Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 97
قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ عَلٰى قَلْبِكَ بِاِذْنِ اللّٰهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ وَ هُدًى وَّ بُشْرٰى لِلْمُؤْمِنِیْنَ
قُلْ
: کہہ دیں
مَنْ ۔ کَانَ
: جو۔ ہو
عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ
: جبرئیل کے دشمن
فَاِنَّهُ
: تو بیشک اس نے
نَزَّلَهُ ۔ عَلٰى قَلْبِکَ
: یہ نازل کیا۔ آپ کے دل پر
بِاِذْنِ اللہِ
: اللہ کے حکم سے
مُصَدِّقًا
: تصدیق کرنیوالا
لِمَا
: اس کی جو
بَيْنَ يَدَيْهِ
: اس سے پہلے
وَهُدًى
: اور ہدایت
وَبُشْرٰى
: اور خوشخبری
لِلْمُؤْمِنِیْنَ
: ایمان والوں کے لئے
اِن سے کہو کہ جو کوئی جبریل سے عداوت رکھتا ہو، اسے معلوم ہونا چاہیے کہ جبریل نے اللہ کے اِذن سے یہ قرآن تمہارے قلب پر نازل کیا ہے، جو پہلے آئی ہوئی کتابوں کی تصدیق و تائید کرتا ہے اور ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور کامیابی کی بشارت بن کر آیا ہے
[ قُلْ : آپ کہہ دیجیے ] [ مَنْ كَانَ : جو ہے ] [ عَدُوًّا : دشمن ] [ لِّجِبْرِيْلَ : جبریل کا ] [ فَاِنَّهٗ : تو انہوں نے تو ] [ نَزَّلَهٗ : اتارا اس کو ] [ عَلٰي قَلْبِكَ : آپ کے دل پر ] [ بِاِذْنِ اللّٰهِ : اللہ کی اجازت سے ] [ مُصَدِّقًا : تصدیق کرنے والا ہوتے ہوئے ] [ لِّمَا : اس کی جو ] [ بَيْنَ يَدَيْهِ : اس کے پہلے ہے ] [ وَھُدًى: اور ہدایت ہوتے ہوئے ] [ وَّبُشْرٰى: اور بشارت ہوتے ہوئے ] [ لِلْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والوں کے لیے ] اللغۃ اس قطعہ میں کوئی نیا لفظ نہیں ہے ‘ ماسوائے ” جبریل “ اور ” میکٰل “ کے ‘ جو دو فرشتوں کے نام ہیں اور دراصل غیر عربی کلمات ہیں۔ باقی تمام کلمات بلا واسطہ (اسی شکل میں) یا بالواسطہ (مادہ اور اصل کے لحاظ سے) پہلے گزر چکے ہیں، لہٰذا ان کا صرف ترجمہ ---- اور طالب مزید کے لیے ---- لفظ کی لغوی تشریح کا گزشتہ حوالہ لکھ دیا جائے گا۔ اس کے لیے عبارت کو چند ادھورے جملوں میں تقسیم کرنا پڑے گا۔ 2: 60: 1 (1) قُل مَنْ کَانَ عَدّوًّا لِّجِبْرِیْلَ … A ” قل “ (تو کہہ دے) جس کا مادہ ” ق و ل “ اور وزن اصلی ” اُفْعُلْ “ ہے، کے باب، معنیٰ اور ساخت میں تعلیل وغیرہ کے مفصل بیان کے لیے دیکھیے البقرہ : 8: [ 2:50:1 (2)] نیز [ 2:7:1 (5)] B ” مَنْ “ (جو کوئی - جو) دیکھیے البقرہ : 8 [ 2:7:1 (4)] C ” کَانَ “ (تھا - ہے) جس کا مادہ ” ک و ن “ اور وزن اصلی ” فَعَلَ “ ہے، کے معنیٰ ، باب اور ساخت کے لیے دیکھیے البقرہ :34 [ 2:25:1 (5)] D ” عَدّوًّا “ (دشمن) اس کا مادہ ” ع د و “ اور وزن ” فَعُولٌ“ ہے (جو عبارت میں منصوب آیا ہے) اس کے باب، فعل کے معنی اور لفظ کی ساخت وغیرہ پر بحث کے لیے دیکھیے البقرہ : 36 [ 2:26:1 (19)] ۔ ” لِجِبْرِیْلَ “ کی ابتدائی لام (الجر) یہاں مضاف کو نکرہ بنانے کے لیے استعمال ہوئی ہے، یعنی ” جبریل کا ایک دشمن “۔ عام اضافت ہوتی تو ” عَدُوًّا جِبْرِیلَ “ آتا۔ کلمہ ” جبریل “ ایک فرشتہ کے نام کے طور پر آیا ہے۔ عجمی لفظ اور عَلَم (نام) ہونے کے باعث یہ لفظ غیر منصرف ہے۔ کہا گیا ہے (تفاسیر میں) کہ یہ عبرانی زبان کا لفظ ہے جو ” جبر “ (بمعنی عبد یا بندہ) اور ” اِبْل “ (بمعنی خدا) کا مرکب ہے اور یوں اس کا مطلب ” خدا کا بندہ “ ہے۔ مختلف قبائل عرب میں اس لفظ کا تلفظ کئی طرح بیان ہوا ہے، یعنی ” جِبْرِیْل ‘ جَبْرَئِیل ‘ جِبْرِیْن “ (بالنون) ” جَبْرِیْل “ اور ” جَبَرَئِل “ 1؎ وغیرہ۔ 1؎: دیکھیے اعراب القرآن للخاس 1: 250 ۔ و نثر المرجان 1: 190 ۔ یوں اس عبارت کا لفظی ترجمہ ہوا ” کہ دے جو کوئی ہے (” ہو “ یا ” ہوگا “۔ بوجہ شرط ماضی میں ترجمہ نہیں ہوگا) دشمن (مخالف) جبریل کا “۔ اردو محاورے کی وجہ سے نکرہ مضاف ” عَدّوًّا “ کا ترجمہ نظر انداز کرنا پڑتا ہے، در اصل تو تھا ” جبریل کا ایک دشمن “ ---- اسی لیے بعض نے اس کا ترجمہ ” جبریل سے عداوت رکھے “ کے ساتھ کیا ہے، جو لفظ سے تو ہٹ کر ہے، مگر ایک لحاظ سے اس میں وہ ” عَدّوًّا “ کے نکرہ ہونے والی بات کا مفہوم آگیا ہے، جو ” جبریل کا دشمن “ کہنے میں نہیں ہے۔ ” قُلْ “ کے مخاطب آنحضرت ﷺ ہیں، اس لیے احتراماً اس کا ترجمہ ” تو کہہ دے “ کی بجائے آپ کہہ دیجیے : تم فرما دو “ سے بھی کیا گیا ہے۔ اس عبارت میں بیان شرط ہے۔ 2:60:1 (2) فَاِنَّہٗ نَزَّلَہٗ عَلٰی قَلْبِکَ بِاِذْنِ اللّٰہِ … (اس عبارت سے پہلے سابقہ جملہ (نمبر 1 جو بیان شرط ہے) کا جواب شرط محذوف ہے ‘ یعنی ” فَلْیَمُتْ غَیظًا “ (پس مرجائے غصہ سے) یا ” فَلا مُوجِبَ لِعَدواتہٖ “ (پس اس کی دشمنی کی کوئی وجہ نہیں) وغیرہ۔ اسی لیے اردو کے بعض مترجمین نے اس حصہ آیت سے پہلے ” تو ہو کرے “ یا ” تو یہ اس کی بےوقوفی ہے اور دشمنی کی کوئی وجہ نہیں “ یا ” تو اسے غصے میں مرجانا چاہیے “ وغیرہ کے توضیحی اضافے کے ساتھ ترجمہ کیا ہے۔ A ” فَاِنَّہٗ “ جو ” فَ + اِنَّ + ہٗ “ ہے یہ ” فَا “ (فَ ) معنی پس : سو، جواب شرط والی ” فا “ نہیں ہے (ورنہ آگے آنے والے صیغہ ماضی ” نَزَّلَ “ کا ترجمہ بھی (بوجہ جواب شرط) مستقبل میں کرنا پڑتا۔ لہٰذا یہ ” فا “ اس محذوف جواب شرط پر (جس کا اوپر ذکر ہوا ہے) عطف ہے ‘ یعنی اگلے جملے کا اس جواب شرط (محذوف) سے ربط پیدا کرتی ہے۔ باقی ” اِنَّہ “ (بےشک اس لیے) ” اِنَّ “ اور اس کے اسم (ضمیر منصوب) پر مشتمل ہے اور ضمیر ” ہُ “ کا مرجع ” جبریل “ ہے۔ B ” نَزَّلَہٗ “ (اس نے اسے اتارا) فعل ” نَزَّلَ یُنَزِّلُ “ (اتارنا ‘ نازل کرنا) کے معنی و استعمال پر البقرہ : 23 [ 2: 17: 1 (2)] میں بات ہوئی تھی۔ اس کے ساتھ ضمیر منصوب ” ہُ “ ہے، جس کا مرجع یہاں قرآن مجید ہے، جو اگرچہ اس سے پہلے عبارت میں مذکور نہیں ہوا۔ قرآن کریم کا اس طرح ذکر (بذریعہ ضمیر بغیر سابق ذکر) کئی جگہ آیا ہے اور یہ انداز بیان صاحب قرآن (ﷺ) کی عظمت و اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ یہ وہ مقامات ہیں جہاں مفہوم کو سمجھنے کے لیے صرف عربی گرامر کا جاننا کافی نہیں ہے، بلکہ قرآن کریم کا مجموعی اسلوب اور انداز بیان سامنے رکھنا پڑتا ہے۔ C ” عَلٰی قَلْبِکَ “ (تیرے دل پر) ” عَلٰی “ (حرف الجر) یہاں ” پر “ کے معنی میں ہے، دیگر استعمالات کے لیے [ 1:6:1 (3)] دیکھیے۔ آخری ضمیر مجرور ” کَ “ معنی ” تیرا ہے اور لفظ ” قَلْب “ (دل) کی مفصل لغوی بحث [ 2: 6: 1 (2)] میں ہوچکی ہے۔ D ” بِاِذْنِ اللّٰہِ “ (اللہ کے حکم سے) ۔ ” بَا “ (بِ ) کے استعمالات پر بحث استعاذہ میں اور البقرہ : 45 [ 2: 30: 1 (1)] میں گزری تھی۔ اسم جلالت ” اللّٰہ “ اور باء الجر ” بِ “ کے درمیان کلمہ ” اِذْن “ ہے ‘ جس کے مادہ فعل مجرد کے باب و معنی وغیرہ پر البقرہ : 19 [ 2: 14: 1 (9)] میں کلمہ ” اذَان “ (جمع اُذُن بمعنی کان) کے ضمن میں بات ہوئی تھی۔ زیر مطالعہ کلمہ ” اِذْن “ ویسے تو ثلاثی مجرد فعل کا مصدر ہے مگر یہ بطور اسم بھی استعمال ہوتا ہے (یعنی ” اجازت دینا “ اور ” اجازت “ دونوں طرح) ۔ یہاں یہ لفظ در اصل تو ” اجازت “ ہی کے معنی میں تھا مگر یہ معنی ” حکم “ اس لیے لیا گیا ہے کہ جبریل (علیہ السلام) نے قرآن اتارنے کی اجازت خود تو حاصل نہیں کی بلکہ اسے خود اللہ تعالیٰ نے یہ حکم دیا تھا ‘ اس لیے اس کا ترجمہ یہاں ” حکم “ ہی کیا گیا ہے۔ جبریل (علیہ السلام) فرشتے کا کام پیغمبروں تک اللہ کا کلام اور اس کے احکام پہنچانا ہے۔ ۔ یوں اس عبارت ” فانہ نزّلہ علی قلبک باذن اللّٰہ “ کا لفظی ترجمہ بنتا ہے ” پس بیشک اسی نے اتارا اس کو تیرے دل پر اللہ کی اجازت سے “۔ اکثر مترجمین نے یہاں ” اس کو “ (نَزَّلَہ کی ضمیر مفعول) کا وضاحتی ترجمہ بصورت ” یہ کلام ‘ یہ قرآن ‘ اس قرآن “ یہ کتاب “ وغیرہ سے کیا ہے۔ بعض نے ” نَزَّلَ “ کا ترجمہ ” پہنچا دیا ہے “ (قلب تک) اور ” ڈالا ہے “ (دل میں) سے کیا ہے، جو صرف محاورہ اور مفہوم کے لحاظ سے درست ہے، ورنہ اصل لفظ سے تو ہٹ کر ہے۔ ” باِذن اللّٰہ “ کے لفظ معنی اور ترجمہ (حکم) کی مناسبت پر ابھی اوپر بات ہوئی ہے۔ 2: 60: 1 (3) مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ وَ ھُدًی وَّ بُشْرٰی لِلْمُؤْمِنِیْنَ یہ عبارت کوئی مستقل جملہ نہیں بلکہ یہ سابقہ جملہ کے ” نزِّلہ “ کی ضمیر مفعول (جس سے مراد قرآن کریم ہے) کا ” حال “ ہو کر اسی جملے (نمبر 2 بالا) کا ہی حصہ ہیں۔ کلمات کا ترجمہ (اور مزید کے طالب کے لیے) گزشتہ حوالہ درج ذیل ہے۔ A ” مُصَدِّقًا لِّمَا “ (سچا کہنے ولا اس کو جو) یعنی ” تصدیق کرنے والا ہوتے ہوئے اس کی جو “ ---- یہی ترکیب اس سے پہلے البقرہ : 41 [ 2: 28: 1 (9)] میں گزر چکی ہے ‘ جس میں ” مصدِّق “ اور ” لِ “ اور ” مَا “ سب کی وضاحت ہوئی تھی۔ B ” بَیْنَ یَدَیْہِ “ (اس کے دونوں ہاتھوں کے درمیان، یعنی اس کے آگے، اس کے پہلے، اپنے سے قبل) ۔ لفظ ” یَد “ (ہاتھ) کی لغوی وضاحت کے علاوہ قریباً یہی ترکیب ” بَیْنَ یَدَیْھَا “ کی صورت میں البقرہ : 66 [ 2: 46: 1 (6)] میں گزری ہے۔ وہاں آخر پر واحد مؤنث ضمیر مجرور ” ھا “ تھی، یہاں واحد مذکر ضمیر مجرور ” ہ “ ہے۔ C ” وَ ھُدًی “ (اور ہدایت، رہنمائی ہوتے ہوئے) لفظ ” ھُدًی “ کی مفصل لغوی تشریح کے لیے دیکھ لیجیے البقرہ : 2 [ 2:1:1 (6)] اور اس کے مادہ اور اس سے فعل مجرد وغیرہ کی بات الفاتحہ : 6 [ 1: 5: 1 (1)] میں گزری تھی۔ D ” وَ بُشْرٰی “ (اور خوشخبری ہوتے ہوئے) کلمہ ” بُشْرٰی “ (بمعنی خوشخبری) کے مادہ (ب ش ر) سے فعل مجرد وغیرہ کی بحث البقرہ : 25 [ 2:18:1 (1)] میں گزری تھی۔ اس مادہ سے ماخوذ یہ لفظ (بشری) معرفہ، نکرہ، مفرد، مرکب صورتوں میں قرآن حکیم کے اندر 15 جگہ وارد ہوا ہے۔ لفظ ” بِشَارَۃ “ (اردو میں ” بشارت “ ) بھی اس کے ہم معنی ہے۔ ۔ ” لِلْمُؤْمِنِیْنَ “ (ایمان لانے والوں کے لیے) ۔ کلمہ ” مُؤْمِن “ (جس کی جمع مجرور ” مُؤْمِنِیْن “ یہاں آئی ہے) کے مادہ ” أمن “ سے باب افعال ” آمَنَ یُؤمِنُ “ کے معنی وغیرہ پر البقرہ : 3 [ 2:2:1 (1)] میں بات ہوچکی ہے۔ یہ (مؤمن) اس فعل سے صیغہ اسم الفاعل ہے جس کی جمع سالم مجرور ” مُؤمِنین “ کے معنی ” ایمان لانے والے “ ہے۔ ۔ یوں اس عبارت کا لفظی ترجمہ بنتا ہے ” سچا کہنے والا ہوتے ہوئے اس کو جو اس کے دونوں ہاتھوں کے آگے (سامنے) ہے اور ہدایت ہوتے ہوئے اور خوشخبری ہوتے ہوئے ایمان لانے والوں کے لیے “۔ اردو محاورے میں اس طرح ” حال “ کا ترجمہ فٹ نہیں بیٹھتا اس لیے اسے کم از کم ” اور حالت یہ ہے کہ وہ (قرآن) اپنے سے پہلے کی تصدیق کرنے والا اور ہدایت اور خوشخبری ہے اہل ایمان کے لیے “ کرنا پڑا۔ بہت سے مترجمین نے ” مُصَدِّق “ اسم الفاعل کا ترجمہ فعل ” یُصَدِّقُ “ کے ساتھ کرلیا ہے۔ یعنی ” تصدیق کررہا ہے “ اور ” سچ بتاتا ہے “ اور ” تصدیق کرتا ہے “ اور بعض نے ” حال “ یا ” حالت یہ ہے “ کی بجائے صرف خبر کی طرح ترجمہ کردیا ہے۔ یہ سب اردو محاورے کے باعث کرنا پڑا ہے، کیونکہ عربی کے ” حال “ ہونے والی ترکیب اردو عبارت کی ساخت میں غیر مانوس لگتی ہے، لہٰذا اسے ” خبر “ یا ” صفت “ کے طور پر بیان کرنا پڑتا ہے۔
Top