Tafseer-e-Mazhari - Al-An'aam : 102
ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ١ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ خَالِقُ كُلِّ شَیْءٍ فَاعْبُدُوْهُ١ۚ وَ هُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ وَّكِیْلٌ
ذٰلِكُمُ : یہی اللّٰهُ : اللہ رَبُّكُمْ : تمہارا رب لَآ اِلٰهَ : نہیں کوئی معبود اِلَّا : سوائے هُوَ : اس خَالِقُ : پیدا کرنیوالا كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز فَاعْبُدُوْهُ : سو تم اس کی عبادت کرو وَهُوَ : اور وہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز وَّكِيْلٌ : کارساز۔ نگہبان
یہی (اوصاف رکھنے والا) خدا تمہارا پروردگار ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ (وہی) ہر چیز کا پیداکرنے والا (ہے) تو اسی کی عبادت کرو۔ اور وہ ہر چیز کا نگراں ہے
ذلکم اللہ ربکم لا الہ الا ہو خالق کل شی یہ ہے اللہ تمہارا رب۔ اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے یہ سب پیہم خبریں ہیں یا بعض خبریں اور بعض بدل یا صفت۔ فاعبدوہ لہٰذا اس کی عبادت کرو۔ فاء سببیہ ہے (یعنی سابق کلام عبادت کی علت ہے) مطلب یہ کہ اوصاف مذکورہ کا حامل صرف اللہ ہے لہٰذا وہ ہی معبود ہونے کا مستحق ہے کسی اور کو استحقاق عبادت نہیں۔ وہو علی کل شی وکیل اور وہ ہر چیز کا کارساز ہے۔ یعنی ہر چیز کی نگرانی اور نظم کا ذمہ دار ہے مطلب یہ کہ وہ تمہارے سب کاموں کا ذمہ دار اور تمہارے مال کا نگراں ہے پس اپنے سارے کام اسی کے سپرد کرو اور عبادت کو خدا تک پہنچنے کا ذریعہ بناؤ وہ تمہارے کام بنا دے گا اور نیکیوں کی جزا عطا فرمائے گا۔
Top