Tafseer-e-Mazhari - As-Saff : 11
تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُجَاهِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ بِاَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْ١ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَۙ
تُؤْمِنُوْنَ باللّٰهِ : تم ایمان لاؤ اللہ پر وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کے رسول پر وَتُجَاهِدُوْنَ : اور تم جہاد کرو فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کے راستے میں بِاَمْوَالِكُمْ : اپنے مالوں کے ساتھ وَاَنْفُسِكُمْ : اور اپنی جانوں کے ساتھ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ : یہ بات بہتر ہے لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ كُنْتُمْ : اگر ہو تم تَعْلَمُوْنَ : تم علم رکھتے
(وہ یہ کہ) خدا پر اور اس کے رسولﷺ پر ایمان لاؤ اور خدا کی راہ میں اپنے مال اور جان سے جہاد کرو۔ اگر سمجھو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے
تومنون باللہ و رولہ و تجاھدون فی سبیل اللہ باموالکم وانفسکم ذلکم خیر لکم ان کنتم تعلمون . (وہ یہ ہے کہ) تم لوگ اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور جان سے جہاد کرو۔ یہ تمہارے لیے بہت ہی بہتر ہے اگر تم کچھ سمجھ رکھتے ہو۔ “ تُؤْمِنُوْنَ بِ اللہ ِ ...... یہ تجارت کی تشریح ہے ایمان اور جان و مال سے اللہ کی راہ میں جہاد۔ ان دونوں کا مجموعہ تجارت ہے ‘ تجارت لین دین کا نام ہے۔ مال اور جان کو دے کر آخرت کی راحت اور اللہ کی خوشنودی کا حصول یہ بھی تجارتی مبادلہ ہوا۔ باطل عقائد کو ترک کر کے سچے علم یعنی ایمان کو لینا بھی بڑی نفع بخش تجارت ہے۔ تُؤْمِنُوْنَ بِ اللہ ِ.... جملہ خبریہ ہے (تم اللہ اور اسکے رسول ﷺ پر ایمان رکھتے ہو اور اسکی راہ میں جہاد کرتے ہو) لیکن خبر سے مراد ہے امر (جو انشاء کی ایک قسم ہے) یعنی حکم دینا ‘ حکم کو بصورت خبر ذکر کرنے میں اس طرف اشارہ ہے کہ یہ چیز قابل ترک نہیں ‘ اس سے صحابہ کی تعریف بھی مترشح ہوتی ہے کہ تم لوگ ایمان رکھتے اور جانی و مالی جہاد کرتے ہو۔ ذٰلِکُمْ : یعنی ایمان و جہاد کا مجموعہ۔ خَیْرٌ لَّکُمْ : یعنی خواہشات کی پیروی کرنے اور جان و مال کو راہ خدا میں خرچ نہ کرنے سے بہتر ہے۔ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ : اگر تم کچھ سمجھ رکھتے ہو تو سمجھو اور یہ تجارت کرو ‘ اس کو نہ چھوڑو۔
Top