Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-An'aam : 145
قُلْ لَّاۤ اَجِدُ فِیْ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلٰى طَاعِمٍ یَّطْعَمُهٗۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّكُوْنَ مَیْتَةً اَوْ دَمًا مَّسْفُوْحًا اَوْ لَحْمَ خِنْزِیْرٍ فَاِنَّهٗ رِجْسٌ اَوْ فِسْقًا اُهِلَّ لِغَیْرِ اللّٰهِ بِهٖ١ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَاِنَّ رَبَّكَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
قُلْ
: فرما دیجئے
لَّآ اَجِدُ
: میں نہیں پاتا
فِيْ
: میں
مَآ اُوْحِيَ
: جو وحی کی گئی
اِلَيَّ
: میری طرف
مُحَرَّمًا
: حرام
عَلٰي
: پر
طَاعِمٍ
: کوئی کھانے والا
يَّطْعَمُهٗٓ
: اس کو کھائے
اِلَّآ
: مگر
اَنْ يَّكُوْنَ
: یہ کہ ہو
مَيْتَةً
: مردار
اَوْ دَمًا
: یا خون
مَّسْفُوْحًا
: بہتا ہوا
اَوْ لَحْمَ
: یا گوشت
خِنْزِيْرٍ
: سور
فَاِنَّهٗ
: پس وہ
رِجْسٌ
: ناپاک
اَوْ فِسْقًا
: یا گناہ کی چیز
اُهِلَّ
: پکارا گیا
لِغَيْرِ اللّٰهِ
: غیر اللہ کا نام
بِهٖ
: اس پر
فَمَنِ
: پس جو
اضْطُرَّ
: لاچار ہوجائے
غَيْرَ بَاغٍ
: نہ نافرمانی کرنیوالا
وَّلَا عَادٍ
: اور نہ سرکش
فَاِنَّ
: تو بیشک
رَبَّكَ
: تیرا رب
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: نہایت مہربان
کہو کہ جو احکام مجھ پر نازل ہوئے ہیں ان میں کوئی چیز جسے کھانے والا کھائے حرام نہیں پاتا بجز اس کے کہ وہ مرا ہوا جانور یا بہتا لہو یا سور کا گوشت کہ یہ سب ناپاک ہیں یا کوئی گناہ کی چیز ہو کہ اس پر خدا کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو اور اگر کوئی مجبور ہو جائے لیکن نہ تو نافرمانی کرے اور نہ حد سے باہر نکل جائے تو تمہارا پروردگار بخشنے والا مہربان ہے
قل لا اجد فی ما اوحی الی . آپ کہہ دیجئے میں نہیں پاتا ان ہدایات میں جو مجھے وحی کی گئی ہیں۔ اس جگہ وحی سے مراد صرف قرآن ہی نہیں بلکہ عام وحی مراد ہے۔ مشرکوں نے بحیرہ وغیرہ کی از خود تحریم کر رکھی تھی اللہ کے حکم کا ان کو علم نہ تھا ان کی تردید کے لئے اس آیت کا نزول ہوا اور تکمیل تردید اسی وقت ہوگی جب عام وحی مراد لی جائے کیونکہ کلام کی اصل غرض یہ ہے کہ تحریم تحلیل وغیرہ کا حکم وحی سے ہی معلوم ہوسکتا ہے اپنی طرف سے نہیں کیا جاسکتا۔ اجد : اس جگہ افعال قلوب میں سے ہے جو دو مفعول چاہتا ہے پہلا مفعول (طعاماً ) محذوف ہے اور دوسرا مفعول محرماً ہے یعنی میں کسی غذا کو حرام نہیں جانتا۔ محرما علی طاعم یطعمہ . کسی کھانے والے کے لئے جو اس کو کھائے۔ اکثر اہل تفسیر نے محرماً سے پہلے طعاماً محذوف مانا ہے تاکہ آئندہ خنزیر کا اس سے استثناء متصل صحیح ہوجائے۔ الا ان یکون میتۃ . مگر یہ کہ وہ غذا مردار ہو۔ میتۃ وہ مردار جانور جو بغیر کسی انسان کے فعل کے خود (بغیر مارے) مرا ہو اس تعریف کے بموجب جب وہ جانور جو لاٹھی یا پتھر کی ضرب سے یا اوپر سے لڑھک کر یا آپس کی ٹکر سے مرا ہو یا کسی درندہ نے اس کو کھالیا تو میتۃ میں داخل نہ ہوگا۔ سورة مائدہ آیت حرمت علیکم المیتۃ : پر (مذکور اقسام کا) عطف اسی پر دلالت کر رہا ہے اس کے علاوہ یہ بات بھی اسی قول کی تائید کرتی ہے کہ کافروں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا تھا محمد ﷺ تم کہتے ہو کہ تمہارا اور تمہارے ساتیھوں کا قتل کیا ہوا جانور تو حلال ہے اور جس کو کتے یا شکاری پرندے نے قتل کیا ہو وہ بھی حلال ہے اور جس کو اللہ نے (بغیر انسانی عمل اور شکاری جانور کے شکار کرنے کے) مار ڈالا ہو وہ حرام ہے۔ مذکورہ بالا جانوروں کی حرمت دوسری آیت سے ثابت ہوتی ہے (اس آیت سے ثابت نہیں ہوتی) او دما مسفوحا . یا بہتا ہوا خون ہو۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا اس سے مراد وہ سیال خون ہے جو زندہ جانور کی گردن کی رگوں سے ذبح کرتے وقت نکلتا ہے اس میں جگر اور طحال داخل نہیں ہے کیونکہ یہ دونوں جامد خون ہوتے ہیں۔ شریعت کی صراحت اور اجماع علماء نے دونوں کو حلال کہا ہے وہ خون بھی اس میں شامل نہیں ہے جو گوشت کے ساتھ مخلوط رہ جاتا ہے کیونکہ وہ سیال نہیں ہوتا۔ او لحم خنزیر فانہ رجس . یاخنزیر کا گوشت ہو پس بلاشبہ وہ گندگی ہے یعنی خنزیر ناپاک ہے۔ قرب کی وجہ سے ہٗ : کی ضمیر خنزیر کی طرف راجع ہے۔ اس آیت سے ثابت ہو رہا ہے کہ خنزیر عین نجاست ہے اسی لئے اس کے کسی جز کی بیع یا اس سے انتفاع درست نہیں۔ او فسقا اہل لغیر اللہ بہ . یا جو (جانور) فسق کا ذریعہ ہو کہ غیر اللہ کے نامزد کردیا گیا ہو۔ فسقاً : کا عطف لحم خنزیر پر ہے اور اہل لغیر اللہ بہ فسقاً : کی صفت ہے اور فانہ رجس : جملہ متعرضہ ہے بتوں کے نام پر بھینٹ کئے ہوئے جانور کو اللہ نے فسق اس لئے فرمایا کہ اس عمل کا فسق میں انتہائی توغل ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ فسقا اہل بہ : کا مفعولہ لہٗ ہو۔ اور اہل : کا عطف یکون : پر ہو اور جو یکون : کا اسم ہے وہی اہل : کا نائب فاعل ہو اس وقت ترجمہ اس طرح ہوگا یا وہ غیر اللہ کے نام پر اللہ کے حکم کی مخالفت کر کے ذبح کیا گیا ہو۔ فمن اضطر . پھر جو بےتاب ہوجائے یعنی ضرورت اس کو مذکورۂ بالا اشیاء میں سے کسی چیز کو کھانے پر مجبور کر دے۔ غیر باغ .(بشرطیکہ) لذت اور خواہش کا طالب نہ ہو۔ ولا عاد . اور نہ (قدر ضرورت سے) تجاوز کرنے والا ہو۔ فان ربک غفور رحیم . تو بلاشبہ آپ کا رب بخشنے والا مہربان ہے۔ اس کا مواخذہ نہ کرے گا۔ سورة بقرہ میں بھی اسی مضمون کی آیت گزر چکی ہے اور ہم نے اس سے متعلقہ مباحث کا وہاں ذکر کردیا ہے۔ مسئلہ : بعض علماء کا قول ہے کہ اس آیت میں جن چیزوں کو کھانے کی ممانعت کردی گئی ہے صرف انہی کو کھانا نص قرآنی سے حرام ہے خبر احاد سے قرآن کے حکم کو منسوخ قرار دینا جائز نہیں۔ حضرت عائشہ اور حضرت ابن عباس ؓ کی طرف بھی اس قول کی نسبت بعض روایات میں کی گئی ہے اور امام مالک (رح) کا بھی یہی مسلک ہے حدیث میں جن جن چیزوں کی ممانعت آئی ہے امام مالک کے نزدیک اس ممانعت سے کراہت مراد ہے (یعنی ممانعت تحریمی نہیں ہے) ان علماء کے نزدیک گلا گھونٹے ہوئے جانور اور کسی ضرب سے کوٹے ہوئے جانور کا شمار بھی میتہ میں ہے بلکہ سورة مائدہ میں جن جانوروں کی ممانعت کی گئی ہے وہ سب ان کے نزدیک میتہ میں داخل ہیں۔ (1) [ علامہ جلال الدین سیوطی نے اتقان میں لکھا ہے کہ امام شافعی نے اس آیت کی تشریح میں حسب ذیل صراحت کی، کافروں نے جب اللہ کے حرام کردہ کو حلال اور حلال کردہ کو حرام قرار دیا تو اس کے خلاف یہ آیت نازل ہوئی گویا اللہ نے اس طرح فرمایا کہ جن چوپایوں (بحیرہ، سائبہ، وصیلہ، حاموغیرہ) کو تم نے حرام قرار دے رکھا ہے وہ تو حلال ہی ہیں اور جن چیزوں (مردار، بہتا ہوا خون، خنزیر کا گوشت وغیرہ) کو تم نے حلال سمجھ رکھا ہے وہ حرام ہی ہیں اگر کوئی کسی سے کہے آج تم مٹھائی نہ کھاؤ اور وہ جواب میں کہے میں تو آج مٹھائی ہی کھاؤں گا اور کچھ نہیں کھاؤں گا تو یہ حکم دینے والے کے حکم کی ضد کا اظہار ہوگا، یہ آیت بھی اسی ذیل میں داخل ہے۔ اس میں بھی کافروں کی خود ساختہ تحلیل و تحریم کی ضد کا اظہار مقصود ہے حقیقی (منطقی) نفی و اثبات مقصود نہیں ہے۔ امام الحرمین نے اس تاویل کو پسند کیا ہے اور لکھا ہے یہ بہت اچھا مطلب ہے ] میں کہتا ہوں ان اقسام کا جن کا ذکر سورة مائدہ میں آیا ہے میتہ میں شمار نہیں کیا جاسکتا اس کی وجہ ہم نے اوپر ذکر کردی ہے (کہ ان اقسام کا عطف میتہ پر کیا گیا ہے اور معطوف کو معطوف علیہ سے مغائر ہونا چاہئے) امام ابوحنیفہ ‘ امام شافعی (رح) امام احمد اور اکثر علماء قائل ہیں کہ حکم تحریم انہی چیزوں میں محود نہیں ہے جن کا ذکر اس آیت میں آیا ہے۔ بیضاوی نے لکھا ہے کہ یہ آیت منسوخ نہیں ہے محکم ہے کیونکہ اس آیت سے تو اتنا ثابت ہوتا ہے کہ اس آیت کے وقت نزول تک کسی اور چیز کی حرمت وحی میں نہیں آئی اس سے یہ نہیں ثابت ہوتا کہ کسی اور چیز کی تحریم (کبھی) نہیں ہوئی لہٰذا خبر احاد سے آیت قرآنی کا منسوخ ہونا لازم نہیں آتا۔ میرے نزدیک بیضاوی کا یہ قول غلط ہے کیونکہ کوئی آیت ہو یا حدیث اگر اس کے اندر کوئی حکم دیا گیا ہو اور دوامی یا وقتی کی کوئی قید نہ لگائی گئی ہو تو بظاہر استصحاب (کسی حکم کو سابق حالت پر چھوڑدینا) پر نظر کرتے ہوئے وہ حکم دوامی ہوگا اور اللہ کے علم میں وہ ایک معین وقت کے لئے ہوگا اسی قسم کی نص قابل نسخ ہوتی ہے پس ناسخ حقیقت میں مدت حکم کا اظہار ہوتا ہے اسی لئے نسخ کو بیان تبدیل کہا جاتا ہے ورنہ لازم آئے گا کہ اللہ کو جدید حکم کی خوبی اب معلوم ہوئی پہلے سے معلوم نہ تھی اور یہ محال ہے اور یہ حقیقت ہے کہ اس آیت سے اشیاء مذکورہ کے علاوہ ہر چیز کی حلت معلوم ہو رہی ہے اور حلت غیر مقید ہے نہ اس میں دوامی کی قید ہے نہ وقتی کی اسی لئے بحیرہ وغیرہ کی تحریم کی اس آیت سے تردید ہو رہی ہے اور بعض حلال چیزوں کی آئندہ تحریم کا احتمال باقی ہے لیکن تحریم بعض اشیاء کا یہ احتمال اس امر کے منافی اور مخالف نہیں کہ مذکورہ اقسام کے علاوہ تمام اشیاء کی حلت حکم شرعی ہے جو قرآن کی صراحت سے ثابت ہے۔ پس اس کے بعد حدیث میں جو بعض دوسری اشیاء کی حرمت کا حکم آیا ہے وہ یقیناً اس حلت کا ناسخ ہوگا اور نسخ کتاب حدیث سے لازم آجائے گا لہٰذا بہترین جواب یہ ہے کہ اس جگہ آیت عام ہے اور سورة مائدہ والی آیت میں جو منخقہ : اور موقوذہ وغیرہ کی حرمت کا ذکر آیا ہے اس سے اس کی عام حلت سے بعض اقسام کی حرمت کو خاص کرلیا گیا بلکہ تحریم شراب کو بھی اس سے خاص کرلیا گیا کیونکہ شراب بھی طعام ہی کی ایک قسم ہے اللہ نے شراب کے متعلق ہی فرمایا ہے لیس علی الذین امنوا وعملوا الصلحت جناح فیما طعموا : گویا یہ آیت اب عام مطلق نہیں بلکہ عام مخصوص البعض ہوگئی مگر یہ تخصیص دوسری آیت سے ہوئی ہے اس کے بعد اس عام مخصوص البعض کی مزید تخصیص خبر احاد سے ہوگئی اور یہ جائز ہے بلکہ عام مخصوص البعض کی مزید تخصیص تو قیاس سے بھی ہوسکتی ہے اگر دونوں تخصیصیں ایک وقت میں ہونے کی شرط لگائی جائے تو یہ شرط قابل تسلیم نہیں۔ تخیص میں اختلاف زمانہ جائز ہے کلام مستقل کے حکم سے جو جدید حکم بعض افراد کو خارج کر دے وہ مخصص ہے خواہ ایک زمانہ میں دونوں حکم ہوں یا آگے پیچھے مختلف اوقات میں۔ اس سے ظاہر ہوا کہ یہ تخصیص ہے (اول کتاب کی تخصیص کتاب کے ذریعہ سے پھر کتاب کے عام مخصوص البعض کی تخصیص حدیث کے ذریعہ سے) نسخ نہیں ہے ناسخ تو وہ ہوگا جو تمام افراد کے حکم کو سلب کر دے اور اگر دونوں تخصیصوں کے ہم زمانہ ہونے کی شرط مان بھی لی جائے تب بھی کہا جاسکتا ہے کہ میتہ اور دم وغیرہ کے علاوہ تمام حیوانات کی حلت جو اس آیت سے مستفاد ہو رہی ہے وہ تحریم خبائث والی آیت سے منسوخ ہے اللہ نے فرمایا ہے بامرہم بالمعروف دینہا ہم عن المنکر ویحل لہم الطیبت ویحرم علیہم الخبائث : مگر طیبت اور خبائث میں اجمال ہے جو بیان کا محتاج ہے اور اس کا بیان اس حدیث میں آگیا ہے جس میں درندوں اور خانگی گدھوں کے گوشت کی حرمت ظاہر کی گئی ہے (گویا حدیث نہ قرآن کی ناسخ ہے نہ مخصص بلکہ کتاب کے مجمل کا بیان ہے) یا ہم کہیں گے کہ یہ احادیث اگرچہ اخبار احاد میں سے ہیں مگر قرآن تمام امت نے ان کو قبول کیا ہے یہاں تک کہ امام مالک جو تحریم سباع کے قائل نہیں ہیں انہوں نے بھی ان کو صحیح مانا ہے کیونکہ انہی احادیث کی بنا پر آپ سباع وغیرہ کو مکروہ تحریمی کہتے ہیں لہٰذا ان احادیث کی صحت اجماع مسلمہ ہوگئی اور اس اجماعی تسلیم کی وجہ سے ان کو قطعیت کا درجہ حاصل ہوگا پس ان احادیث سے کتاب کے حکم کا منسوخ ہونا جائز ہوگیا۔ بجو ‘ لومڑی ‘ گھونس اور گوہ کے متعلق جو علماء کا اختلاف ہے وہ امام ابوحنیفہ (رح) کے خلاف نہیں جاتا کیونکہ امام صاحب بجو اور لومڑی کو درندوں میں اور گھونس اور گوہ کو حشرات میں شمار کرتے ہیں اور سباع و حشرات کی حرمت میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں۔ اختلاف تو صرف اس امر میں ہے کہ یہ جانور سباع و حشرات میں داخل ہیں یا نہیں۔ حلال و حرام جانوروں کے مسائل کی تفصیل ہم نے سورة مائدہ کی آیت الیوم احل لکم الطیبت : کی تفسیر کے ذیل میں کردی ہے۔
Top