Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 187
اُحِلَّ لَكُمْ لَیْلَةَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰى نِسَآئِكُمْ١ؕ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ١ؕ عَلِمَ اللّٰهُ اَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَیْكُمْ وَ عَفَا عَنْكُمْ١ۚ فَالْئٰنَ بَاشِرُوْهُنَّ وَ ابْتَغُوْا مَا كَتَبَ اللّٰهُ لَكُمْ١۪ وَ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰى یَتَبَیَّنَ لَكُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ١۪ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَى الَّیْلِ١ۚ وَ لَا تُبَاشِرُوْهُنَّ وَ اَنْتُمْ عٰكِفُوْنَ١ۙ فِی الْمَسٰجِدِ١ؕ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَا تَقْرَبُوْهَا١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ اٰیٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
اُحِلَّ
: جائز کردیا گیا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
لَيْلَةَ
: رات
الصِّيَامِ
: روزہ
الرَّفَثُ
: بےپردہ ہونا
اِلٰى
: طرف (سے)
نِسَآئِكُمْ
: اپنی عورتوں سے بےپردہ ہونا
ھُنَّ
: وہ
لِبَاسٌ
: لباس
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
وَاَنْتُمْ
: اور تم
لِبَاسٌ
: لباس
لَّهُنَّ
: ان کے لیے
عَلِمَ
: جان لیا
اللّٰهُ
: اللہ
اَنَّكُمْ
: کہ تم
كُنْتُمْ
: تم تھے
تَخْتَانُوْنَ
: خیانت کرتے
اَنْفُسَكُمْ
: اپنے تئیں
فَتَابَ
: سو معاف کردیا
عَلَيْكُمْ
: تم کو
وَعَفَا
: اور در گزر کی
عَنْكُمْ
: تم سے
فَالْئٰنَ
: پس اب
بَاشِرُوْھُنَّ
: ان سے ملو
وَابْتَغُوْا
: اور طلب کرو
مَا كَتَبَ
: جو لکھ دیا
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَكُلُوْا
: اور کھاؤ
وَاشْرَبُوْا
: اور پیو
حَتّٰى
: یہاں تک کہ
يَتَبَيَّنَ
: واضح ہوجائے
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الْخَيْطُ
: دھاری
الْاَبْيَضُ
: سفید
مِنَ
: سے
لْخَيْطِ
: دھاری
الْاَسْوَدِ
: سیاہ
مِنَ
: سے
الْفَجْرِ
: فجر
ثُمَّ
: پھر
اَتِمُّوا
: تم پورا کرو
الصِّيَامَ
: روزہ
اِلَى
: تک
الَّيْلِ
: رات
وَلَا
: اور نہ
تُبَاشِرُوْھُنَّ
: ان سے ملو
وَاَنْتُمْ
: جبکہ تم
عٰكِفُوْنَ
: اعتکاف کرنیوالے
فِي الْمَسٰجِدِ
: مسجدوں میں
تِلْكَ
: یہ
حُدُوْدُ
: حدیں
اللّٰهِ
: اللہ
فَلَا
: پس نہ
تَقْرَبُوْھَا
: اس کے قریب جاؤ
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
يُبَيِّنُ
: واضح کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
اٰيٰتِهٖ
: اپنے حکم
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
لَعَلَّهُمْ
: تاکہ وہ
يَتَّقُوْنَ
: پرہیزگار ہوجائیں
