Tafseer-e-Mazhari - As-Saff : 12
یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ وَ یُدْخِلْكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ وَ مَسٰكِنَ طَیِّبَةً فِیْ جَنّٰتِ عَدْنٍ١ؕ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُۙ
يَغْفِرْ لَكُمْ : بخش دے گا تمہارے لیے ذُنُوْبَكُمْ : تمہارے گناہوں کو وَيُدْخِلْكُمْ : اور داخل کرے گا تم کو جَنّٰتٍ : باغوں میں تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ : ان کے نیچے سے نہریں وَمَسٰكِنَ : اور گھروں (میں طَيِّبَةً : پاکیزہ فِيْ جَنّٰتِ عَدْنٍ : ہمیشگی کے باغوں میں ذٰلِكَ الْفَوْزُ : یہی ہے کامیابی الْعَظِيْمُ : بڑی
وہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور تم کو باغہائے جنت میں جن میں نہریں بہہ رہیں ہیں اور پاکیزہ مکانات میں جو بہشت ہائے جاودانی میں (تیار) ہیں داخل کرے گا۔ یہ بڑی کامیابی ہے
یغفر لکم ذنوبکم و ید خلکم جنت تجری من تحتھا الانھر و مسکن طیبۃ فی جنت عدن ذلک الفوز العظیم ” جب ایسا کرو گے تو) اللہ تمہارے گناہ معاف کر دے گا اور تم کو (آخرت میں) ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور عمدہ مکانوں میں داخل کر دے گا جو ہمیشہ باقی رہنے کے باغوں میں بنے ہوں گے اور یہ بڑی کامیابی ہے یَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ : یہ جواب امر ہے یعنی اگر ایمان لاؤ گے اور جہاد کرو گے تو اللہ تمہارے گناہ معاف کر دے گا ‘ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ استفہام محذوف کا جواب ہو ‘ استفہام محذوف پر استفہام مذکور دلا لت کر رہا ہے ‘ پورا کلام اصل میں اس طرح تھا ‘ کیا تم قبول کرو گے کہ میں تم کو ایک تجارت بتاؤں ‘ اگر قبول کرو گے تو اللہ تمہارے گناہ معاف کر دے گا۔ جَنّٰتِ عَدْنٍ : عدن کا معنی ہے قیام کرنا ‘ ٹھہرنا ‘ استقرار۔ عَدَنَ بِمَکَانٍ کَذَا : فلاں جگہ ٹھہر گیا۔ معدن ‘ جواہرات کا مستقر۔ قرطبی نے لکھا ہے کہ بعض روایات میں آیا ہے جنتیں سات ہیں : دارالحلال ‘ دارالسلام ‘ دارلخلد ‘ جنت عدن ‘ جنت الماویٰ ‘ جنت نعیم ‘ جنت الفردوس۔ بعض اقوال میں آیا ہے کہ جنتیں چار ہیں ‘ جن کا ذکر آیت قرآنی میں آیا ہے ‘ ارشاد فرمایا ہے : وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ جَنَّتٰنِ ‘ وَمِنْ دُوْنِھِمَا جَنَّتٰنِ ۔ صحیحین میں حضرت ابو موسیٰ اشعری کی روایت سے آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دو جنتیں چاندی کی ہیں ‘ جن کی عمارتیں اور سارا سامان چاندی کا ہے اور دو جنتیں سونے کی ہیں ‘ جن کی عمارتیں اور سارا سامان سونے کا ہے اور جنت عدن میں ربّ کی طرف دیکھنے سے مانع صرف عظمت الٰہی کی چادر ہوگی ‘ جو ربّ کے چہرہ پر ہوگی (بظاہر حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جنت عدن چاروں جنتوں سے الگ کوئی جنت ہے لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ) چاروں جنتوں کی صفت ماویٰ بھی ہے اور خلد بھی اور عدن بھی اور السلام بھی (یعنی چاروں جنتوں میں سے ہر جنت کو خلد بھی کہا جاتا ہے اور ماویٰ بھی اور عدن بھی اور السلام بھی) حکیم ترمذی نے اسی قول کو پسند کیا ہے۔ ابو الشیخ نے کتاب العظمۃ میں حضرت ابن عمر کی روایت سے بیان کیا ہے کہ چار چیزیں اللہ نے اپنے ہاتھ سے بنائیں : عرش اور عدن اور قلم اور آدم۔ پھر ہر چیز کو (خطاب کر کے) فرمایا : ہوجا ‘ وہ فوراً ہوگئی۔ ابن مبارک ‘ طبرانی ‘ ابو الشیخ اور بیہقی نے عمران بن حصین اور حضرت ابوہریرہ کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے آیت : وَ مَسٰکِنَ طَیِّبَۃً فِیْٓ جَنّٰتِ عَدْنٍ کے متعلق دریافت کیا گیا ‘ فرمایا : موتی کا ایک قصر ہے ‘ قصر کے اندر یاقوت سرخ کے (ستّر) مکان ہیں ‘ ہر مکان کے اندر زمرد سبز کے ستّر کمرے ہیں ‘ ہر کمرے میں ایک تخت بچھا ہوا ہے ‘ ہر تخت پر ستّر قسم کا کھانا ہے ‘ ہر کمرے کے اندر خادم اور خادمہ۔ مؤمن کو ہر صبح یہ تمام کھانا (ہر کمرے میں) ملے گا۔ ذٰلِکَ : یعنی گناہوں کی مغفرت اور جنت میں داخلہ۔ اَلْفَوْزُ الْعَظِیْمُ : اتنی بڑی کامیابی ہے کہ دوسری ہر کامیابی اس کے مقابلے میں حقیر ہے۔
Top