Tafseer-e-Mazhari - Al-Waaqia : 36
فَجَعَلْنٰهُنَّ اَبْكَارًاۙ
فَجَعَلْنٰهُنَّ : تو بنایا ہم نے ان کو اَبْكَارًا : کنواریاں
تو ان کو کنواریاں بنایا
یعنی انکو اس طور پر بنایا کہ وہ کنواری ہیں اگر فرش سے مراد عورتیں ہوں تو ہُن کی ضمیر فرش کی طرف راجع ہوگی اور اگر فرش سے عورتیں مراد نہ ہوں تو مرجع مذکور نہ ہوگا کیونکہ سیاق کلام سے سننے والا سمجھ جاتا ہے کہ عورتیں ہی مراد ہوسکتی ہیں۔ اِنْشَاءً : یعنی نئی تخلیق کی یا بغیر طریق ولادت کے ابتدائی تخلیق کی یا دوبارہ تخلیق کی۔ بغوی نے حضرت ابن عباس کا قول نقل کیا ہے کہ اس سے مراد وہ بوڑھی عورتیں ہیں جن کے کچھ بال سفید اور کچھ سیاہ ہوں ‘ اللہ ان کی پیری کے بعد از سر نوجوان کر دے گا۔ اَبْکَارًا : کنواریاں ‘ جب ان کے شوہر ان کے پاس جائیں گے ‘ ان کو دوشیزہ پائیں گے اور کوئی دکھ نہ ہوگا۔ سعید بن منصور اور بیہقی نے شعبی کی روایت سے اور ترمذی و بیہقی نے حضرت انس کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اِنَّا اِنْشَاْنَا ہُنَّ اِنْشَآءً کی تشریح میں فرمایا : وہ بوڑھی عورتیں جو دنیا میں کھچڑی بالوں والی تھیں اور ان کی آنکھوں سے چیپڑ بہتے تھے (ان کو اللہ از سرِ نو ابکار کر دے گا) ۔ ا بن جریر اور بیہقی کا بیان ہے کہ حضرت مسلمہ بن یزید نے بیان فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : اِنَّا اِنْشَاْنَا ہُنَّ اِنْشَآءً (ان سے مراد ہیں) وہ عورتیں جو دنیا میں بوڑھی اور ابکار تھیں۔ بیہقی اور ابن المنذر نے حسن کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جنت میں کوئی بوڑھی عورت داخل نہ ہوگی۔ یہ سن کر ایک بڑھیا رونے لگی۔ حضور ﷺ نے فرمایا : اس کو بتادو کہ وہ اس روز بڑھیا نہ ہوگی ‘ جوان ہوگی ان شاء اللہ۔ اللہ فرماتا ہے : اِنَّا اِنْشَاْنَا ہُنَّ اِنْشَآءً ۔ بیہقی نے حضرت عائشہ کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے ‘ اس وقت میرے پاس ایک بڑھیا بیٹھی ہوئی تھی۔ حضور ﷺ نے فرمایا : یہ کون ہے ؟ میں نے عرض کیا : میری ایک خالہ ہے۔ فرمایا : جان لو کہ کوئی بوڑھیا جنت میں داخل نہ ہوگی۔ بوڑھیا کو یہ سن کر وہ (غم پیدا) ہوگیا ‘ جو اللہ نے چاہا۔ حضور ﷺ نے فرمایا ‘ اللہ فرماتا ہے : . اِنَّآ اَنْشَانَا خَلْقًا اٰخَرَ :۔ طبرانی نے الاوسط میں دوسری سند سے حضرت عائشہ کا بیان نقل کیا ہے کہ ایک بوڑھی عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ دُعا فرمائیے کہ اللہ مجھے جنت میں داخل فرما دے ‘ فرمایا : جنت میں کوئی بوڑھیا داخل نہیں ہوگی۔ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا : میں نے کہا : آپ ﷺ کے کلام سے اس کو دکھ اور تکلیف پہنچی۔ فرمایا : انشاء اللہ یہ بات ایسی ہی ہوگی ‘ جب اللہ ان کو داخل کرنا چاہے گا تو ان کو (یعنی بوڑھی عورتوں کو) دوشیزہ بنا کر داخل فرما دے گا۔ مقاتل وغیرہ نے کہا : ان سے مراد (عورتیں نہیں ہیں بلکہ) حوریں ہیں ‘ ان پر ولادت کا بار نہیں پڑا۔ اللہ نے ان کو کنواریاں ہی پیدا کیا اور کوئی دکھ وہاں نہیں ہے۔
Top