Fahm-ul-Quran - Az-Zumar : 45
وَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَحْدَهُ اشْمَاَزَّتْ قُلُوْبُ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ١ۚ وَ اِذَا ذُكِرَ الَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِهٖۤ اِذَا هُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ
وَاِذَا : اور جب ذُكِرَ اللّٰهُ : ذکر کیا جاتا ہے اللہ وَحْدَهُ : ایک۔ واحد اشْمَاَزَّتْ : متنفر ہوجاتے ہیں قُلُوْبُ : دل الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِالْاٰخِرَةِ ۚ : آخرت پر وَاِذَا : اور جب ذُكِرَ : ذکر کیا جاتا ہے الَّذِيْنَ : ان کا جو مِنْ دُوْنِهٖٓ : اس کے سوا اِذَا : تو فورا هُمْ : وہ يَسْتَبْشِرُوْنَ : خوش ہوجاتے ہیں
اور جب1 اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ان کے دل متنفر ہوتے ہیں، اور جب اللہ کے سوا اوروں یعنی فرضی (معبودوں) کا ذکر کیا جاتا ہے تو ناگہاں یہ خوش ہوتے
شرک کابیان۔ (ف 1) نبی ﷺ کے پاس کچھ مشرک لوگ آئے اور کہنے لگے کہ جس دین کی آپ ہم لوگوں کو رغبت دلاتے ہیں اور وہ دین تو اچھا ہے لیکن ہم نے بڑے بڑے گناہ کیے ہیں اگر اس کی پکڑ نہ ہو تو ہم کو اس دین کے قبول کرنے میں کچھ عذر نہیں ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اللہ تعالیٰ کی غفور رحیم کی صفت کے آگے کسی گناہ کی اگرچہ حقیقت نہیں ، لیکن اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ شرک بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوسکتا، اس لیے ہر مشرک کو عذاب کے آجانے کے بےبسی سے پہلے شرک کو چھوڑنا اور اس سے آئندہ کے لیے توبہ کرنی چاہیے اور شرک کے علاوہ گناہوں کی معافی بغیر توبہ کے بھی اللہ کی ذات سے رکھنی چاہیے ہاں جو مشرک شرک کی حالت میں بغیر توجہ کے مرجائے گا تو قیامت کے دن یہ افسوس کرے گا کہ میں نے ، اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری میں کیوں کوتاہی کی اور دین کی باتوں کو مسخراپن کیوں سمجھتا رہا، یہ افسوس کرے گا کہ اللہ تعالیٰ مجھ کو بھی دنیا میں راہ راست پر آجانے اور نیک کام کرنے کی توفیق دیتا تو کیا اچھا ہوتا، نیک کام کرنے کے لیے افسوس کے طور پر دنیا میں دوبارہ پیدا ہونے کی تمنا کرے گا تو بےوقت کا افسوس کسی کے کچھ وہاں کام نہ آئے گا۔
Top