Tafseer-e-Mazhari - Al-Waaqia : 37
عُرُبًا اَتْرَابًاۙ
عُرُبًا : خاوندوں کی پیاریاں اَتْرَابًا : ہم عمر
(اور شوہروں کی) پیاریاں اور ہم عمر
محبوبہ ہیں ‘ ہم عمرہیں عُرُبًا : یہ عروب کی جمع ہے۔ شوہروں کی شیفتہ اور حبیبہ۔ ابن ابی حاتم نے حضرت جعفر بن محمد کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے غُرْبًا کی تشریح میں فرمایا : ان کا کلام عربی ہوگا۔ اَتْرَابًا : ہم عمر۔ بیہقی کا بیان ہے کہ حضرت امّ سلمہ ؓ نے فرمایا : میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! عربًا اترابًا کا کیا مطلب ہے ؟ فرمایا : دنیا میں جو بوڑھی عورتیں کھچڑی بالوں والی اور آنکھوں سے چیپڑ بہنے والی ہوں گی ‘ اللہ ان کو اس بڑھاپے کے بعد (قیامت کے دن جب) پیدا کرے گا تو ان کو کنواری بنا دے گا۔ عُرُبًا : یعنی محبوبہ (شوہر کو پیاری) اترابًا : ہم عمر۔ سب 33 برس کی ہوں گی اور ان کے شوہر بھی اسی عمر کے ہوں گے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب جنت والے جنت میں داخل ہوں گے اس وقت برہنہ بدن ‘ بےریش و بروت ‘ گورے رنگ کے اور گھونگھریالے بالوں والے ہوں گے۔ سب 33 سال کی عمر کے ہوں گے۔ سب آدم ( علیہ السلام) کے قد پر ہوں گے۔ لمبائی ساٹھ ہاتھ ‘ چوڑائی سات ہاتھ۔ (رواہ احمد والطبرانی فی الاوسط و ابن ابی الدنیا والبغوی بسند حسن) حضرت ابو سعید خدری ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دنیا والوں میں سے جو بھی بچپن میں مرجائیں گے یا بوڑھے ہو کر (بہرحال) ان کو دوبارہ 33 برس کا کر کے جنت میں داخل کیا جائے گا۔ اس سے زیادہ کبھی بھی نہ ہوں گے اور دوزخی بھی ایسے ہی ہوں گے۔ (رواہ الترمذی و ابو یعلی و ابن ابی الدنیا) حضرت معاذبن جبل ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اہل جنت ‘ جنت میں داخل ہوں گے ‘ برہنہ بدن ‘ بےریش و بروت ‘ سرمگیں چشم ‘ 33 سال عمر۔ حضرت انس ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جنتی جب جنت میں داخل ہوں گے تو ان کا قد آدم کے قد کے برابر ساٹھ ہاتھ (یعنی شاہی گز) اور حسن یوسف جیسا اور عمر عیسیٰ کی پیدائش کے برابر (عیسیٰ کے دنیا میں رہنے کی ابتدائی عمر) یعنی 33 سال کی ہوگی اور ان کی زبان محمد ﷺ کی زبان ہوگی۔ برہنہ بدن ‘ بغیر ڈاڑھی مونچھ کے سرمگیں چشم ہوں گے۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط بسند جید) حضرت مقداد ؓ بن اسود کی مرفوع روایت ہے کہ لوگوں کا حشر اس عمر میں ہوگا جو پیٹ سے گرنے والے بچے اور پیر فانی کے درمیان ہوتی ہے یعنی 33 سال کی عمر اور جسمانی بناوٹ (اہل جنت کی) آدم جیسی اور حسن یوسف ( علیہ السلام) کا اور دل ایوب ( علیہ السلام) کا ہوگا۔ (رواہ الطبرانی)
Top