Tafseer-e-Mazhari - Al-Israa : 34
وَ لَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ١ؕ وَ مَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّهٖ سُلْطٰنًا فَلَا یُسْرِفْ فِّی الْقَتْلِ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ مَنْصُوْرًا
وَ : اور لَا تَقْتُلُوا : نہ قتل کرو النَّفْسَ : جان الَّتِيْ : وہ جو کہ حَرَّمَ اللّٰهُ : اللہ نے حرام کیا اِلَّا : مگر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَمَنْ : اور جو قُتِلَ : مارا گیا مَظْلُوْمًا : مظلوم فَقَدْ جَعَلْنَا : تو تحقیق ہم نے کردیا لِوَلِيِّهٖ : اس کے وارث کے لیے سُلْطٰنًا : ایک اختیار فَلَا يُسْرِفْ : پس وہ حد سے نہ بڑھے فِّي الْقَتْلِ : قتل میں اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے مَنْصُوْرًا : مدد دیا گیا
اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ پھٹکنا مگر ایسے طریق سے کہ بہت بہتر ہو یہاں تک کہ ہو جوانی کو پہنچ جائے۔ اور عہد کو پورا کرو کہ عہد کے بارے میں ضرور پرسش ہوگی
وَلَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْيَتِيْمِ اِلَّا بالَّتِيْ ھِيَ اَحْسَنُ : اور یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر اس طریقے سے جوبہترین ہو یعنی یتیم کے مال میں تصرف نہ کرو۔ ہاں ایسے طریقے سے تصرف کرسکتے ہو جو یتیم کے لئے بہتر ہو ‘ اس کے مال کی حفاظت ہو ‘ اور تجارتی افزانی ہو۔ حَتّٰى يَبْلُغَ اَشُدَّهٗ یہاں تک کہ وہ اپنے سن بلوغ کو پہنچ جائے ‘ یعنی اس حد کو پہنچ جائے جو صحیح تصرفات کے لئے ضروری ہے۔ استثناء (اِلاَّ بالَّتْی ہِیَ اَحْسَنُ ) اسی مفہوم پر دلالت کر رہا ہے۔ وَاَوْفُوْا بالْعَهْدِ اور عہد کو پورا کرو۔ یعنی اللہ نے اپنے احکام پر عمل کرانے کا تم سے وعدہ لیا ہے اس کو پورا کرو اور لوگوں سے جو تم جائز معاملات کا وعدہ کرو۔ اس کو بھی پورا کرو۔ اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْــــُٔـوْلًا : بیشک (ایسے) عہد کی باز پرس ہونے والی ہے ‘ یعنی عہد کرنے والے سے عہد کا ایفاء مطلوب ہے یا یہ مطلب ہے کہ ہر عہد کے متعلق عہد کو توڑنے والے سے باز پرس کی جائے گی اور وعدہ شکنی پر اس کو سزا دی جائے گی ‘ یا عہد پوچھا جائے گا یعنی عہد توڑنے والے کو (قیامت کے دن) سرزنش کرنے کے لئے عہد دیاد دلایا جائے گا ‘ جیسے زندہ دفن کی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گا۔ بِاَیِّ ذَنْبٍ قُتِلَتْ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ العہد سے پہلے مضاف محذوف ہو یعنی صاحب عہد سے عہد پوچھا جائے گا۔
Top