حلال قرار دیا گیا ہے تمہارے لیے روزہ کی راتوں میں اپنی عورتوں کے ساتھ بےپردہ ہونا ، وہ تمہارے لیے بمنزلہ لباس کے ہیں ، اور تم ان کے لیے بمنزلہ لباس کے ہو ، اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم اپنی جانوں کے ساتھ خیانت کرتے تھے پس اللہ نے تمہارے اوپر رجوع فرمایا ہے مہربانی کے ساتھ اور تم کو صاف کردیا ہے۔ اب ملو عورتوں سے اور تلاش کرو وہ چیز جو اللہ نے تمہارے لیے لکھ دی ہے اور کھائو اور پیو یہاں تک کہ صاف ظاہر ہوجائے تمہارے لیے سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے فجر سے ، بھر پور کرو روزہ کی رات تک اور نہ ملو عورتوں سے اس حال میں کہ تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھنے والے ہو ، یہ اللہ کی قائم کردہ حدیں ہیں پس ان کے قریب نہ جائو ، اسی طریقے سے اللہ تعالیٰ اپنی آیتیں لوگوں کے لیے بیان فرماتے ہیں تا کہ وہ متقی بن جائیں
گزشتہ سے پیوستہ حصول تقویٰ کے کئی ایک ذرائع ہیں ، منجملہ ان کے روزہ بھی ایک ہے ، اس سے پہلے روزے کی فرضیت اور اسکے لیے دنوں کے تعین کا بیان ہوچکا ہے اس کے بعد صدقہ نظر کا مسئلہ اور رمضان المبارک کی فضلیت کا بینا ہوا ، پھر قرآن کریم کے نزول کا ذکر اور رمضان کے مسائل کا تذکرہ ہوا اللہ تعالیٰ کی تکبیر بیان کرنے اور اس کا شکر ادا کرنے کا حکم ہوا ۔ شان نزول اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے روزے کے بعض دیگر مسائل بیان فرمائے ہیں ، فرضیت رمضان نے پہلے یہود و نصاریٰ چوبیس گھنٹے کا روزہ رکھتے تھے اور سحری نہیں کرتے تھے ، جب مسلمانوں پر رمضان کے روزے فرض ہوئے تو حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا فرق ما بیننا و بین اھل الکتب اکلۃ اسحر یعنی ہمارے رمضان اور اہل کتاب کے روزے میں سحری کھانے کا فرق ہے ، فرضیت رمضان کے ابتدائی عرصہ میں ہماری شریعت میں بھی یہ قانون تھا کہ رات کو نماز عشاء کے بعد یا ایک دفعہ سو جانے کے بعد کھانا پینا اور مباشرت منع تھی ۔ عشاء کی نماز یا سونے سے پہلے کھانا پینا اور مباشرت جائز تھی ۔ بخاری شریف کی روایت میں آتا ہے کہ حضور ﷺ کے ایک صحابی قیس بن صرمہ انصاری ؓ کاشت کار تھے ۔ دن بھر کی مشقت کے بعد گھر آئے تو بیوی سے کھانا طلب کیا ، عورت نے خود روزہ رکھا ہوا تھا ، گھر میں کھانا نہیں تھا۔ وہ اپنے پڑوس یا رشتہ داروں کے ہاں کھانا لینے چلی گئی ، واپس آئی تو شوہر نیند کے غلبہ کی وجہ سے سو گیا تھا ۔ اسے سخت افسوس ہوا کہ سونے کے بعد اٹھ کر اب کھانا کھانا جائز نہیں ، لہٰذا صحابی رسول کو اگلے دن کا روزہ بغیر کھائے پئے رکھنا پڑا ، دوپہر تک صحابی رسول پر غشی طاری ہوگئی ، سخت موسم اور مسلسل دو روز کے روزہ کی وجہ سے نڈھال ہوچکے تھے۔ بعض مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس واقعہ کے بعد آیت نازل ہوئی ، جس میں آسانی پیدا کردی گئی اور رات کے وقت کھانا پینا اور عورت سے مباشرت جائز قرار دے دی گئی ۔ بعض روایات میں آتا ہے کہ خود حضرت عمر ؓ کے ساتھ اس قسم کا واقعہ پیش آیا تھا کہ اپنی بیوی سے مباشرت کرلی اور حضور ﷺ کے سامنے اس غلطی کا اعتراف کیا ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے افسوس کا اظہار کیا اور فرمایا کہ ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا ۔ اس قسم کے واقعات پیش آنے پر اللہ تعالیٰ نے یہ پابندی دور کر کے اہل اسلام کے لیے آسانی پیدا کردی ۔ اب رات کے وقت اختتام سحری تک کے لیے یہ پابندی ہٹا لی گئی ، چناچہ ارشاد ہوتا ہے احل لکم لیلۃ الصیام الرفث الی نساء کم حلال قرار دیا گیا ہے۔ تمہارے لیے رمضان کی راتوں میں اپنی عورتوں کے ساتھ بےپردہ ہونا ، رفث کا معنی عریانی اور بےحجابی کی بات کرنا ہے اور مراد عورت سے ملنا ، اس سے مباشرت کرنا ہے۔ فلسفہ لباس آگے عورتوں کی بمنزلہ لباس قرار دیکر لباس کی حکمت اور فلسفہ بھی بیان کردیا ھن لباس لکم یہ عورتیں تمہارے لیے لباس کی مانند ہیں وانتم الباس لھن اور تم ان کے لیے بمنزلہ لباس کے ہو گویا ان دو جملوں میں پوری ازدواجی زندگی کا فلسفہ بیان کردیا ہے ، لباس انسان کے جسم کے ساتھ ملا ہوا ہوتا ہے۔ جس طرح انسانی جسم اور لباس کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہوتا ۔ اسی طرح میاں بیو ی کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا ، لہٰذا تم اپنی عورتوں سے مستفید ہو سکتے ہو۔ لباس کا دوسرا فائدہ یہ ہے کہ اس سے انسان کو زینت حاصل ہوتی ہے ، اللہ تعالیٰ نے دوسرے مقام پر لباس کی حکمت اور فلسفہ خود بیان فرمایا ہے۔ وانزلنا علیکم لباسا ً یواری سوا تکم وریشا یعنی ہم نے تمہارے لیے لباس پیدا کیا ، اس کے دو فائدے ہیں ، ایک تو یہ ستر پوشی کرتا ہے ، جو فطری چیز ہے کہ اس کے بغیر انسان اور حیوان میں امتیاز باقی نہیں رہتا ، اور دوسرا یہ زینت کا باعث بھی ہے ۔ الناس باللباس لوگ لباس کے ساتھ ہی جچتے ہیں ، لباس کے بغیر کوئی زینت نہیں ، چونکہ عورت مرد کے لیے زیب وزینت کی بنیاد ہے اس لیے عورت کو لباس کے ساتھ مشابہت دی ، اس کے علاوہ ایک تیسرا اخلاقی پہلو بھی ہے ، عورت اس لحاظ سے لباس ہے ، کہ یہ انسان کے عیوب کو چھپانے کا ذریعہ بھی ہے ، انسان کو حیوان کے مقابلہ میں ایک تمدنی حیثیت حاصل ہے ۔ ایک مرد اور ایک عورت آپس میں نکاح کرنے کے بعد اپنے فطری جذبہ کو پورا کرتے ہیں ۔ اس لیے عورت اور مرد کو ایک دوسرے کے لباس سے تشبیہ دی گئی ہے۔ سابقہ لغزش کی معافی اللہ تعالیٰ نے اس قسم کی سابقہ لغزشوں کی کلیتا ً معافی دے دی ۔ فرمایا علم اللہ انکم کنتم تختانون انفسکم اللہ جانتا ہے کہ تم اپنی جانوں کے ساتھ خیانت کرتے تھے ۔ یعنی تم میں سے بعض لوگ سونے کے بعد یا بعد از نماز عشاء اپنی بیویوں کے پاس چلے جاتے تھے ، جو کہ ممنوع تھا۔ فتاب علیکم پس اللہ تعالیٰ نے مہربانی کے ساتھ تم پر رجوع فرمایا ہے ، تاب کا معنی توبہ بھی ہوتا ہے اور رجوع کرنا بھی ، جب بندہ کوئی غلطی کرتا ہے تو وہ برائی یا لغزش سے واپس پلٹ جاتا ہے اور جب ہی لفظ اللہ تعالیٰ کے لیے بولا جائے ، تو مطلب یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مہربانی کے ساتھ رجوع فرماتا ہے ، اس مقام پر بھی فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری لغزش کو جانتے ہیں ، مگر انہوں نے کمال مہربانی سے تم پر رجوع فرمایا ہے وعفا عنکم اور تمہیں معاف کردیا ، نیز آئندہ کے لیے اجازت دے دی ہے فالئن باشروھن کہ اب تم عورتوں سے مل سکتے ہو یعنی ان سے مباشرت کرسکتے ہو۔ حصول اولاد یہ اجازت دینے کے بعد ایک جملے کا اضافہ کردیا وابتغوا ما کتب اللہ لکم جو کچھ اللہ نے تمہارے لیے لکھ دیا ہے اسے تلاش کرو ، مقصد یہ کہ مباشرت سے مطلوب محض خواہش نفسانی کی تکمیل ہی نہیں بلکہ حصول اولاد ہے جو اللہ نے تمہاری مقدر میں کردی اور نکاح کا اصل مقصد بھی یہی ہے کہ نسل انسانی قائم رہے ، چونکہ متعہ میں نسل انسانی کی بقاء مقصود نہیں ہوتی اس لیے اس کی اجازت نہیں دی گئی ۔ مولانا محمد قاسم ناناتوی (رح) فرماتے ہیں کہ متعہ سے نسل انسانی منقطع ہوتی ہے ، کیونکہ متعہ کے ذریعہ پیدا ہونے والی مرد کی اولاد ہی تصور نہیں ہوتی نہ اس سے نسب ثابت ہوتا ہے اور نہ مولود کو وراثت میں حصہ ملتا ہے ، لہٰذا یہ غلط کام ہے نہ صرف انسانی حقوق تلف ہوتے ہیں بلکہ یہ تو انسانیت کی توہین ہے ، لہٰذا نکاح کا مقصد نسل انسانی کی بقاء ہونا چاہئے۔ تکمیل روزہ فرمایا وکلوا واشربورات کو کھائو پیو اسکی اجازت ہے ، اب کوئی پابندی باقی نہیں رہی سوائے اس کے کہ حتی یتبیسن لکم الخیط الا بیض من الخیط الاسود یہاں تک کہ صاف ظاہر ہوجائے دھاگہ سیاہ دھاگے سے بعض روایات میں آتا ہے بعض لوگوں کو اس معاملہ میں غلطی لگی اور انہوں نے دھاگا سے عام قسم کی ڈوری مراد لیا۔ عدی بن حاتم ؓ کا ذکر اس ضمن میں خاص طور پر آتا ہے ، انہوں نے اپنے پاس سفید و سیاہ رنگ کی دو رسیاں رکھ لیں تا کہ ان کی شناخت تک کھا پی سکیں ، جب اس بات کا ذکر حضور ﷺ سے کیا ، تو آپ مسکرائے ، اور فرمایا اذاوسادتک عریض تمہارا تکیہ تو بہت لمباچوڑا ہے کہ اس میں رات اور دن کو لپیٹ رکھا ہے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ جب اس قسم کی غلط فہمی پیدا ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے اگلے الفاظ من الفجر اتار کر معاملہ کو بالکل واضح کردیا کہ دھاگے سے مراد عام ڈوری نہیں بلکہ اس سے مراد صبح کی سفیدی اور رات کی سیاہی ہے ، جب رات کی سیاہی ختم ہو کر صبح کی سفیدی ظاہر ہوجائے ، اس وقت تک تم کھا پی سکتے ہو اور اپنی بیویوں سے مباشرت بھی کرسکتے ہو ، گویا روزے کی ابتداء صبح صادق سے ہوگی ۔ ثم اتمر الصیام الی اللیل پھر رات تک روزے کو پورا کرو یعنی طلوع فجر سے لے کر رات کی آمد تک روزہ رکھو ، رات سے مراد مطلق غروب آفتاب ہے نہ کہ سرخی یا سفیدی کا زائل ہونا جو نہی سورج ڈوب گیا ، رات ہوگئی ، روزہ افطار کرلینا چاہئے ، مزید کسی چیز کا انتظار نہیں کرنا چاہئے۔ سحری کی برکات اس سے یہ بھی اخذ کیا گیا ہے کہ عام لوگ صوم و صال نہ کریں یعنی متواتر کئی کئی دن کا روزنہ نہ رکھیں بلکہ روزہ رکھتے وقت ہر روز سحری کھانا مستحب ہے ، اور بڑے اجر وثواب کا باعث ہے فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ اگر بھوک نہ بھی ہو تو ایک دو لقمے ہی کھالینا چاہئے ۔ یا دو گھونٹ پانی ہی پی لینا چاہئے تا کہ سحری میں شمولیت حاصل ہوجائے ۔ اللہ تعالیٰ سحری کھانے والوں پر رحمت فرماتا ہے اور اس کے فرشتے سحری کھانے والوں کے لیے مسلسل دعائیں مانگتے ہیں ، سحری کھانے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اہل اسلام اور اہل کتاب کے روزے میں واضح تفریق پیدا ہوجاتی ہے ، لہٰذا سحری ضرور کھانی چاہئے ، یہ بڑی با برکت چیز ہے۔ صوم وصال صوم وصال حضور ﷺ کا معمول تھا ، آپ کئی کئی دن بغیر سحری کھائے اور افطار کئے روزہ رکھتے۔ جب صحابہ کرام ؓ نے بھی آپ کے اتباع میں صوم وصال شروع کردیا ، تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ مجھے تو اللہ تعالیٰ روحانی غذا دیتا ہے جسکی طاقت سے میں ایسا روزہ رکھ لیتا ہوں ، مگر تم میں اتنی قوت برداشت نہیں ہے۔ فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ روحانی طاقت خاص خاص آدمیوں میں ہوتی ہے ۔ ایسے لوگ صوم وصال رکھ سکتے ہیں ۔ عام لوگوں کے بس کی یہ بات نہیں ہے ، چونکہ عام لوگ اتنی مشقت برداشت نہیں کرسکتے ، لہٰذا ان کے لیے صوم وصال مکروہ ہے ۔ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء کا آخری روزہ چالیس دن کا تھا اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے روحانی طاقت سے نوازا تھا ، آپ بالائی منزل سے نیچے اتر کر مسجد میں با جماعت نماز ادا کرتے ، اللہ تعالیٰ کی توفیق سے اتنے لمبے روزے کے باوجود ان کے فرائض میں کوئی کمی نہیں آئی تھی ، بعض دوسرے بزرگوں کے واقعات میں بھی صوم وصال کا ذکر ملتا ہے ، بہر حال یہ خاص لوگوں کا شیوہ ہے ، عام لوگوں کے لیے مکرو ہ ہے۔ اعتکاف فی المساجد فرمایا کہ اپنے گھروں میں تمہیں اجازت ہے کہ رمضان کی راتوں میں بیویوں سے مقاربت کرسکتے ہو ، مگر وہ تبارشروھن وانتھم عکفون فی المسجد جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھنے والے ہو ، تو پھر تم اپنی عورتوں سے نہیں مل سکتے۔ اگر عورت کو شہوت کے ساتھ ہاتھ لگانے سے بھی مادہ خارج ہوگیا تو اعتکاف باطل ہوجائے گا ، یہاں پر مساجد کے ذکر سے یہ مراد نہیں کہ گھروں میں اعتکاف کی حالت میں ایسا کرسکتے ہو بلکہ لا اعتکاف الا فی المسجد مسجد کے بغیر نو مرد کا اعتکاف ہوتا ہی نہیں ۔ فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ مسجد بھی ایسی ہونی چاہئے جہاں پنجگانہ نماز با جماعت کا انتظام ہوتا کہ نماز کے لیے کسی دوسری جگہ نہ جانا پڑے ، البتہ اعتکاف کے لیے جامع مسجد کا ہونا ضروری نہیں ہے۔ معتکف کو نماز جمعہ کے لیے دوسری مسجد میں جانے کی اجازت ہے ، ایسی صورت میں نماز جمعہ کے بعد اسے فوراً واپس اپنی اعتکاف والی جگہ میں آنا چاہئے۔ عورتوں کا اعتکاف عورتوں کے اعتکاف کے متعلق فقہائے کرام میں اختلاف پایا جاتا ہے ۔ امام مالک (رح) کا مسلک یہ ہے کہ مردوں کی طرح عورتیں بھی مسجد میں اعتکاف کریں مگر امام شافعی (رح) فرماتے ہیں ، چونکہ عورت اور غلام پر نماز با جماعت اور جمعہ فرض نہیں ہے۔ اس لیے وہ جہاں بھی اعتکاف بیٹھنا چاہیں ایسا کرسکتی ہیں ، ان کے لیے اپنے گھر میں اعتکاف بیٹھنا بھی روا ہے۔ امام ابوحنیفہ (رح) اور ان کے شاگرد ان امام ابو یوسف اور امام محمد (رح) اور امام زفر (رح) فرماتے ہیں کہ عورت کو اپنے گھر میں ایسی جگہ اعتکاف بیٹھنا چاہئے جو اس نے نماز کے لیے منتخب کر رکھی ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے حضور ﷺ کا ارشاد ہے لا تمنعوا اماء اللہ مساجد اللہ کی بندیوں کو مسجدوں میں جانے سے مت روکو وبیوتھن خیر لھن مگر ان کے گھر ان کے لیے زیادہ بہتر ہیں ۔ عورت کی گھر میں نماز مسجد کی نسبت زیادہ فضلیت رکھتی ہے لہٰذا عورت کو اعتکاف بھی گھر میں ہی بیٹھناچاہئے ، ہاں اگر مسجد پر امن ہو اور وہاں عورتوں کے اعتکاف بیٹھنے کا معقول انتظام ہو ، تو مسجد میں اعتکاف بیٹھ سکتی ہے حضور ﷺ کی ازواج مطہرات مسجد میں اعتکاف کیا کرتی تھیں ۔ حفاظت پر حدود شرعیہ یہ مسائل بیان کرنے کے بعد فرمایا تلک حدود اللہ یہ اللہ کی قائم کردہ حدیں ہیں ، فلا نقربوھا پس ان کے قریب مت جائو ، یعنی حدوں کو توڑنے کی کوشش مت کرو ، بلکہ مومن کی شان تو یہ ہے کہ وہ اللہ کی حدود کی حفاظت کرتا ہے۔ والحفظون لحدود اللہ ظاہر ہے کہ اگر ان حدود کو توڑو گے تو تقویٰ سے محروم ہو جائو گے ۔ ترقی رک جائے گی اور خرابیاں پیدا ہونے لگیں گی ، لہٰذا ان حدود کے قریب بھی نہ جائو ، ان کی نگرانی کرو ، اللہ تعالیٰ نے جگہ جگہ یہ قانون بتلا دیا ہے۔ فرمایا کذلک یبین اللہ ایتہ للناس اللہ تعالیٰ اسی طریقے سے اپنے احکام اور آیات لوگوں کو کھول کھول کر بیان کرتا ہے۔ لعلھم یتقون تا کہ وہ بچ جائیں برائیوں سے کنارہ کش ہو کر متقی بن جائیں ، ابتداء میں روزے کا مقصد بھی یہی بتایا تھا۔ لعلکم تتقون تا کہ تم متقی بن جائو ، پھر مالی حقوق کے متعلق بھی فرمایا حفا ً علی المتقین اور یہاں بھی آخر میں تقویٰ ہی کو بنیاد بنایا لعلھم یتقون۔
Top