Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 98
مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّلّٰهِ وَ مَلٰٓئِكَتِهٖ وَ رُسُلِهٖ وَ جِبْرِیْلَ وَ مِیْكٰىلَ فَاِنَّ اللّٰهَ عَدُوٌّ لِّلْكٰفِرِیْنَ
مَنْ ۔ کَانَ
: جو۔ ہو
عَدُوًّا لِلّٰهِ
: دشمن
وَمَلَآئِکَتِهٖ ۔ وَرُسُلِهٖ
: اور اس کے فرشتے۔ اور اس کے رسول
وَجِبْرِیْلَ
: اور جبرئیل
وَمِیْکَالَ
: اور میکائیل
فَاِنَّ اللہ
: تو بیشک اللہ
عَدُوٌّ
: دشمن
لِلْکَافِرِينَ
: کافروں کا
(اگر جبریل سے ان کی عداوت کا سبب یہی ہے، تو کہہ دو کہ) جو اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبریل اور میکائیل کے دشمن ہیں، اللہ ان کافروں کا دشمن ہے
[ مَنْ كَانَ : جو ہے ] [ عَدُوًّا : دشمن ] [ لِّلّٰهِ : اللہ کا ] [ وَمَلٰۗىِٕكَتِهٖ : اور اس کے فرشتوں کا ] [ وَرُسُلِهٖ : اور اس کے رسولوں کا ] [ وَجِبْرِيْلَ : اور جبریل کا ] [ وَمِيْكٰىلَ : اور میکائیل کا ] [ فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ ] [ عَدُوٌّ: دشمن ہے ] [ لِّلْكٰفِرِيْنَ : انکار کرنے والوں کا ] 2:60:1 (4) مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِّلّٰہِ وَ مَلٰئِکَتِہٖ وَ رُسُلُہٖ وَ جِبْرِیْلَ وَ مِیْکٰلَ یہ بھی مکمل جملہ نہیں بلکہ اس میں صرف بیان شرط ہے ‘ جواب شرط اس سے اگلے جملے میں ہے۔ مفردات کا الگ الگ ترجمہ مع گزشتہ حوالہ (برائے ضرورت مند) درج ذیل ہے : A ” مَنْ “ (جو کوئی بھی ‘ جو) یہاں موصولہ شرطیہ ہے [ 2: 7: 1 (4)] B ” کَانَ “ (ہے ‘ ہوگا) دیکھیے اوپر شروع آیت ” قُلْ مَنْ کَانَ …“ C ” عَدُوًّا لِّلّٰہِ “ (اللہ کا دشمن ‘ اللہ سے عداوت رکھنے والا) یہی الفاظ اوپر گزرے ہیں۔ وہاں ” عَدُوًّا “ کے بعد ” لِجِبْرِیلَ “ تھا یہاں ” لِلّٰہِ “ ہے۔ D ” وَ مَلٰئِکَتِہٖ “ (اور اس کے فرشتوں کا (دشمن) ۔ لفظ ” مَلائِکۃ “ کے مادہ اور اشتقاق کی مفصل بحث البقرہ : 3 [ 2:21:1 (2)] میں گزر چکی ہے ‘ یہاں ضمیر مجرور (ہ) اللہ تعالیٰ کے لیے ہے ‘ یعنی ” لِلّٰہِ وَ لِمَلٰئِکتہٖ “ مراد ہے۔ E ” وَ رُسُلِہٖ “ (اور اس کے رسولوں کا (دشمن) ۔ ” وَ “ (اور) اور آخری ضمیر (ہ) بمعنی ” اس کے “ کو چھوڑ کر باقی لفظ ” رُسُل “ ہے ‘ جو ” رَسُول “ (پیغمبر) کی جمع ہے۔ اس مادہ (ر س ل) کے فعل مجرد کی بحث کے علاوہ (جو قرآن میں استعمال نہیں ہوا) اور خود لفظ ” الرسل “ (جو اس کی معرف باللام شکل ہے) پر البقرہ : 87 [ 2: 53: 1 (1 و 4)] میں بات ہوئی تھی۔ F ” وَ جِبْرِیْلَ “ (اور جبریل کا) اس پر ابھی اوپر بات ہوئی ہے۔ G ” وَ مِیْکٰلَ “ (اور میکائیل کا) لفظ ” میکٰل “ خاص قرآنی رسم ہے، اردو میں یہ ” میکائیل “ استعمال ہوا ہے۔ ” جبریل “ کی طرح یہ بھی ایک فرشتہ کا نام ہے اور یہ بھی در اصل عبرانی زبان کا لفظ ہے اور اس کے معنی بھی ” خدا کا معمولی بندہ “ بتائے جاتے ہیں اور اس نام کو بھی اہل عرب چار طرح بولتے ہیں یعنی ” میکال “ (اہل حجاز کی بولی میں) اور میکائِل اور ” میکایِل “ اور ” میکا أَل “ 1؎ 1؎: اعراب القرآن للخاص 1: 25 ۔ نیز نثر المرجان 1: 191 M یوں اس زیر مطالعہ عبارت کا ترجمہ لفظی بنتا ہے ” جو کوئی بھی ہو (گا) دشمن (دشمنی رکھے گا) اللہ کے لیے اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے پیغمبروں کا اور جبرئیل اور میکائیل (فرشتوں) کا …“ اور اسے سلیس بنانے کے لیے اردو فقرے کی ترتیب الفاظ میں کچھ ردوبدل کرلیا جاتا ہے۔ H ” فَاِنَّ اللّٰہَ عَدُوٌّ لِّلْکٰفِریْنَ “ یہاں ابتدائی ” فَا “ جوابِ شرط والی ہے کیونکہ اس کے بعد جملہ اسمیہ آیا ہے۔ یہاں (سابقہ آیت کی طرح) کسی محذوف جواب شرط کی ضرورت نہیں۔ عبارت کے تمام الفاظ بہت آسان اور پہلے کئی بار گزر چکے ہیں۔ بلکہ ان میں سے ” فا “ (فَ ) (پس) ‘ ” اِنَّ “ (بےشک) اور ” عَدُوّ “ (دشمن) تو اسی قطعہ میں گزرے ہیں اور ” الکٰفِرین “ --- جو ” کفَر یکفُر “ سے اسم الفاعلین (مجرور بلام الجر) ہے ---- اس پر تفصیلی بات البقرہ : 19 [ 2: 14: 1 (14)] میں ہوئی تھی، بلکہ یہ لفظ تو اردو میں اتنا عام ہے کہ تمام مترجمین نے اس کا ترجمہ ہی ” کافروں “ رہنے دیا ہے۔ ۔ اس عبارت کا لفظی ترجمہ تو ہے : ” پس بیشک اللہ دشمن ہے کافروں کے لیے “ چونکہ ” الکافِرین “ کا لام تعریف یہاں عہد کا ہوسکتا ہے، یعنی وہ کافر جن کی بات ہو رہی ہے، اس لیے بعض مترجمین نے اس کا ترجمہ ” ایسے کافروں کا “ اور بعض نے ” ان کافروں کا “ سے کیا ہے۔ اسی طرح جوابِ شرط پر ” اِنَّ “ آنے کے زور کو بعض نے ترجمہ میں ” اللہ بھی (دشمن ہے) “ کی صورت میں ظاہر کیا ہے۔ ۔ اس قطعہ میں جبریل، میکائیل کا ذکر آنے کی وجہ سے، ان فرشتوں کے بارے میں مزید وضاحت اور آیت میں ان سے جس دشمنی کا ذکر ہے اس کا پس منظر یعنی آیت کا شان نزول جاننے کے لیے کسی اچھی اور مستند تفسیر کو دیکھ لیجیے۔ کیونکہ یہ بات تو آیت کے ترجمہ سے ہی معلوم ہوجاتی ہے کہ اس میں بیان کردہ بات کا کوئی خاص پس منظر ہے۔ وہ کیا ہے ؟ اس کا جواب تفاسیر میں ملتا ہے۔ 2:60:2 الاعراب زیر مطالعہ دونوں آیات بلحاظِ ترکیب نحوی دو شرطیہ جملوں پر مشتمل ہیں۔ ہر ایک آیت ایک بیان شرط اور ایک جواب شرط پر مشتمل ہے۔ تاہم طوالت کی بنا پر ہم ہر ایک آیت کے اجزاء کو الگ الگ بیان کریں گے۔ A قُلْ مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ … [ قُلْ ] فعل امر معروف مع ضمیر الفاعل ” اَنْتَ “ ہے اور ” قُلْ “ کے بعد آنے والی عبارت اس ” قُلْ “ کا مقول (کہی گئی بات) ہو کر مفعول ‘ لہٰذا محلاً منصوب سمجھی جائے گی۔ [ مَنْ ] اسم موصول یہاں بطور اسم شرط آیا ہے۔ [ کَانَ ] فعل ناقص ماضی صیغہ واحد مذکر غائب ہے، جس میں اس کا اسم ” ھُوَ “ موجود ہے، جو ” مَنْ “ کے لیے ہے [ عَدُوًّا ] کَانَ کی خبر (لہٰذا) منصوب ہے۔ [ لِجِبْرِیلَ ] لام الجر اور اس کا مجرور ” جِبِرْیلَ “ مل کر متعلق خبر ” کَانَ “ ہیں۔ اس ” جِبریل “ میں علامت جر ” ل “ کی فتحہ (-َ ) ہے کیونکہ لفظ ” جِبریل “ بوجہ عجمیت اور عَلَمیت غیر منصرف ہے۔ یہاں تک بیان شرط مکمل ہوتا ہے۔ D فَاِنَّہٗ نَزَّلَہٗ عَلٰی قَلْبِکَ بِاِذْنِ اللّٰہِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ وَ ھُدًی وَّ بُشْرٰی لِلْمُؤْمِنِیْنَ [ فَ ] بظاہر جواب شرط کی ہے ‘ لیکن اگر یوں سمجھا جائے تو اگلے فعل ” نَزَّلَ “ کا ترجمہ ” اتارے گا “ ہونا چاہیے ‘ کیونکہ شرط اور اس کے جواب کا تعلق زمانہ مستقبل سے ہوتا ہے ‘ شرط ماضی پر نہیں ہوتی۔ اس لیے نحیوں نے یہاں اصل جواب شرط محذوف مانا ہے ‘ جیسا کہ اوپر حصہ ” اللغۃ “ میں مع اضافی ترجمہ بیان ہوا ---- تاہم یہ ایک فنی سی وجہ ہے۔ بلحاظ معنی اس (زیر مطالعہ) عبارت کو بھی جواب شرط قرار دینا چنداں غلط بھی نہیں ہوگا۔ یوں [ فَاِنَّہٗٗ ] فَا برائے رابطہ یا عاطفہ ہے اور ” اِنَّہٗ “ حرفِ مشبہ بالفعل ” اِنَّ “ اور اس کے اسم منصوب (ضمیر ” ہ “ ) پر مشتمل ہے ‘ جس کی خبر [ نَزَّلَہٗ ] ہے جو فعل ماضی معروف ” نَزَّلَ “ اور اس کے مفعول بہ (ضمیر منصوب) ” ہ “ پر مشتمل ہے۔ [ عَلٰی قَلْبِکَ ] میں ” عَلٰی “ حرف الجر اور ” قَلْبِکَ “ مضاف و مضاف الیہ [ قَلْب + کَ ] مل کر مجرور ہے اور یہ مرکب جاری متعلق فعل (نزَّل) ہے۔ اسی طرح [ بِاِذْنِ اللّٰہ ] بھی حرف الجر (بِ ) اور مرکب اضافی ” اذنِ اللّٰہ “ مجرور پر مشتمل ہے اور یہ مرکب جاری ” باذن اللہ “ بھی دوسرا متعلق فعل ہے۔ ان دونوں تراکیب (عَلٰی قلبک اور ” باذن اللّٰہ “ ) میں مضاف کلمہ ” قلب “ اور ” اذن “ مجرور بالجر اور بوجہ مضاف ہونے کے خفیف بھی آئے ہیں۔ یہاں تک ویسے تو جملہ مکمل ہوجاتا ہے مگر ” نزّلہ “ کی ضمیر مفعول کا مرجع (قرآن) چونکہ پہلے مذکور نہیں اس لیے اس سے اگلی عبارت میں اس (قرآن) کے پہ در پے تین ” حال “ لائے گئے ہیں تاکہ واضح ہوجائے کہ بات قرآن کریم کی ہو رہی ہے، کیونکہ یہ ” حال “ (یا صفات) صرف قرآن کریم ہی پر منطبق ہوسکتے ہیں۔ چناچہ [ مُصَدِّقًا ] پہلا حال ہے، یعنی حالت یہ ہے کہ وہ (قرآن) تو تصدیق کرنے والا ہے [ لِمَا ] لام الجر اور ” مَا “ موصولہ ہے۔ [ بَیْنَ یَدَیْہِ ] میں ” بَیْنَ “ ظرف مضاف اور ” یَدَیْہِ “ خود مرکب اضافی (یَدَی مضاف + ” ہ “ مضاف الیہ) اس ظرف کی طرف مضاف ہے، اسی لیے ” یَدَیْ “ مجرور (یعنی ” یَد “ کا تثنیہ مجرور) ہے۔ یہاں علامتِ جر ” یا “ ما قبل مفتوح (-َ یْ ) ہے۔ اور یہ سارا مرکب اضافی ” بَیْنَ یَدَیْہِ “ اسم موصول ” مَا “ کا صلہ ہے اور پھر یہ صلہ موصول مجرور (بلام الجر) ہیں اور یہ مرکب جاری (لِمَا بین یدیہ ) ” مصدّقًا “ سے متعلق ہیں۔ یعنی اس کے معنی فعل (تصدیق کرنا) سے متعلق ہیں، کہ کس کی تصدیق کرتا ہے ؟ کا جواب اس میں موجود ہے اور ایک طرح سے یہ فعل ” تصدیق کرنا “ کے مفعول (بلاحظ معنی) ہیں۔ اسی طرح [ وَھُدًی ] میں ” ھُدًی “ بھی حال ہونے کی وجہ سے اور سابقہ منصوب حال (مصدّقًا) پر معطوف ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ علامت نصب بظاہر تنوین نصب (-ً ) ہے مگر در اصل یہ لفظ (ھُدًی) بھی مقصور ہوتا ہے، اس میں رفع نصب جر کی ظاہر کوئی علامت نہیں ہوتی۔ اور اسی طرح [ بُشْرٰی ] بھی حال ہونے اور سابقہ حال پر عطف ہونے کے باعث منصوب ہے۔ یہ بھی اسم مقصور ہے جس میں اعرابی حالت ظاہر نہیں ہوتی۔ ” لِلمُومنِین “ جار مجرور مل کر متعلق حال (بُشرٰی) ہیں، یعنی جس طرح ” لِما بین یدیہ “ ، ” مصدّقًا “ سے متعلق تھا اسی طرح ” لِلمُؤمنین “ کا تعلق ” بشرٰی “ سے ہے، یعنی یہ اس ” بشرٰی “ کی وضاحت ہے کہ کس کے لیے ؟ یوں یہ زیر مطالعہ پوری عبارت ایک جواب شرط کی وضاحت ہے۔ C مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِّلّٰہِ وَ مَلٰئِکَتِہٖ وَ رُسُلُہٖ وَ جِبْرِیْلَ وَ مِیْکٰلَ اس کی ترکیب سابقہ جملے کی سی ہے۔ یعنی [ مَن ] اسم شرط (موصول) ہے، [ کَانَ ] فعل ناقص مع اسم (ھُوَ ) ہے، [ عدوًّا ] اس (کَانَ ) کی خبر منصوب، [ لِلّٰہ ] جار مجرور متعلق خبر کان (عدوًّا) ہے، یعنی کس کا دشمن ؟ کی وضاحت ہے۔ [ و ملٰئکتِہ ] میں واو عاطفہ ہے ” ملائکتِہ “ مرکب اضافی مجرور بالعطف ہے۔ اسی طرح (ورُسلِہ) بھی واو العطف اور معطوف مجرور ” رُسُلہ “ پر مشتمل ہے، جس میں ” رسُلہ “ بھی مرکب اضافی ہے اور آگے [ و جبریل ] اور [ و میکٰل ] بھی ہر ایک واو العطف کے ذریعے ” للّٰہ “ پر عطف ہو کر مجرور ہیں۔ ” جبریل “ اور ” میکال “ غیر منصرف ہیں، اس لیے ان پر علامت جر ” ل “ کی فتحہ (-َ ) ہی ہے۔ اتنا حصہ عبارت بیان شرط ہے، آگے جواب، شرط آ رہا ہے۔ D فَاِنَّ اللّٰہَ عَدُوٌّ لِّلْکٰفِرِیْنَ [ فَا ] برائے رابطہ ہے جو جواب شرط پر آتی ہے ‘ [ اِنَّ ] حرفِ مشبہ بالفعل اور [ اللّٰہ ] اس کا اسم منصوب ہے، [ عدو ] اس ” اِنَّ “ کی خبر (لہٰذا) مرفوع ہے اور [ للکفرین ] جار مجرور (لام الجر + الکافرین مجرور) مل کر متعلق خبر ” اِنَّ “ (یعنی ” عدو “ کی وضاحت) ہیں۔ 2:60:3 الرسم بلحاظ رسم قرآنی اس قطعہ میں صرف تین کلمات قابل ذکر ہیں ‘ یعنی میکٰل ‘ ملئکتہ اور للکفرین۔ تفصیل یوں ہے : A ” میکٰل “ جس کا تلفظ قراءت ِ حفص کے مطابق ” میکال “ (مطابق رسم املائی) ہے۔ قرآن کریم میں یہ لفظ (جو یہاں ایک جگہ ہی آیا ہے) ” کاف “ کے بعد ” الف “ کے حذف ‘ مگر ” ی “ کے نبرہ (دندانہ) کے اضافہ کے ساتھ لکھا جاتا ہے۔ چونکہ اس لفظ کی بعض دوسری قراء ات بھی ہیں ‘ لہٰذا اس کا یہ عثمانی رسم الخط ان قراءتوں کا محتمل بھی ہے مثلاً قانون کی قراءت میں یہ ” مِیْکٰئِل “ (میکائل) پڑھتے ہیں تو وہ نبرہ (دندانہ) کو ہمزہ کا نبرہ (جو ” ی “ کے نبرہ کی طرح ہوگا) سمجھ کر ضبط اس کے مطابق کرلیتے ہیں۔ ہمارے ہاں اس ” ی “ کے نبرہ کو ” الف بصورت یائ “ (موسیٰ کی طرح) سمجھ لیا جاتا ہے۔ B ” لملئکتہ “ کے کلمہ ” ملئکۃ “ (جس کی عام املاء ” ملائکۃ “ ہے) قرآن کریم میں یہاں اور ہر جگہ ” بحذف الالف بعد اللام “ لکھا جاتا ہے۔ نیز دیکھیے [ 2: 21: 3] میں اس کلمہ کے رسم کی بحث۔ C ” للکفرین “ جس کی رسم املائی ” للکافرین “ ہے۔ یہ لفظ (کفرین) یہاں اور ہر جگہ ” بحذف الالف بعد الکاف “ لکھا جاتا ہے۔ بلکہ جمع مذکر سالم عموماً ہر جگہ بحذفِ الف ہی لکھا جاتا ہے۔ مزید بحث کے لیے دیکھیے [ 2: 14: 3] ۔ 2:60:4 الضبط اس قطعہ کے بعض کلمات کا ضبط خصوصاً دلچسپ ہے۔ ذیل کے نمونوں سے ضبط کا یہ تنوع سمجھا جاسکتا ہے۔ جہاں صرف حرکات کی شکل کا فرق ہے (-َ -ِ -ُ / -َ -ِ -) اسے دوبارہ نہیں لکھا گیا۔
Top