Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 253
تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ١ۘ مِنْهُمْ مَّنْ كَلَّمَ اللّٰهُ وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجٰتٍ١ؕ وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِیْنَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ لٰكِنِ اخْتَلَفُوْا فَمِنْهُمْ مَّنْ اٰمَنَ وَ مِنْهُمْ مَّنْ كَفَرَ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلُوْا١۫ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ۠ ۧ
تِلْكَ
: یہ
الرُّسُلُ
: رسول (جمع)
فَضَّلْنَا
: ہم نے فضیلت دی
بَعْضَھُمْ
: ان کے بعض
عَلٰي
: پر
بَعْضٍ
: بعض
مِنْھُمْ
: ان سے
مَّنْ
: جس
كَلَّمَ
: کلام کیا
اللّٰهُ
: اللہ
وَرَفَعَ
: اور بلند کیے
بَعْضَھُمْ
: ان کے بعض
دَرَجٰتٍ
: درجے
وَاٰتَيْنَا
: اور ہم نے دی
عِيْسَى
: عیسیٰ
ابْنَ مَرْيَمَ
: مریم کا بیٹا
الْبَيِّنٰتِ
: کھلی نشانیاں
وَاَيَّدْنٰهُ
: اور اس کی تائید کی ہم نے
بِرُوْحِ الْقُدُسِ
: روح القدس (جبرائیل) سے
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ اللّٰهُ
: چاہتا اللہ
مَا
: نہ
اقْتَتَلَ
: باہم لڑتے
الَّذِيْنَ
: وہ جو
مِنْ بَعْدِ
: بعد
ھِمْ
: ان
مِّنْ بَعْدِ
: بعد سے
مَا جَآءَتْھُمُ
: جو (جب) آگئی ان کے پاس
الْبَيِّنٰتُ
: کھلی نشانیاں
وَلٰكِنِ
: اور لیکن
اخْتَلَفُوْا
: انہوں نے اختلاف کیا
فَمِنْھُمْ
: پھر ان سے
مَّنْ
: جو۔ کوئی
اٰمَنَ
: ایمان لایا
وَمِنْھُمْ
: اور ان سے
مَّنْ
: کوئی کسی
كَفَرَ
: کفر کیا
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ اللّٰهُ
: چاہتا اللہ
مَا اقْتَتَلُوْا
: وہ باہم نہ لڑتے
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
اللّٰهَ
: اللہ
يَفْعَلُ
: کرتا ہے
مَا يُرِيْدُ
: جو وہ چاہتا ہے
یہ پیغمبر (جو ہم وقتاً فوقتاً بھیجتے رہیں ہیں) ان میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ بعض ایسے ہیں جن سے خدا نے گفتگو فرمائی اور بعض کے (دوسرے امور میں) مرتبے بلند کئے۔ اور عیسیٰ بن مریم کو ہم نے کھلی ہوئی نشانیاں عطا کیں اور روح القدس سے ان کو مدد دی۔ اور اگر خداچاہتا تو ان سے پچھلے لوگ اپنے پاس کھلی نشانیاں آنے کے بعد آپس میں نہ لڑتے لیکن انہوں نے اختلاف کیا تو ان میں سے بعض تو ایمان لے آئے اور بعض کافر ہی رہے۔ اور اگر خدا چاہتا تو یہ لوگ باہم جنگ و قتال نہ کرتے۔ لیکن خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے
تِلْكَ الرُّسُلُ تِلْکَ سے مرسلین کی جماعت کی جانب اشارہ ہے آیت مندرجۂ بالا وَاِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ سے جماعت مرسلین کا علم ہوچکا ہے۔ الرسل میں لام استغراقی ہے ( یعنی تمام پیغمبر) تِلْکَ موصوف ہے الرسل اس کی صفت ہے دونوں کا مجموعہ مبتدا ہے اور فضلنا بعضھم علی بعض خبر ہے۔ فَضَّلْنَا بَعْضَھُمْ عَلٰي بَعْضٍ (ہم نے (مذکورۂ بالا) پیغمبروں کی جماعت میں سے ایک کو دوسرے پر برتری عطا فرمائی) ۔ (لغت میں) فضل کا معنی ہے کسی صفت میں زیادتی یعنی وصف مشترک میں ایک چیز کا دوسری چیز سے بڑھ جانا ہے لیکن عرف اور اصطلاح میں فضل ایسے کمال کی زیادتی کو کہتے ہیں جس پر دنیا میں ستائش اور آخرت میں ثواب مرتب ہو۔ اب اگر ایک میں مخصوص طور پر ایک کمال ہو اور دوسرے میں خصوصیت کے ساتھ دوسرا کمال تو فی الجملہ ہر ایک کو دوسرے پر برتری حاصل ہوجاتی ہے یعنی ( جدا جدا) دنیوی ستائش اور اخروی ثواب کا استحقاق دونوں کو حاصل ہوتا ہے لیکن پوری پوری فضیلت اسی کو حاصل ہوتی ہے جس کو ثواب اور قرب الٰہی زیادہ حاصل ہو۔ تمام انبیاء اور پیغمبر اگرچہ وصف رسالت و نبوت میں شریک ہیں اور سب کو اجرو ثواب کا استحقاق ہے لیکن کثرت ثواب اور مراتب قرب میں ان کے درمیان اتنا تفاوت ہے کہ اللہ کے سوا کوئی بھی اس سے واقف نہیں ہاں اللہ کے بتانے سے ہی اس کا علم ہوسکتا ہے۔ چناچہ ارشاد ہے۔ مِنْھُمْ مَّنْ كَلَّمَ اللّٰهُ (ان میں سے کوئی تو وہ تھا جس سے اللہ نے کلام کیا) اہل تفسیر کہتے ہیں اس سے مراد حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) ہیں کیونکہ اللہ نے حضرت موسیٰ کے متعلق ہی فرمایا ہے : فَلَمَّا جَاءَ مُوسٰی لِمِیْقَاتِنَا وَ کَلَّمَہٗ رَبُّہٗ ۔۔ لیکن اس آیت سے تو یہ نہیں معلوم ہوتا کہ حضرت موسیٰ کو ہی یہ فضیلت دی گئی تھی ( ہاں حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) سے ہم کلام ہونا اس سے ثابت ہوتا ہے پس ہوسکتا ہے کہ اللہ نے کسی دوسرے پیغمبر سے بھی کلام کیا ہو) اسی لیے بعض لوگ کہتے ہیں کہ آیت مذکورہ میں حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) اور آنحضرت ﷺ دونوں مراد ہیں۔ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) سے اللہ تعالیٰ نے طور پر کلام کیا اور حضور سرور کائنات فخر موجودات ﷺ سے شب معراج میں جبکہ بقدر دو کمانوں کے یا اس سے بھی کم فاصلہ رہ گیا تھا اس وقت اللہ نے اپنے بندہ کو وحی سے سرفراز فرمایا ان دونوں حالتوں اور کلاموں میں عظیم الشان تفاوت ہے۔ وَرَفَعَ بَعْضَھُمْ دَرَجٰتٍ (اور کوئی وہ تھا جس کو بمراتب بلندی عطا فرمائی) یعنی بعض کو بعض پر یا بعض کو باقی تمام سے اونچا کردیا۔ بعض انبیاء کو بعض پر بمراتب بلندی تو بہت سے انبیاء کو حاصل ہوئی تھی رسولوں کو انبیاء پر فضیلت عطا کی گئی تھی پھر اولوا العزم رسولوں کو دوسرے رسولوں پر بھی بہت رفعت حاصل تھی لیکن تمام رسولوں اور نبیوں پر برتری صرف رسول اللہ کو حاصل ہوئی تھی۔ اس قول کا ثبوت احادیث سے ہوتا ہے اور اسی پر اجماع امت ہے۔ حضرت ابو سعید خدری راوی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : قیامت کے دن میں بنی آدم کا سردار ہوں گا اور ( میرا یہ کلام بطور) فخر نہیں ہے۔ میرے ہاتھ میں حمد کا پھریرا ہوگا اور ( میرا یہ قول بھی بطور) فخر نہیں ہے آدم کی تمام اولاد اور اس کے علاوہ دوسرے بھی میرے ہی جھنڈے کے نیچے ہوں گے اور جب زمین شق ہوگی تو سب سے اوّل میں ہی برآمد ہوں گا اور ( یہ بھی بطور) فخر نہیں ہے اور میں ہی سب سے اوّل سفارشی ہوں گا اور میری ہی سفارش سب سے پہلے قبول کی جائے گی۔ حضرت ابن عباس ؓ راوی ہیں کہ کچھ صحابی ؓ بیٹھے باتیں کر رہے تھے حضور اقدس ﷺ برآمد ہوئے اور صحابیوں ؓ کو باتیں کرتے سنا۔ ایک صاحب کہہ رہے تھے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو اللہ نے اپنا خلیل بنا لیا تھا۔ دوسرے نے کہا موسیٰ ( علیہ السلام) سے اللہ نے کلام کیا۔ تیسرے نے کہا عیسیٰ کلمۃ اللہ اور روح اللہ تھے۔ چوتھے بولے آدم کو صفی اللہ بنایا تھا۔ حضور ﷺ نے برآمد ہو کر فرمایا : میں نے تمہاری تعجب خیز باتیں سنیں کہ ابراہیم (علیہ السلام) خلیل اللہ تھے بیشک وہ ایسے ہی تھے اور موسیٰ کلیم اللہ تھے واقعی وہ ایسے ہی تھے اور عیسیٰ ( علیہ السلام) کلمۃ اللہ اور روح اللہ تھے حقیقت میں وہ ایسے ہی تھے اور آدم صفی اللہ تھے جبکہ وہ اسی طرح تھے۔ لیکن میں حبیب اللہ ہوں ﷺ اور ( میرا یہ کلام بطور) فخر نہیں۔ میں ہی جنت کی زنجیر سب سے پہلے کھٹکھٹاؤں گا اور اللہ میرے لیے جنت کو کھول دے گا اور مجھے اندر داخل فرمائے گا۔ اس وقت میرے ساتھ فقراء مسلمین بھی ہوں گے اور ( یہ بات بطور) فخر نہیں۔ میں اللہ کے ہاں تمام اگلوں پچھلوں سے زیادہ معزز ہوں اور ( یہ کلام بھی بطور) فخر نہیں۔ (ترمذی و دارمی) حضرت جابر ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : میں قائدِ مرسلین ہوں اور ( یہ کلام بطور) فخر نہیں۔ میں خاتم النبییّن ہوں اور ( یہ کلام بطور) فخر نہیں میں سب سے اوّل سفارش کرنے والا ہوں اور سب سے پہلے میری سفارش مانی جائے گی اور ( یہ بات بھی بطور) فخر نہیں۔ ( دارمی) حضرت ابی بن کعب ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : قیامت کا دن ہوگا تو میں انبیاء کا امام ‘ خطیب اور ان کی طرف سے سفارشی ہوں گا اور اس پر مجھے کوئی فخر نہیں۔ (ترمذی) حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : زمین شق ہونے کے بعد سب سے اوّل میں ہی برآمد ہوں گا اور مجھے جنت کا خلعت (لباس) پہنایا جائے گا۔ پھر عرش کے دائیں جانب اس مقام پر میں کھڑا ہوں گا کہ میرے سوا اس جگہ پر مخلوق میں سے کوئی کھڑا نہ ہوگا۔ (ترمذی) حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ( میرے لیے) اللہ سے وسیلہ طلب کرو صحابہ ؓ نے عرض کیا یارسول اللہ ! وسیلہ کیا چیز ہے ؟ فرمایا : جنت کا سب سے اونچا درجہ ہے جس پر صرف ایک شخص پہنچے گا اور مجھے امید ہے کہ وہ پہنچنے والا میں ہی ہوں گا۔ (ترمذی) یہ تمام احادیث اگرچہ احاد ہیں لیکن معنی کے لحاظ سے ان میں تواتر ہے اور امت اسلامیہ نے ان کو مانا ہے۔ امام محی السنۃ بغوی (رح) نے لکھا ہے کہ رسول اللہ کو ان جیسے تمام معجزات دیئے گئے تھے جو دوسرے پیغمبروں کو الگ الگ دیئے گئے تھے اور اس مجموعہ معجزات کے علاوہ بھی آپ کو معجزات عطا فرمائے گئے تھے جیسے انگلی کے اشارہ سے چاند کا پھٹ جانا۔ آپ کے جدا ہونے کی وجہ سے ستون حنانہ کا رونا، پتھروں اور درختوں کا آپ کو سلام کرنا، چو پایوں کا کلام کرنا اور آپ ﷺ کی رسالت کی شہادت دینا۔ آپ کی انگلیوں کے درمیان سے فوارہ کی طرح پانی کا پھوٹ کر نکلنا ان کے علاوہ بیشمار معجزات تھے جن میں سے سب سے نمایاں قرآن مجید ہے جس کی مثل پیش کرنے سے آسمان و زمین کے باشندے عاجز رہے اس بیان کے بعد بغوی نے حضرت ابوہریرہ کی روایت سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا ہر نبی کو کوئی ایسا معجزہ دیا گیا جو دوسرے انسانوں کی قدرت سے خارج تھا اور مجھے جو معجزہ عطا کیا گیا وہ اللہ کا کلام (قرآن) ہے جو میرے پاس وحی کے ذریعے سے بھیجا گیا پس مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن میرے متبعین کی تعداد زیادہ ہوگی۔ ( متفق علیہ) بغوی (رح) نے اپنی سند سے بحوالہ حضرت جابر ؓ بیان کیا ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : مجھے پانچ چیزیں ایسی عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں عطا کی گئیں ایک ماہ کی مسافت تک میرا رعب ڈال کر میری مدد کی گئی، زمین کو میرے لیے مسجد اور پاک قرار دیا گیا لہٰذا میری امت میں سے جس کسی کو ( جہاں) نماز کا وقت آجائے وہ ( وہیں) نماز پڑھ لے ( خواہ مسجد ہو یا گھر یا صحرا وغیرہ) میرے لیے مال غنیمت حلال کیا گیا مجھ سے پہلے کسی نبی کے لیے حلال نہیں کیا گیا اور مجھے شفاعت ( کا حق) دیا گیا اور ہر نبی کو صرف اسی کی قوم کی ہدایت کے لیے بھیجا جاتا رہا مگر مجھے سب لوگوں کی ہدایت کے لیے بھیجا گیا۔ (متفق علیہ) بغوی (رح) نے اپنی سند سے بروایت حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کیا کہ رسول اللہ نے فرمایا : چھ امور میں مجھے انبیاء پر برتری عطا فرمائی گئی مجھے الفاظ جامعہ ( یعنی ایسے الفاظ جو باوجود مختصر ہونے کے معانی کثیرہ اور حقائق عظیمہ کو حاوی ہوں) دیئے گئے دشمنوں کے دلوں میں رعب ڈال کر میری مدد کی گئی۔ مال غنیمت میرے لیے حلال کیا گیا۔ میرے لیے زمین کو مسجد اور پاک قرار دیدیا گیا۔ مجھے تمام مخلوق ( جن و انس) کے لیے بھیجا گیا۔ مجھ پر انبیا کو ختم کردیا گیا۔ (مسلم) اس مبحث کی تفصیل بہت طویل ہے تنگی مقام مفصل بیان کی اجازت نہیں دیتی اس موضوع پر بڑی بڑی کتابیں تصنیف کی جا چکی ہیں۔ وَاٰتَيْنَا عِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنٰتِ (اور عیسیٰ بن مریم ( علیہ السلام) کو ہم نے کھلے ہوئے معجزات عطا کیے۔ حضرت عیسیٰ نے پالنے کے اندر ہی لوگوں سے باتیں کیں آپ مادر زاد نابینا اور برص کی بیماری والے کو تندرست کردیا کرتے تھے۔ آپ مردوں کو زندہ کردیتے تھے اور آسمان سے آپ پر خوان اتارا گیا تھا۔ وَاَيَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ (اور جبرائیل ( علیہ السلام) کے ذریعہ سے ہم نے اس کی مدد کی تھی) اس کی تشریح پہلے گذر چکی ہے۔ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کا خصوصیت کے ساتھ ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہودی حد سے زیادہ آپ کی توہین کرتے تھے ( نعوذ باللہ حرامی بچہ کہتے تھے) اور عیسائی آپ کی تعظیم میں بہت آگے بڑھ چکے تھے ( نعوذ باللہ خدا کا بیٹا کہنے لگے تھے) ۔ وَلَوْ شَاۗءَ اللّٰهُ (مفعول محذوف ہے) یعنی اگر اللہ سب لوگوں کو ہدایت کرنا چاہتا تو۔ مَا اقْتَتَلَ الَّذِيْنَ مِنْۢ بَعْدِھِمْ (پیغمبروں کے بعد لوگ باہم نہیں لڑتے۔ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَاۗءَتْھُمُ الْبَيِّنٰتُ (کھلے ہوئے معجزات آنے کے بعد) وَلٰكِنِ اخْتَلَفُوْا (لیکن اللہ نے اپنی جلالی و جمالی صفات اور اپنے مختلف اسماء ( مثلاً ) ہادی ‘ مضل ‘ غفار ‘ قہار ‘ منتقم اور عفو کا ظہور چاہا اس لیے ( کفر و اسلام اور ہدایت و گمراہی میں) لوگ مختلف ہوگئے۔ فَمِنْھُمْ مَّنْ اٰمَنَ (پس کچھ تو ایمان لے آئے ( یعنی اللہ نے اپنی مہربانی سے دین انبیاء کا پابند رہنے کی ان کو ہدایت و توفیق عطا فرمادی) یہ وہی لوگ تھے جن کا دین اللہ کی صفت ہدایت کا مظہر قرار پایا۔ وَمِنْھُمْ مَّنْ كَفَرَ (اور کچھ وہ لوگ ہوئے جنہوں نے کفر کیا یعنی اللہ نے تقاضائے عدل کے تحت ان کی مدد نہیں کی۔ یہ وہی لوگ تھے جن کا دین اللہ کی صفت اضلال کا مظہرقرار پایا۔ حضرت ابو موسیٰ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو تاریکی میں پیدا کیا پھر ان پر اپنا نور ڈالا پس جس نے وہ نور پا لیا ہدایت یاب ہوگیا اور جو نور کو نہ پاسکا وہ گمراہ ہوگیا اسی لیے تو میں کہتا ہوں کہ علم الٰہی کے مطابق قلم ( لکھ کر) خشک ہوگیا۔ (احمد وترمذی) وَلَوْ شَاۗءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلُوْا اس جملہ کا دوبارہ ذکر اوّل جملہ کی تاکید کے لیے ہے۔ ۣوَلٰكِنَّ اللّٰهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيْدُ (لیکن اللہ جو کچھ چاہتا ہے کرتا ہے اس پر اعتراض کرنا درست نہیں۔ کوئی اس کی حکمت کی تہ تک نہیں پہنچ سکتا۔ امام بغوی کا بیان ہے کہ ایک شخص نے حضرت علی بن ابی طالب سے دریافت کیا امیر المؤمنین مجھے تقدیر کی حقیقت بتا دیجئے۔ فرمایا یہ تاریک راہ ہے اس پر نہ چل۔ اس نے مکرر سوال کیا آپ نے فرمایا یہ گہرا سمندر ہے اس میں داخل نہ ہو۔ اس نے سوال کا پھر اعادہ کیا تو فرمایا یہ پوشیدہ راز ہے اس کی جستجو نہ کر۔ یعنی حقیقت تقدیر ناقابل فہم ہے انسانی دانش کی وہاں تک رسائی نہیں جس طرح گہرے سمندر میں گھسنا اور تاریک راہ میں چلنا تباہی آفریں ہے اسی طرح اس حقیقت (سر بستہ) کی جستجو ہلاکت انگیز ہے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے فرمایا میں نے خود سنا کہ رسول اللہ فرما رہا تھے جس نے تقدیر کے معاملہ میں کچھ گفتگو کی اس سے قیامت کے دن باز پرس ہوگی اور اگر کچھ نہ کہا تو سوال نہ ہوگا۔ (ابن ماجہ) حضرت ابی بن کعب ؓ نے فرمایا اگر اللہ تمام آسمان و زمین کے رہنے والوں کو عذاب دے تو اس کا عذاب ظلم نہ ہوگا اور اگر سب پر رحم فرمائے تو اس کی رحمت ان کے اعمال سے بہتر ہوگی ( یعنی اعمال موجب سزا ہیں اور مجرم کو سزا دینا ظلم نہیں اور رحم کرنا اس کی مہربانی ہے اور مہربانی اعمال کے زیر اثر نہیں بلکہ اعمال سے بہتر ہوگی) اگر تم کو ہِ احد کی برابر سونا راہ خدا میں خرچ کرو تو اللہ قبول نہیں فرمائے گا۔ تاوقتیکہ تمہارا ایمان تقدیر پر نہ ہو اور جب تک تم کو اس کا یقین نہ ہو کہ جو کچھ تم کو پہنچنے والا ہے وہ پہنچ کر رہے گا اور نہیں پہنچنے والا ہے تو نہیں پہنچے گا اگر اس عقیدہ کے خلاف دوسرے عقیدہ پر مرو گے تو دوزخ میں جاؤ گے۔ حضرت ابن مسعود اور حضرت حذیفہ بن یمان ؓ کے اقوال بھی اسی مضمون کے مروی ہیں بلکہ حضرت زید بن ثابت نے تو فرمان نبوی اسی مضمون کا بیان کیا ہے۔ ( احمد، ابو داؤد، ابن ماجہ) ایک شبہ : آیت مذکورہ سے ثابت ہو رہا ہے کہ بعض انبیاء بعض سے افضل تھے لیکن حضرت ابو سعید و حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا اللہ کے پیغمبروں کے درمیان ( باہمی تفضیل نہ کرو) دوسری روایت میں ہے کہ ایک کو دوسرے پر برتری نہ دو ۔ (صحیحین) حضرت ابوہریرہ ؓ کی ایک اور روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا مجھے موسیٰ ( علیہ السلام) سے برتر نہ کہو ایک دوسری حدیث میں فرمایا : میں قائل نہیں کہ کوئی بھی یونس بن متی سے افضل ہے۔ ( متفق علیہ) ازالہ : حضور ﷺ کی مراد یہ ہے کہ جب تک اللہ نہ بتادے خود اپنی رائے سے دلیل شرعی کے بغیر ایک پیغمبر کو دوسرے پر فضیلت دینا جائز نہیں کیونکہ فضیلت کا معنی کثرت ثواب اور قرب خداوندی کے زیادتی کے علاوہ اور کچھ نہیں اور انسانی رائے سے اس کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا ہاں اگر قرآن یا حدیث سے بعض انبیاء کی بعض پر فضیلت ثابت ہو تو تفضیل بین الانبیاء میں کوئی حرج نہیں ہے اب اگر دلیل فضیلت قطعی ہو تو تفضیل شخصی کا عقیدہ رکھنا واجب ہے اور اگر دلیل متن حدیث یا اسناد حدیث کے لحاظ سے ظنی ہو جس میں غلطی کا احتمال ہوسکتا ہو تب بھی تفضیل بین الانبیاء کا عقیدہ رکھنے میں کوئی گناہ نہیں اسی پر انبیاء کے علاوہ دوسروں کو قیاس کرنا چاہئے کہ دلیل ظنی کی بنا پر کسی عالم (صحابی، تابعی وغیرہ) کو دوسرے عالم پر فضیلت دینے میں کوئی حرج نہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ مؤخر الذکر دونوں حدیثیں اس وقت کی ہوں جب کہ رسول اللہ کو تمام انبیاء پر اپنی فضیلت معلوم نہ ہوئی ہو۔ وا اللہ اعلم۔ مسئلہ : معتزلہ کا قول ہے کہ جو چیز بندوں کے لیے اصلح یعنی زیادہ مفید ہے اس کو کرنا خدا پر واجب ہے اہل سنت کہتے ہیں کہ اللہ پر کوئی چیز لازم نہیں تمام حوادث اس کی مشیت کے تابع ہیں وہ سب کچھ کرسکتا ہے اچھائی ہو یا برائی، ایمان ہو یا کفر اس آیت سے اہل سنت کے قول کی تائید ہوتی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر راوی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : تمام آدمیوں کے دل ایک آدمی کے دل کی طرح رحمن کی چٹکی میں ہیں جس طرف چاہتا ہے موڑ دیتا ہے اس کے بعد حضور ﷺ نے دعا کی : اے اللہ ! اے دلوں کو پھیر دینے والے ہمارے دلوں کو اپنی طاعت کی طرف پھیر دے۔ (مسلم، احمد، ترمذی) ترمذی اور ابن ماجہ نے حضرت انس کی روایت سے اور امام احمد نے حضرت ابو موسیٰ ؓ کی روایت سے بھی یہ حدیث نقل کی ہے۔
Top