Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mutaliya-e-Quran - Al-An'aam : 12
قُلْ لِّمَنْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ قُلْ لِّلّٰهِ١ؕ كَتَبَ عَلٰى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ١ؕ لَیَجْمَعَنَّكُمْ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ لَا رَیْبَ فِیْهِ١ؕ اَلَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
قُلْ
: آپ پوچھیں
لِّمَنْ
: کس کے لیے
مَّا
: جو
فِي السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
قُلْ
: کہ دیں
لِّلّٰهِ
: اللہ کے لیے
كَتَبَ
: لکھی ہے
عَلٰي نَفْسِهِ
: اپنے (نفس) آپ پر
الرَّحْمَةَ
: رحمت
لَيَجْمَعَنَّكُمْ
: تمہیں ضرور جمع کرے گا
اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ
: قیامت کا دن
لَا رَيْبَ
: نہیں شک
فِيْهِ
: اس میں
اَلَّذِيْنَ
: جو لوگ
خَسِرُوْٓا
: خسارہ میں ڈالا
اَنْفُسَهُمْ
: اپنے آپ
فَهُمْ
: تو وہی
لَا يُؤْمِنُوْنَ
: ایمان نہیں لائیں گے
ان سے پوچھو، آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ کس کاہے؟کہو سب کچھ اللہ ہی کا ہے، اس نے رحم و کرم کا شیوہ اپنے اوپر لازم کر لیا ہے (اسی لیے وہ نافرمانیوں اور سرکشیوں پر تمہیں جلدی سے نہیں پکڑ لیتا)، قیامت کے روز وہ تم سب کو ضرور جمع کرے گا، یہ بالکل ایک غیر مشتبہ حقیقت ہے، مگر جن لوگوں نے اپنے آپ کو خود تباہی کے خطرے میں مبتلا کر لیا ہے وہ اسے نہیں مانتے
قُلْ [ آپ کہہ ] لِّمَنْ [ کس کا ہے ] مَّا [ وہ جو ] فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۭ] زمین اور آسمانوں میں ہے ] قُلْ [ آپ کہئے ] لِّلّٰهِۭ [ اللہ کا ہے ] كَتَبَ [ اس نے لکھا ] عَلٰي نَفْسِهِ [ اپنے آپ پر ] الرَّحْمَةَ ۭ [ رحمت کو ] لَيَجْمَعَنَّكُمْ [ وہ لازما جمع کرے گا تم لوگوں کو ] اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ [ قیامت کے دن کی طرف ] لَا رَيْبَ [ کوئی بھی شک نہیں ہے ] فِيْهِ ۭ [ جس میں ] اَلَّذِيْنَ [ جنھوں نے ] خَسِرُوْٓا [ گھاٹے میں ڈالا ] اَنْفُسَهُمْ [ اپنے نفس کو ] فَهُمْ [ تو وہ لوگ ] لَا يُؤْمِنُوْنَ [ ایمان نہیں لاتے ہیں ] ط ر : ۔ فطرا ۔ کسی چیز کو پھاڑ کر کسی چیز کو نکالنا ۔ (1) پھاڑنا ۔ (2) وجود میں لانا ۔ فَسَيَقُوْلُوْنَ مَنْ يُّعِيْدُنَا ۭ قُلِ الَّذِيْ فَطَرَكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ ۚ [ پھر وہ لوگ کہیں گے کون دوبارہ لائے گا ہم کو ۔ آپ ﷺ کہہ دیجئے وہ جس نے وجود بخشا تم لوگوں کو پہلی مرتبہ ] 17:51 فطرۃ ۔ اسم ذات ہے ۔ کسی وجود کو دی ہو طبعی استعداد ۔ ۭ فِطْرَتَ اللّٰهِ الَّتِيْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ۭ [ اللہ کی بخشی ہوئی وہ طبعی استعداد ، اس نے وجود بخشا لوگوں کو جس پر ] 30:30 ۔ فاطر ۔ اسم الفاعل ہے ۔ وجود میں لانے والا ۔ آیت زیر مطالعہ ۔ فطر ، ج، فطور : اسم ذات بھی ہے ۔ پھٹن ، شگاف ۔ هَلْ تَرٰى مِنْ فُطُوْرٍ [ کیا تونکے دیکھے کسی قسم کے کوئی شگاف ] 67:3 ۔ (تفعل) تفطرا۔ بتکف پھٹنا یعنی پھٹ پڑنا ۔ تَكَادُ السَّمٰوٰتُ يَــتَفَطَّرْنَ مِنْهُ [ قریب ہے کہ آسمان پھٹ پڑیں اس سے ] 19:90 ۔ (انفعال) انفطارا پھٹنا ۔ اِذَا السَّمَاۗءُ انْفَطَرَتْ [ جب آسمان پھٹے گا ] 82:1 ۔ منفطر ، اسم الفاعل ہے ۔ پھٹنے والا ۔ السَّمَاۗءُ مُنْفَطِرٌۢ بِهٖ [ آسمان پھٹنے والا ہے اس سے ] 73:18 ۔ ک ش: (ض) کشفا۔ (1) کسی چیز سے پردہ اٹھانا ۔ (2) کھولنا۔ (3) ہٹانا ، دور کرنا ۔ فَلَمَّا رَاَتْهُ حَسِبَتْهُ لُجَّةً وَّكَشَفَتْ عَنْ سَاقَيْهَا [ پھر جب اس نے دیکھا اس کو تو اس نے گمان کیا اس کو گہرا پانی اور اس نے پردہ اٹھایا اپنی دونوں پنڈلیوں سے ] 27:44 ۔ لَقَدْ كُنْتَ فِيْ غَفْلَةٍ مِّنْ ھٰذَا فَكَشَفْنَا عَنْكَ غِطَاۗءَكَ [ بیشک تو غفلت میں تھا اس سے تو ہم نے کھول دیا تجھ سے تیرے سرپوش کو ] 50:22 ۔ فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ [ پھر جب ہم نے ہٹا دیا ان سے عذاب کو ] 43:50 ۔ اکشف ۔ فعل امر ہے ۔ تو کھول ، تو ہٹا ۔ رَبَّنَا اكْشِفْ عَنَّا الْعَذَابَ [ اے ہمارے رب تو دور کر ہم سے اس عذاب کو ] 44:12 ۔ کاشف ۔ اسم الفاعل ہے۔ کھولنے والا ، ہٹانے والا ۔ آیت زیر مطالعہ ۔ ق ہ ر : (ف) قھرا۔ کسی پر غلبہ پاکر ذلیل کرنا ۔ (1) غالب ہونا (2) ذلیل کرنا۔ فَاَمَّا الْيَتِيْمَ فَلَا تَقْهَرْ [ پس جو یتیم ہو تو ، ذلیل مت کر ] 93:9 ۔ قاھر ۔ فاعل کے وزن پر صفت ہے ۔ غالب ہونے والا یعنی غالب ۔ آیت زیر مطالعہ ۔ قھار۔ فعال کے وزن پر صفت ہے ۔ بہت زیادہ غالب یعنی زبر دست ۔ وَّهُوَ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ [ اور وہ یکتا ہے ، زبردست ہے ] 13:16 ۔ ترکیب : غیر اللہ میں غیر کی نصب بتارہی ہے کہ یہ اتخذکا مفعول اول ہے ولیا مفعول ثانی ہے ۔ فاطر کی جز بتارہی ہے کہ یہ اللہ کا بدل ہے اور مضاف ہے جبکہ السموت والارض اس کا مضاف الیہ ہے ۔ اول بھی مضاف ہے اور من مضاف الیہ ہے ۔ اخاف کا مفعول عذاب یوم عظیم ہے اور یہ جملہ جواب شرط ہے ان عصیت ربی کا ۔ عنہ کی ضمیر عذاب کے لئے ہے ۔ رحمہ میں ضمیر فاعلی ھو ہے جو اللہ کے لئے ہے اور ضمیر مفعولی من کے لئے ہے ۔ نوٹ 1: زیرمطالعہ نمبر 17 میں اسلام کا ایک بنیادی عقیدہ بیان کیا گیا ہے کہ ہر نفع اور نقصان کا مالک در حقیقت صرف اللہ تعالیٰ ہے ۔ ظاہر میں جو کسی کو کسی کے ہاتھ سے نفع یا نقصان پہنچتا نظر آتا ہے وہ صرف ایک ظاہری صورت ہے اور حقیقت کے سامنے ایک نقاب ہے، حقیقت یہی ہے کہ اللہ جو دے دے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو روک لے تو کوئی دے نہیں سکتا (35:2) رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے کہ جب تم کوئی سوال کرو تو صرف اللہ سے سوال کرو اور مدد مانگنی ہو تو صرف اللہ سے مدد مانگو ۔ اتنی واضح تعلیمات کے باوجود لوگ اس معاملہ میں بھٹکتے ہیں ۔ سارے خدائی اختیارات مخلوقات میں بانٹ دیئے ہیں اور مصیبت کے وقت اللہ کے بجائے مختلف ناموں کی دہائی دیتے ہیں اور انہی سے مدد مانگتے ہیں ۔ (معارف القرآن) نوٹ 2: مادہ ”ط ر “ کی لغت میں لفظ فطرۃ کی وضاحت میں ہم نے سورة الروم کی آیت نمبر 30 کا حوالہ دیا ہے اور فطرت اللہ کا ترجمہ ” اللہ کی فطرت “ کے بجائے ” اللہ کی بخشی ہوئی فطرت “ کیا ہے ۔ یہ ہمارے بزرگوں کے ترجمے کے مطابق ہے، صرف الفاظ کے انتخاب کا فرق ہے ۔ مثلا مولانا اشرف علی تھانوی کا ترجمہ ہے ” اللہ کی دی ہوئی قابلیت “۔ مولانا احمد رضا خان کا ترجمہ ہے ” اللہ کی ڈالی ہوئی بنا “ ۔ جبکہ حضرت شیخ الہند اور مفتی محمد شفیع کا ترجمہ ہے ” تراش اللہ کی “ ۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے اکثر تعلیم یافتہ لوگوں میں یہ عقیدہ اللہ جانے کہاں سے پھیل گیا ہے کہ اللہ نے انسان کو اپنی فطرت پر پیدا کیا ہے (نعوذ باللہ من ذالک ) ۔ ایسے لوگوں کو شک ہے اور بعض کو تو یقین ہے، کہ اس آیت کے ترجمے میں ہمارے بزرگوں نے اپنی رائے کی رعایت کی ہے، جو کہ آیت کا حقیقی مفہوم نہیں ہے۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ فطرت اللہ مرکب اضافی ہے اور اس کا صحیح ترجمہ ہے ” اللہ کی فطرت “ اس لئے آیت کا مطلب ہے ” اللہ کی فطرت “ جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا “۔ اس دلیل میں جو غلطی ہے اس کی وضاحت ضروری ہے ۔ اصولا یہ وضاحت ہمیں سورة الروم میں کرنی چاہیے تھی ، لیکن صورتحال یہ ہے کہ ان اسباق کو مرتب کرنے کا کام 28 اگست 1998 ء کو شروع کیا تھا اور آج 25 فروری 2003 ء کو ہم سورة الانعام کے آغاز میں ہیں ۔ اللہ جانے سورة الروم تک پہنچنا نصیب ہوگا یا نہیں ۔ اس لئے یہ قرض یہیں چکا دیا جائے تو بہتر ہے ۔ بات ذرا تلخ ہے لیکن بات یہی ہے کہ فعل ۔ فعلا ۔ فعلوا ۔ سے ۔ فعلنا تک چودہ صیغے پڑھ لینے سے ہمارے چودہ طبق تو روشن ہوجاتے ہیں لیکن اس چکا چوند کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ اب ہم اپنے بزرگوں سے زیادہ قابل ہوگئے ہیں اور اب ہم قرآن کو ان سے زیادہ سمجھنے لگے ہیں ۔ آسان عربی گرامر ، حصہ سوم کے آخری باب ” سبق الاسباق “ میں اسی خطرے کی نشاندہی کی جاچکی ہے ۔ طلباء کو چاہیے کہ کبھی کبھی وہ اس کا مطالعہ کرتے رہیں ۔ مذکورہ دلیل میں بنیادی غلطی یہ ہے کہ کچھ لوگوں نے مرکب اضافی کا صحیح ترجمہ کرنا تو سیکھ لیا ہے لیکن مرکب اضافی کا صحیح مفہوم ابھی تک ان کے ذہن میں اجاگر نہیں ہوا ہے۔ ہم کہتے ہیں زید کا قلم ، زید کی کتاب ۔ یہ مرکب اضافی تو ہے ۔ لیکن مرکب اضافی کا یہ مفہوم نہیں ہے کہ قلم اور کتاب زید کی ذات کا جز ہیں ۔ بلکہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ قلم اور کتاب کو زید کی ذات کے ساتھ ایک نسبت ہے اور ان مرکبات میں ملکیت کی نسبت کا مفہوم ہے ۔ زید کا بھائی ، زید کی بہن ، ان مرکبات اضافی میں رشتوں کی نسبت کا مفہوم ہے۔ اسی طرح قرآن مجید میں ہے ۔ اِنِّىْ عَبْدُ اللّٰهِ [ بیشک میں اللہ کا بندہ ہوں ] 19:30 ۔ وَاَرْضُ اللّٰهِ وَاسِعَةٌ [ اور اللہ کی زمین وسیع ہے ] 39:10 ۔ اِنَّ اَرْضِيْ وَاسِعَةٌ [ بیشک میری زمین وسیع ہے ] 29:56 ۔ وَنَفَخْتُ فِيْهِ مِنْ رُّوْحِيْ [ اور میں پھونک دوں اس میں اپنی روح میں سے ] 15:29 ۔ ان میں بندہ ، زمین یا روح ، کوئی بھی چیز اللہ تعالیٰ کی ذات کا جز نہیں ہے۔ ان مرکبات اضافی کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ ان چیزوں کو اللہ تعالیٰ کی ذات سے ایک نسبت ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ چیزیں اس کی تخلیق کردہ ہیں ، اس لئے اس کی ملکیت ہیں ، اسی طرح اس کائنات کی ہر چیز کا وجود اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ ہے اور ہر وجود کی فطرت اللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی ہے ۔ اس لئے ان سب کو اللہ تعالیٰ سے ایک نسبت ہے، تخلیق ہونے کی اور ملکیت ہونے کی ، کوئی بھی چیز اس کی ذات کا جز نہیں ہے۔ لیس کمثلہ شیء [ اس کے جیسی کوئی بھی چیز نہیں ہے ] 42:11 ۔ دوسری بات یہ ہے کہ ایک جو لوگ اپنے عقیدے کی تصدیق کے لئے اس آیت کا حوالہ دیتے ہیں انھیں نوٹ کرنا چاہیے کہ یہ آیت کا ایک ٹکڑا ہے ۔ اس کو پوری آیت میں رکھ کر اگر غور کریں گے تو انہیں سوچنا پڑے گا کہ لفظ فطرت اللہ [ حالت رفع ] کے بجائے فطرت اللہ [ حالت نصب ] میں کیوں ہے ۔ اس کی وجہ سمجھنے کے بعد یہ بات آسانی سے سمجھ میں آجاتی ہے کہ آیت کا وہ مطلب نہیں ہے جس کے وہ مدعی ہیں اور ہمارے بزرگوں نے ترجمہ میں اپنے عقیدے کی رعایت نہیں کی ہے بلکہ ” پڑھے کم ، بولے زیادہ “ قسم کے لوگوں کی رعایت کی ہے تاکہ ان کا عقیدہ قرآن کے مطابق رہے۔ اس حوالے سے اب یہ موتی گرہ میں باندھ لیں کہ قرآن مجید پر غور وفکر کرتے ہوئے بزرگوں کی کوئی بات اگر سمجھ میں نہ آئے تو اس کا صرف ایک مطلب ہے کہ ہماری اپنی سوجھ بوجھ ابھی خام ہے۔ البتہ بزرگوں کی عقیدت و محبت سے اس کو اگر ہم ذرا نم کرلیں تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ۔
Top