح بعد أزمن اور جوہری نے اس پر بطور شاہد راجز کا قول ذکر کیا ہے : إنا وجدنا طرد الھوامل خیرا من التأنان والمسائل وعدۃ العام و عام قابل ملقوحۃ فی بطن ناب حائل قولہ تعالیٰ : فانزلنا من السمآء یعنی بادل سے ہم اتارتے ہیں، اور ہر وہ شے جو تجھ پر بلند ہو اور تجھ پر سایہ فگن ہو اس کا نام سماء ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : ہم اتارتے ہیں آسمان کی طرف سے۔ مآء یعنی بارش۔ فاسقینکموہ یعنی ہم نے اس بارش کو تمہارے پینے کے لئے اور تمہارے مویشیوں اور تمہاری زمین کو سیراب کرنے کے لئے بنایا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ سقی اور أسقی دونوں ایک ہی معنی میں ہیں۔ اور ان کے درمیان فرق کا قول بھی کیا گیا ہے، اور یہ پہلے گزر چکا ہے۔ وما انتم لہ بخزنین یعنی تمہارے پاس اس کا ذخیرہ نہیں ہے ؛ یعنی ہم اس پانی کو ذخیرہ کرنے والے ہیں جب ہم چاہتے ہیں ہم اسے برساتے ہیں اور جب چاہتے ہیں اسے روک لیتے ہیں۔ اور اسی کی مثل یہ ارشادات ہیں : وانزلنا من السمآء مآء طھورا۔ (الفرقان) (اور ہم اتارتے ہیں آسمان سے پاکیزہ پانی) وانزلنا من السمآء بقدر فاسکنہ فی الارض، وانا علی ذھاب بہ لقدرون۔ (المومنون) (اور ہم نے اتارا آسمان سے پانی اندازہ کے مطابق پھر ہم نے ٹھہرا لیا اسے زمین میں اور یقیناً ہم اسے بالکل ناپید کرنے پر پوری طرح قادر ہیں) اور سفیان (رح) نے کہا ہے : اس کا معنی ہے تم بارش کو روکنے والے نہیں ہو۔
Top