Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 161
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كُفَّارٌ اُولٰٓئِكَ عَلَیْهِمْ لَعْنَةُ اللّٰهِ وَ الْمَلٰٓئِكَةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ كَفَرُوْا : کافر ہوئے وَمَاتُوْا : اور وہ مرگئے وَھُمْ : اور وہ كُفَّارٌ : کافر اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ عَلَيْهِمْ : ان پر لَعْنَةُ : لعنت اللّٰهِ : اللہ وَالْمَلٰٓئِكَةِ : اور فرشتے وَالنَّاسِ : اور لوگ اَجْمَعِيْنَ : تمام
جن لوگوں نے کفر کا رویہ اختیار کیا اور کفر کی حالت ہی میں جان دی، ان پر اللہ اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے
[ اِنَّ الَّذِیْنَ : بیشک جن لوگوں نے ] [ کَفَرُوْا : انکار کیا ] [ وَمَاتُوْا : اور مرے ] [ وَ : اس حال میں کہ ] [ ھُمْ : وہ لوگ ] [ کُفَّارٌ : انکار کرنے والے رہے ] [ اُولٰٓئِکَ عَلَیْھِمْ : وہ لوگ ہیں جن پر ] [ لَعْنَۃُ اللّٰہِ : اللہ کی لعنت ہے ] [ وَالْمَلٰٓـئِکَۃِ : اور فرشتوں کی ] [ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ : اور سب کے سب لوگوں کی ] ترکیب :” اِنَّ “ حرفِ مشبہ بالفعل۔” الَّذِیْنَ “ اسم موصول۔ ” کَفَرُوْا “ فعل با فاعل (جس میں وائو ضمیر بارز متصل فاعل ہے) ہو کر معطوف علیہ۔ ” وائو “ عاطفہ اور ” مَاتُوْا “ فعل با فاعل جملہ فعلیہ ہو کر معطوف ۔ معطوف + معطوف علیہ مل کر صلہ ہوا۔ صلہ+ موصول مل کر اِنَّ کا اسم ہوا۔ ” وائو “ حالیہ ہے۔ ” ہُمْ “ ضمیر مرفوع منفصل مبتدا ” کُفَّارٌ “ اس کی خبر ہے ۔ جملہ اسمیہ ہو کر حال ہوا۔ ” اُولٰٓئِکَ “ مبتدا ہے ” عَلَیْھِمْ “ جار مجرور ” لَعْنَۃُ “ مبتدأمؤخر ہے۔ لفظ جَلَالَۃ مضاف الیہ ہو کر معطوف علیہ ہوا ۔ وائو عاطفہ ” اَلْمَلٰٓئِکَۃِ “ معطوف ‘ معطوف علیہ۔ پھر وائو عاطفہ ” النَّاسِ “ معطوف ” اَجْمَعِیْنَ “ اس کی تاکید ہے۔ ” عَلَیْھِمْ “ اپنے مبتدأ مؤخر اور خبر مقدم محذوف کے ساتھ مل کر جملہ اسمیہ ہو کر ” اُولٰٓئِکَ “ مبتدا ٔکی خبر ہوا۔ مبتدا ٔخبر مل کر ” اِنَّ “ کی خبر ہوئی ۔
Top