Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - As-Saff : 6
وَ اِذْ قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُ١ؕ فَلَمَّا جَآءَهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ
وَاِذْ
: اور جب
قَالَ
: کہا
عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ
: عیسیٰ ابن مریم نے
يٰبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ
: اے بنی اسرائیل
اِنِّىْ رَسُوْلُ
: بیشک میں رسول ہوں
اللّٰهِ
: اللہ کا
اِلَيْكُمْ
: تمہاری طرف
مُّصَدِّقًا لِّمَا
: تصدیق کرنے والا ہوں واسطے اس کے جو
بَيْنَ يَدَيَّ
: میرے آگے ہے
مِنَ التَّوْرٰىةِ
: تورات میں سے
وَمُبَشِّرًۢا
: اور خوش خبری دینے والا ہوں
بِرَسُوْلٍ
: ایک رسول کی
يَّاْتِيْ
: آئے گا
مِنْۢ بَعْدِي
: میرے بعد
اسْمُهٗٓ اَحْمَدُ
: اس کا نام احمد ہوگا
فَلَمَّا جَآءَهُمْ
: پھر جب وہ آیا ان کے پاس
بِالْبَيِّنٰتِ
: ساتھ روشن دلائل کے
قَالُوْا هٰذَا
: انہوں نے کہا یہ
سِحْرٌ مُّبِيْنٌ
: جادو ہے کھلا
اور جب کہا عیسیٰ ابن مریم نے اے بنی اسرائیل ! بیشک میں اللہ کا رسول ہوں تمہاری طرف۔ میں تصدیق کرنے والا ہوں اس کی جو میرے آگے ہے تورات۔ اور میں خوشخبری دینے والا ہوں ایک رسول کے ساتھ جو آنے والا ہے تیرے بعد اور جس کا نام احمد ہے۔ پس جب آئے ان کے پاس وہ کھلی نشانیاں لے کر تو کہنے لگے وہ لوگ کہ یہ تو کھلا جادو ہے
ربط آیات : پہلے اللہ نے اپنی توحید اور تنزیہہ کا ذکر کیا اور پھر قول اور فعل کے تضاد کو رفع کرنے کے لئے فرمایا کہ اے ایمان والو ! تم ایسی بات کیوں کہتے ہو جس کو کرتے نہیں۔ یہ تو اللہ کے نزدیک بڑی ناراضگی والی بات ہے۔ فرمایا اللہ کے نزدیک پسندیدہ عمل دشمنوں کے ساتھ صف بستہ ہو کر جنگ کرنا ہے پھر اللہ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم کا حال بیان کیا۔ اور ان کی نافرمانی اور معصیت کا شکوہ کیا۔ کہا تم مجھے کیوں تکلیف دیتے ہو۔ حالانکہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ مگر وہ لوگ موسیٰ (علیہ السلام) کی نافرمانی کرتے اور ان کو اذیتیں پہنچاتے رہے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے دل ٹیڑے ہوگئے۔ اللہ نے فرمایا کہ ایسے نافرمانوں کو ہدایت نصیب نہیں ہوتی۔ یہ ذکر کرکے اللہ نے آخری رسول کی آخری امت کو تنبیہ کی ہے کہ وہ قوم موسیٰ جیسے کام کرکے اپنے نبی کو اذیت نہ پہنچائیں ورنہ ان کے دل بھی ٹیڑھے ہوجائیں گے اور وہ نیکی سے محروم ہوجائیں گے۔ سابقہ کتب کی تصدیق : موسیٰ (علیہ السلام) کے تذکرے کے بعد اب اللہ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر کیا ہے جس میں آپ کے دو فرائض کو بیان کیا ہے۔ پہلا یہ کہ آپ سابقہ کتب کے مصدق ہیں اور دوسرا یہ کہ آپ آخری نبی کی بشارت سنانے والے ہیں۔ چناچہ ارشاد ہوتا ہے ۔ واذ قال عیسیٰ ابن مریم اور اس بات کو دھیان میں لائو جب عیسیٰ ابن مریم (علیہا السلام) نے کہا۔ قرآن حکیم میں مسیح (علیہ السلام) کو عیسیٰ ابن مریم کہہ کر ہی خطاب کیا گیا ہے آپ کی نسبت ماں کی طرف کی جاتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بغیر باپ کے پیدا فرمایا۔ تو آپ نے کہا یبنی اسرآء یل ، اے نبی اسرائیل ! یہ وہی لوگ ہیں جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ، اسحاق (علیہ السلام) یعقوب (علیہ السلام) اور دوسرے انبیائے کرام کو ماننے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ تو آپ نے کہا انی رسول اللہ الیکم میں تمہاری طرف اللہ کا رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں ، اور میں کسی چیز کو مٹانے کے لئے نہیں آیا بلکہ مصدقا لما بین یدی من التورۃ میں اپنے سے پہلے آنے والے کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں کہ وہ اللہ کی عظیم الشان اور برحق کتاب ہے جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر نازل ہوئی۔ یہ مسلمہ اصول ہے کہ ہر نبی اپنے سے پہلے آنے والے انبیاء اور کتابوں کی تصدیق کرتا ہے۔ ہاں اگر کوئی حکم اللہ تعالیٰ منسوخ کرنا چاہتا ہے تو اس کو اگلے نبی کی زبان سے واضح کردیا جاتا ہے۔ اس کی مثال عیسیٰ (علیہ السلام) کا یہ بیان ہے جس کو اللہ نے سورة آل عمران میں نازل فرمایا ہے۔ ومصدقا لما……………………علیکم (آیت 50) میں اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرتا ہوں اور بعض چیزیں جو تمہارے لئے حرام قرار دی گئی تھیں انہیں اللہ کے حکم سے حلال قرار دیتا ہوں۔ اسی اصول کے مطابق اللہ کی آخری کتاب قرآن حکیم سابقہ تمام کتب سماویہ کی تصدیق کرتی ہے البتہ ان باتوں کی نشاندھی بھی کرتی ہے جن میں پہلی امتوں نے گڑبڑ کی ہے ، اور جن احکام میں تحریف کی ہے ان کو واضح کرتی ہے کیونکہ قرآن حکیم مہیمن بھی ہے۔ جو سابقہ کتب کے مضامین کا محافظ ہے۔ چونکہ بنی اسرائیل مسیح (علیہ السلام) کو اللہ کا رسول ماننے کے لئے تیار نہیں تھے بلکہ انہیں دجال تک کہا ، لہٰذا آپ نے اپنی پوزیشن کو واضح کرتے ہوئے فرمایا کہ میں اللہ کا رسول ہوں اور تورات کا مخالف نہیں بلکہ اس کا مصدق ہوں ، لہٰذا تم میری مخالفت بلاوجہ کر رہے ہو۔ اپنے رویے پر نظر ثانی کرو اور مجھے تسلیم کرلو۔ بہرحال عیسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کی قوم کا ذکر کرکے امت محمدیہ کو یہ بات سمجھائی جارہی ہے کہ بنی اسرائیل کی طرح تم بھی کہیں اپنے نبی کی مخالفت نہ کر بیٹھنا بلکہ ان سے اچھا سلوک کرنا۔ آخری نبی کی بشارت : مسیح (علیہ السلام) نے دوسری بات یہ کی ومبشرا برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد میں خوشخبری دینے والا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد آنے والا ہے اور جس کا نام احمد ہے۔ عیسیٰ (علیہ السلام) اپنی تبلیغ کے دوران یہ دونوں باتیں کرتے تھے۔ اپنی رسالت کا اعلان کرتے اور اپنے بعد آنے والے اللہ کے رسول کی خوشخبری دیتے۔ بخاری شریف اور مسند احمد کی روایت میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے کہا ان لی اسماء یعنی میرے کئی نام ہے۔ انا محمد وانا احمد میں محمد بھی ہوں اور احمد بھی ﷺ۔ فرمایا میرے گھر والوں کا تجویز کردہ نام محمد ہے جس کا معنی ہے تعریف کیا ہوا۔ اور میرا نام احمد ہے یعنی خدا تعالیٰ کی بہت زیادہ تعریف کرنے والا۔ پھر فرمایا میرا نا ماحی بھی ہے۔ میرے ذریعے اللہ تعالیٰ کفر کو مٹائے گا۔ چناچہ ہم دیکھتے ہیں کہ حضور ﷺ کی بعثت کے وقت ہزاروں میں کوئی اکا دکا آدمی ہی ایمان اور توحید پر قائم ہوگا۔ وگرنہ ساری دنیا کفر ، شرک اور معصیت سے بھری ہوئی تھی۔ اللہ نے آپ کے ذریعے ان قباحتوں کو ختم کیا ، اور پھر دنیا نے دیکھا کہ صرف پچاس سال کے عرصہ میں دنیا کا نصف سے زیادہ حصہ اسلام کے زیر تسلط آچکا تھا اور باقی نصف دنیا بھی لوگ اسلام سے روشناس ہوچکے تھے۔ غرضیکہ آپ کا نام ماحی (مٹانے والا) اس لئے ہے کہ اللہ نے آپ کے ذریعے کفر وشرک کا قلع قمع کیا۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ میرا نام حاشر ہے۔ میرے سامنے لوگوں کو اکٹھا کیا جائے گا۔ اللہ نے دنیا میں بھی مختلف اقوام کو آپ کے سامنے جمع کیا ، اور قیامت والے دن جب مقام محمود پر فائز ہونے کا وقت آئے گا تو ساری کائنات آپ کے سامنے اکٹھی ہوجائیگی۔ فرمایا میں عاقب یعنی سب کے بعد میں آنے والا ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ دعائے خلیل اور نوید مسیحا : مسند احمد کی روایت میں آتا ہے کہ کسی شخص نے حضور ﷺ نے عرض کیا ، حضور ! اپنی نبوت کی ابتداء کے متعلق کچھ فرمائیں ، تو آپ نے فرمایا انا دعوۃ ابی ابراھیم یعنی میں اپنے جدا مجد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی دعا کا نتیجہ ہوں آپ نے دعا کی تھی ربنا……………منھم (البقرہ 129) پروردگار ! اس امت میں ایک عظیم الشان رسول برپا کر۔ یہ اس وقت کی دعا ہے جب حضرت ابراہیم اسماعیل (علیہ السلام) کو مکہ کی بےآب وگیاہ زمین میں آباد کیا تھا آپ نے یہ بھی فرمایا کہ میں اپنی والدہ کے خواب کی تعبیر ہوں۔ میری ولادت سے پہلے میری والدہ نے خواب دیکھا تھا کہ ان کے پہلو سے ایک ایسی روشنی نمودار ہوئی ہے۔ جس نے مشرق ومغرب کو روشن کردیا۔ چناچہ یہ خواب بھی پورا ہوا۔ اور آپ کے ذریعے سے کفر وشرک کے اندھیرے دور ہوئے اور مشرق ومغرب میں ایمان اور توحید کی روشنی پھیلی۔ انگریز کے زمانے میں برصغیر کے مسلمانوں کی حالت بڑی ابتر تھی۔ ہر شریف آدمی کو ذلیل کیا جاتا تھا۔ سورة النمل میں بھی آتا ہے۔ ان الملوک……………………اذلۃ (آیت 34) جب ملوک کسی بستی یا ملک میں داخل ہوتے ہیں تو فتنہ و فساد کا بازار گرم کرتے ہیں ، قتل و غارت ہوتا ہے اور وہاں کے شرفاء کو ذلیل کرکے رکھ دیتے ہیں۔ برصغیر میں بھی ایسا ہی ہوا۔ لوگوں کو سزائے موت دی گئی ، بعض کو کالے پانی بھیجا گیا ، جیلوں میں ڈال دیا گیا اور جائیدادیں ضبط کرلی گئیں۔ انگریزوں نے مسلمانوں کو کمزور کیا اور ہندوئوں کو آگے لانے کی کوشش کی۔ اس دوران پانی پت میں مولانا حالی پیدا ہوئے۔ 1857 ھ میں دہلی میں تعلیم حاصل کرتے تھے۔ آپ مولانا قاری عبدالرحمان پانی پتی (رح) کے شاگرد تھے جو مولانا شاہ اسحاق محدث دہلی (رح) …کے شاگرد تھے۔ بعد میں مولانا حالی نے بڑی شہرت پائی۔ انہوں نے مسلمانوں کی زبوں حالی کا ذکر اپنی مشہورزمانہ نظم مدجزر اسلام میں کیا۔ یہ نظم مسدس حالی کے نام سے مشہور ہے اس میں آپ نے حضور ﷺ کی ولادت کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے۔ ہوئی پہلوئے آمنہ سے ہویدا دعائے خلیل و نوید مسیحا انجیل میں تحریفات : اصل انجیل سریانی زبان میں تھی۔ اس میں لکھا تھا کہ مسیح (علیہ السلام) نے کہا کہ اے لوگو ! میں اپنے پروردگار کے پاس جائوں گا۔ اور وہاں سے تمہارے پاس فارقلیط آئے گا جو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گا اور جس کی شریعت دائمی ہوگی۔ فار قلیط احمد کا ہم معنی لفظ ہے یعنی تعریف والا ، ستود ہ صفات اور خدا تعالیٰ کی بہت تعریف کرنے والا۔ پچھلی صدی تک انجیل میں یہ لفظ موجود تھا۔ مگر آج کل جو عہد نامہ جدید اور عہد نامہ قدیم ہے ، اس میں سے یہ لفظ نکال کر اس کی جگہ مددگار یا شفیع کا لفظ لکھ دیا گیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ فارقلیط کے لفظ سے دین اسلام کی صداقت ظاہری ہوتی تھی جو عیسائیوں کے لئے قابل قبول نہیں لہٰذا انہوں نے تحریف کرکے یہ لفظ ہی نکال دیا۔ انجیل میں یہ پیشین گوئی بھی موجود تھی کہ فارقلیط دس ہزار قدسیوں کی جماعت کے ساتھ فاران کی چوٹیوں سے آئے گا ، چناچہ فتح مکہ کے دین پر پیشین گوئی بھی پوری ہوگئی۔ حضور ﷺ دس ہزار صحابہ ؓ کی جماعت کے ساتھ مکہ میں داخل ہوئے۔ چونکہ اس سے بھی دین اسلام کی صداقت ظاہر ہوتی تھی لہٰذا عیسائیوں نے اس مقام پر بھی دس ہزار کی بجائے موجودہ انجیل میں لاکھوں کا لفظ لکھ دیا ہے۔ خود قرآن نے شہادت دی ہے کہ یہ بڑے غلط کار لوگ ہیں۔ چناچہ ان کی کتاب کے ہر ایڈیشن میں کوئی نہ کوئی تحریف کردی جاتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ عیسائی حضور ﷺ کو بھی اس طرح نبی تسلیم نہیں کرتے جس طرح یہودی عیسیٰ (علیہ السلام) کی نبوت کے منکر ہیں حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے تمام نبیوں پر ایمان لانا ضروری ہے اور کسی ایک کا انکار بھی کفر کے مترادف ہے۔ تکذیب رسل : بہرحال مسیح (علیہ السلام) کا ایک فریضہ یہ بھی تھا کہ وہ حضور خاتم النبیین ﷺ کی آمد کی بشارت سناتے تھے۔ مگر ہوا کیا ؟ فلما جاء ھم بالبینت جب وہ اللہ کا آخری نبی کھلی نشانیاں لے کر آگیا قالوا ھذا سحر مبین تو کہنے لگے یہ تو کھلا جادو ہے۔ جاء سے مسیح (علیہ السلام) بھی مراد ہوسکتے ہیں اور اللہ کے آخری نبی محمد حضور ﷺ بھی۔ جب مسیح (علیہ السلام) مبعوث ہوئے تو یہودیوں نے ان کی تکذیب کردی اور جب حضور خاتم النبیین تشریف لائے تو یہودیوں اور عیسائیوں دونوں نے انکار کردیا اور کہنے لگے کہ یہ وہ رسول نہیں ہے جس کی بشارت سابقہ کتب میں دی گئی ہے۔ اسی طرح قریش مکہ نے بھی آپ کی رسالت کا انکار کیا بلکہ آپ پر طرح طرح کے الزامات لگائے ، کبھی کاہن کہا ، کبھی شاعر اور کبھی جھوٹا (العیاذ باللہ) کبھی کہتے کہ یہ شخص کسی عجمی…غلام سے سیکھ کر آتا ہے اور ہمارے سامنے قرآن بنا کر پیش کردیتا ہے جس انہوں نے شق القمر جیسا واضح معجزہ دیکھا تو کہنے لگے سحر مستمر (القمر 2) یہ تو چلتا ہوا جادو ہے ، پہلے بھی چلتا تھا اور آج بھی چل رہا ہے۔ الغرض ! حضرت موسیٰ اور عیسیٰ (علیہما السلام) کا ذکر کرکے اہل ایمان کو بات سمجھائی گئی ہے کہ وہ ان انبیاء کی قوموں کی طرح نہ ہوجائیں۔ کہیں ایسا نہ ہو ، کہ تمہارے دل بھی سیاہ ہوجائیں اور ہدایت سے ہی محروم ہوجائے۔ اس سلسلے کا ذکر آگے بھی آرہا ہے۔
Top