Mazhar-ul-Quran - Al-A'raaf : 132
وَ قَالُوْا مَهْمَا تَاْتِنَا بِهٖ مِنْ اٰیَةٍ لِّتَسْحَرَنَا بِهَا١ۙ فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِیْنَ
وَقَالُوْا : اور وہ کہنے لگے مَهْمَا : جو کچھ تَاْتِنَا بِهٖ : ہم پر تو لائے گا مِنْ اٰيَةٍ : کیسی بھی نشانی لِّتَسْحَرَنَا : کہ ہم پر جادو کرے بِهَا : اس سے فَمَا : تو نہیں نَحْنُ : ہم لَكَ : تجھ پر بِمُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے نہیں
اور فرعون کے لوگوں نے کہا :” اے موسیٰ ! تم کتنی ہی نشانیاں ہمارے سامنے لے آؤ کہ اس کے ذریعہ سے تم ہم پر جادو چلاؤ ہم کسی طرح تم پر ایمان لانے والے نہیں “
فرعون پر پانی، ٹڈی، کیڑے، مینڈک، خون اور آخر کار غرق ہونے کا عذاب ان آیتوں میں اللہ پاک نے فرعون اور اس کی قوم کے کفر اور سرکشی کا حال بیان کیا کہ وہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کہتے تھے کہ تم معجزہ کے طور پر جو نشانی لاؤ گے ہم اس کو نہیں مانیں گے۔ جو تم عجائبات دکھاتے ہو خدا کا دیا ہوا معجزہ نہیں ہے تم ایک جادوگر ہو، ہم پر جادو کرتے ہو اور ہماری نظر بندی کردیتے ہو جس سے یہ تماشے دکھائی دیتے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے پانی کا طوفان بھیج دیا اور یہ پانی سات روز تک برابر برستا رہا۔ لوگ بہت پریشان ہوگئے پھر آخر عاجز ہوکر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ اپنے خدا سے دعا کرو کہ پانی کھل جاوے ہم بنی اسرائیل کو تمہارے ساتھ کردیں گے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا سے پانی کھل گیا ایک مہینہ تک اسی حالت میں رہے، پھر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کہنے لگے :” ہم تم پر ایمان نہیں لاویں گے اور نہ بنی اسرائیل کو تمہارے ساتھ بھیجیں گے “۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ٹڈیوں کا طوفان بھیجا جس سے ان کو سخت پریشانی ہوئی لیکن پھر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے التجا کی اور وعدہ کیا اب ہم ایمان لاویں گے اور بنی اسرائیل کو بھی بھیج دین گے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے پھر دعا کی۔ ان کی دعا سے وہ طوفان بھی دور ہوگیا مگر یہ لوگ ایمان نہ لائے اور کہنے لگے :” ہم نے اپنا بندوبست کرلیا ہے “۔ اللہ تعالیٰ نے گھن کو بھیج دیا کہ تمام غلہ میں کیڑے گھن کے نظر آنے لگے۔ مجبور ہوکر پھر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے دعا کو کہا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے پھر دعا کی جس سے وہ کیڑے رفع ہوگئے۔ پھر بھی یہ لوگ ایمان نہ لائے اور نہ بنی اسرائیل کو ساتھ کیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے مینڈک کا وبال بھیجا کہ ہر جگہ مینڈک ہی مینڈک نظر آنے لگے۔ یہاں تک کہ کھانے میں، پینے میں، پاخانے میں، برتنوں میں، آدمیوں کے منہ میں، سب جگہ مینڈک ہی مینڈک تھے۔ اس سے بہت ہی پریشان ہوکر آخر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے پھر دعا کو کہا اور ان کی دعا سے یہ عذاب بھی دور ہوگیا۔ پھر بھی یہ لوگ ایمان نہ لائے اور نہ بنی اسرائیل کو چھوڑا۔ پھر الل تعالیٰ نے ان کے واسطے دریا، نہروں اور کنووں کے پانی خون کردیا تو لوگوں نے فرعون سے شکایت کی کہ ہم کو پانی نہیں ملتا بجائے پانی کے خون ہوگیا ہے “۔ اس کے کہا :” حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے تم پر جادو کردیا ہے۔ کہنے لگے :” جادو کیسا ہم مٹکوں میں پانی بھر کر رکھتے ہیں وہ سارا خون ہوجاتا ہے “۔ ناچار پھر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے دعا کے طلب گار ہوتے ہیں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پھر دعا کرتے ہیں اور یہ آفت ٹل جاتی ہے مگر وہ لوگ ایمان نہیں لاتے، اور نہ بنی اسرائیل کو جانے دیتے ہیں۔ اتنے تکبر اور نخوت میں پڑے رہے اپنے اقرار اور وعدے توڑ توڑ کر مجرم ہوئے۔
Top