Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 186
وَ اِذَا سَاَلَكَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ١ؕ اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ١ۙ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَ لْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّهُمْ یَرْشُدُوْنَ
وَاِذَا
: اور جب
سَاَلَكَ
: آپ سے پوچھیں
عِبَادِيْ
: میرے بندے
عَنِّىْ
: میرے متعلق
فَاِنِّىْ
: تو میں
قَرِيْبٌ
: قریب
اُجِيْبُ
: میں قبول کرتا ہوں
دَعْوَةَ
: دعا
الدَّاعِ
: پکارنے والا
اِذَا
: جب
دَعَانِ
: مجھ سے مانگے
ۙفَلْيَسْتَجِيْبُوْا
: پس چاہیے حکم مانیں
لِيْ
: میرا
وَلْيُؤْمِنُوْا
: اور ایمان لائیں
بِيْ
: مجھ پر
لَعَلَّهُمْ
: تاکہ وہ
يَرْشُدُوْنَ
: وہ ہدایت پائیں
اور (اے پیغمبر) جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو کہ) میں تو (تمہارے) پاس ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں تو ان کو چاہیئے کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ نیک رستہ پائیں
وَاِذَا سَاَلَكَ عِبَادِيْ عَنِّىْ فَاِنِّىْ قَرِيْبٌ ( اور جب پوچھیں آپ ﷺ سے میرے بندے میری بابت ( تو کہئے) میں پاس ہی ہوں) عبدالرزاق نے حسن سے روایت کی ہے کہ صحابہ ؓ نے رسول اللہ سے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ہمارا پروردگار کہاں ہے اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں یہ آیت نازل فرمائی یہ حدیث مرسل ہے۔ میں کہتا ہوں کیا عجب ہے کہ سائل اعرابی ہو ( اس صورت میں آیت سے ماقبل جو روایت لکھی گئی ہے اس سے موافقت ہوجائے گی) ابن عساکر نے حضرت علی ؓ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ دعا میں کمی مت کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر آیت : ادعونی استجب لکم ( تم مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا) نازل فرمائی ہے صحابہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم کو یہ معلوم نہیں کہ کس وقت دعا کریں اس کے جواب میں واذا سألک عبادی الخ نازل ہوئی اور علامہ بغوی (رح) نے اس کا شان نزول یہ بیان فرمایا ہے کہ کلبی نے ابو صالح سے اور ابو صالح نے ابن عباس ؓ سے روایت کی ہے کہ مدینہ کے یہود نے جناب رسول اللہ سے دریافت کیا کہ اے محمد ! یہ تو بتاؤ کہ پروردگار ہماری دعا کس طرح سنتے ہیں تم تو یہ کہتے ہو کہ آسمان کی ہم سے پانسو برس کی مسافت ہے اور ہر آسمان کا اتنا ہی دل ہے اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ میں کہتا ہوں کہ سائل کو جب اللہ تعالیٰ نے لفظ عبادی ( میرے بندے) کے معزز خلعت سے سر فراز فرمایا ہے اس سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ سائل یہودی کافر نہ ہوگا وا اللہ اعلم آیت سے پہلے شان نزول میں ہم نے ان الفاظ سے جو حدیث لکھی ہے کہ سائل نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! ہمارا پروردگار کہاں ہے ؟ اگر قریب ہے تو اس سے مناجات کریں اور اگر دور ہے تو پکاریں “ اس کے جواب میں یہ آیت نازل فرمانے سے اس طرف اشارہ ہے کہ ذکر خفی کو اختیار کرنا چاہئے۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ غزوہ خیبر پر تشریف لے گئے تو وہاں پہنچ کر بہت سے لوگ ایک وادی کی طرف جھک پڑے اور بآواز بلند تکبیر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ وا اللہ اکبر کہنا شروع کیا حضور نے ارشاد فرمایا کہ لوگو ! اپنی جانوں پر نرمی کرو تم کسی بہرے اور غائب کو نہیں پکارتے ہو تم تو ایسی ذات کو پکارتے ہو جو سمیع ( بہت سننے والا) اور قریب ( نزدیک) ہے اور وہ تمہارے ساتھ ہے اس کو بخاری نے روایت کیا ہے مفسرین نے کہا ہے کہ انی قریب کے یہ معنی ہیں کہ علم کے اعتبار سے تمہارے قریب ہوں کوئی چیز مجھ پر پوشیدہ نہیں۔ امام بیضاوی نے کہا ہے کہ انی قریب بطور تشبیہ اور تمثیل کے فرمایا ہے اللہ تعالیٰ کو جو بندوں کے افعال و اقوال و احوال کا انکشاف تام ہے اس کو اس شخص کے حال سے کہ جو کسی شئ کے قریب ہو اور اس کا پورا حال معلوم ہو تشبیہ دی ہے۔ میں کہتا ہوں کہ یہ تاویل کرنے کی یہ وجہ ہے کہ قرب کو انہوں نے قرب مکانی میں منحصر کیا ہے اور اللہ تعالیٰ مکان سے منزہ اور پاک ہے اس لیے اس تاویل کی ضرورت ہوئی اور حق یہ ہے کہ اللہ سبحانہ کو ممکنات سے قرب واقعی ہے کہ اس قرب کا ادراک عقل سے ممکن نہیں بلکہ اس کا ادراک یا تو وحی سے ہوتا ہے اور یا فراست صحیحہ سے اور وہ قرب قرب مکانی کی جنس سے نہیں نہ اس کا کسی مثال سے بیان کرسکتے ہیں اس لیے کہ جب اللہ تعالیٰ بےمثل اور بےنظیر ہیں تو ان کا قرب بھی ایسا ہی ہے نہایت عرق ریزی کے بعد اگر اس کی کوئی مثال ہوسکتی ہے تو یہ ہے کہ اس کا قرب ایسا ہے جیسے کہ شعلۂ جوالہ کا رب دائرہ موہومہ سے کیونکہ شعلہ نہ تو اس دائرہ میں داخل ہے کیونکہ موجود حقیقی اور موجود وہمی میں بہت فرق ہے اور نہ وہ شعلہ اس سے خارج ہے اور نہ اس کا عین ہے اور نہ غیر ہے اور وہ دائرہ سے اتنا قریب ہے کہ وہ دائرہ اپنے سے اتنا قریب نہیں کیونکہ وہ دائرہ خود اس شعلہ ہی سے پیدا ہوا ہے اور اس دائرہ کا وجود خارج میں نہیں بلکہ خارج میں ایک نقطہ خارجیہ کے سبب سے اس کا وجود وہمی پید اہو گیا ہے وا اللہ اعلم۔ اُجِيْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ( قبول کرتا ہوں دعا کرنے والے کی دعا جب مجھ سے دعا کرتا ہے اہل مدینہ نے سوائے قالون اور ابو عمرو کے دعوۃ الداع اذا دعان میں الداع اور دعان کو وصل کی حالت میں یاء کے ساتھ پڑھا ہے دیگر قراء نے وصل اور وقف دونوں صورتوں میں حذف یاء سے پڑھا ہے اور جہاں کہیں اس قسم کی یا آئی ہے کہ لکھی نہیں جاتی اس میں قراء کا اختلاف ہے بعض اس کو ثابت رکھتے ہیں اور بعض حذف کرتے ہیں اور یعقوب نے اس قسم کی یا کو سب جگہ وصل اور وقف کی حالت میں ثابت کیا ہے اور جو یا لکھنے میں آتی ہے وہ سب کے نزدیک وصل اور وقف دونوں صورتوں میں پڑھی جاتی ہے۔ فَلْيَسْتَجِيْبُوْا لِيْ ( تو چاہئے کہ وہ بھی میرا حکم مانیں) یعنی مجھ سے ہی اپنی دعا کی قبولیت طلب کریں استجابۃ کو لام سے اس لیے متعدی کیا ہے کہ طلب اور دعا اللہ کی عبادت ہے اور بعض نے کہا ہے فلیستجیبوا لی کے یہ معنی ہیں کہ بندوں کو بھی چاہئے کہ جب میں ان کو طاعت کے بلاؤں تو قبول کریں جیسا کہ میں ان کی دعائیں قبول کرتا ہوں۔ وَلْيُؤْمِنُوْا بِيْ ( اور مجھ پر ایمان لائیں) بی کی یا کو ورش نے فتحہ سے پڑھا ہے اور دیگر قراء نے ساکن کرکے پڑھا ہے۔ یعنی ایمان پر قائم اور جما رہنا چاہئے یہ معنی اس لیے بیان کیے گئے کہ اصل ایمان تو پہلے ہی سے لائے ہوئے تھے اب جو ایمان کا حکم ہوا ہے تو یہی مراد ہے کہ ایمان پر جمے رہوا ور ادنیٰ یہ ہے کہ ایمان سے مراد ایمان حقیقی ہو جو بعد فناء نفس کے اس ایمان مجازی کے بعد حاصل ہوتا ہے کیونکہ تاسیس یعنی جدید معنی تاکید یعنی پہلے معنی کو مؤکد کرنے سے بہتر ہے۔ لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُوْنَ ( تاکہ وہ سیدھا راستہ پائیں) یا تو یہ معنی کہ گذشتہ خصال کے پابند رہو اور اللہ سے اپنی راہ یابی کی امید رکھو اور یا یہ معنی کہ خصال گذشتہ پر کار بند رہو تاکہ راہ پاؤ۔ رشد ( راہ یابی) غی ( گمراہی) کی ضد ہے رشد سے مراد مقصود پر پہنچنا ہے اگر کوئی کہے کہ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دعا کے قبول فرمانے کا وعدہ فرمایا ہے اور وعدہ خلافی ناجائز ہے حالانکہ بندہ بار ہا دعا کرتا ہے اور قبول نہیں ہوتی۔ علامہ بغوی (رح) نے اس کا یہ جواب دیا ہے کہ اس آیت کے معنی میں اختلاف ہے۔ بعض نے تو یہ کہا ہے کہ دعا کے معنی یہاں طاعت کے ہیں اور اجابت ( قبول کرنا) کے معنی ثواب دینے کے ہیں۔ اس لیے کچھ اعتراض وارد نہیں ہوتا اور بعض نے کہا ہے کہ اس آیت کے معنی خاص ہیں اگرچہ الفاظ عام ہیں معنی یہ ہیں کہ میں دعا کرنے والے کی دعا اگر چاہوں تو قبول کرتا ہوں اور اس کی نظیر اور ہم معنی یہ آیت ہے : فَیَکْشِفُ مَا تَدْعُوْنَ اِلَیْہِ اِن شَاء یعنی تم جو مصیبت کے زائل ہونے کی دعا کرتے ہو تو اگر اللہ چاہے تو یہ مصائب دفع کردے گا) اس تقدیر پر مقصود اس آیت سے کفار کے اس گمان کو دفع کرنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری دعا کو نہیں سنتا کیونکہ وہ غائب ہے یا یہ معنی ہوں کہ میں دعا قبول کرتا ہوں اگر قبول کرنا تمہارے لیے بہتر ہو۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ اللہ نے فرمایا اگر تم کسی گناہ کے واسطے یا قطع رحم کے لیے دعا نہ کرو اور جلدی نہ مچاؤ تو اللہ تعالیٰ تمہاری دعا قبول کرے گا صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ جلدی مچانے کے کیا معنی ؟ فرمایا کہ جلدی مچانا یہ ہے کہ کہہ بیٹھے کہ اے اللہ میں نے آپ سے دعا کی تھی۔ آپ نے قبول نہ فرمائی۔ بس اکتا کر دعا کرنی چھوڑ دی۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے یا یہ معنی ہوں کہ دعا قبول کرتا ہوں اگر بندے کسی امر محال کے طالب نہ ہوں اور بعض نے کہا ہے کہ آیت عام ہے لیکن معنی قبول کرنے کے یہ ہیں کہ میں اس کی پکار سنتا ہوں آیت سے پکار قبول کرنے سے زیادہ کچھ نہیں نکلتا رہی یہ بات کہ آرزو اور تمنا بر آنا یہ دوسری بات ہے آیت میں اس سے کچھ تعرض نہیں اور بعض نے کہا ہے کہ معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ دعا قبول کرتا ہے سو اگر مقدر میں اس کے وہ امر ہو جس کے لیے دعا کی ہے تو مل جاتا ہے اور اگر نہ ہو تو اس دعا کا یا تو آخرت میں ثواب ملتا ہے یا دنیا میں کوئی برائی اس سے دور ہوجاتی ہے۔ عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ جو کوئی روئے زمین پر اللہ تعالیٰ سے کوئی دعا کرتا ہے یا تو اللہ تعالیٰ اس کو اس کی مانگی ہوئی شے عطا فرماتا ہے۔ یا کوئی برائی اس کی مثل دور کردیتا ہے مگر یہ جب ہے کہ جب کسی گناہ یا قطع رحم کی دعا نہ کر بیٹھے۔ اس حدیث کو علامہ بغوی (رح) نے روایت کیا ہے اور امام احمد نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : جو مسلمان کسی حاجت کے واسطے اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو تو اللہ تعالیٰ یا تو اس کو وہ حاجت دیتا ہے اور یا اس کے لیے ذخیرہ کر رکھتا ہے وہاں اس کو ملے گی۔ ترمذی نے بھی حضرت جابر ؓ سے مرفوعاً اس مضمون کو روایت کیا ہے کچھ الفاظ کا تفاوت ہے اور بعض نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ مومن کی دعا اسی وقت قبول فرماتے ہیں یعنی پکار کا جواب دیتے ہیں لیکن اس کی مراد کو اس لیے مؤخر کرتے ہیں تاکہ وہ دعا کرے تو اس کی آواز سنیں اور جس کو اللہ تعالیٰ دوست نہیں رکھتے اس کی مراد اور آرزو جلدی پوری کردیتے ہیں کیونکہ اس کی آواز کو پسند نہیں فرماتے اور بعض نے کہا ہے کہ دعا کے بہت سے آداب اور شرائط ہیں اور وہ شرائط قبولیت کے اسباب ہیں جو شخص ان سب اسباب اور آداب کو پوری طرح حاص کرلیتا ہے اس کی دعا قبول ہوتی ہے اور جو اس میں کمی کرتا ہے تو وہ دعا کے اندر اعتداء ( حد سے تجاوز) کرنے والوں میں شمار ہوتا ہے اس لیے قبولیت کا مستحق نہیں ہوتا۔ ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے ایک شخص کا ذکر کیا کہ جو سفر میں ہے اور اپنے ہاتھ آسمان کی طرف دعا کے لیے اٹھاتا ہے اور پراگندہ بال و حال ہے۔ (یعنی اسباب قبولیت کے سب مجتمع ہیں) لیکن حالت یہ ہے کہ کھانا بھی اس کا حرام اور پینا بھی حرام اور پہننا بھی خبیث اور اب تک غذا بھی حرام پھر بھلا کہاں دعا قبول ہو اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ میرے نزدیک تحقیق یہ ہے کہ یہ جس قدر اقوال لکھے گئے ہیں سب صحیح اور درست ہیں اور یہ بات صحیح ہے کہ دعا قبول نہیں ہوتی لیکن کلام اس میں نہیں بحث اس میں ہے کہ مدلول آیت کا کیا ہے سو میرے نزدیک مدلول آیت کا یہ ہے کہ دعا کا مقتضی یہ ہے کہ قبول ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ جواد کریم ہر شے پر قادر ہیں اور جس میں یہ صفات ہوں وہ کسی سائل کو ہرگز عقلاً نقلاً رد نہیں کرتا۔ ترمذی اور ابو داوٗد نے سلمان ؓ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا ہے کہ اے لوگو ! تمہارا پروردگار بہت حیا والا اور کرم والا ہے جب بندہ اس کے سامنے ہاتھ اٹھاتا ہے تو اس کو شرم آتی ہے کہ اس کے ہاتھوں کو خالی پھیرے۔ اب رہی یہ بات کہ اکثر دعا کیوں نہیں قبول ہوتی یا قبولیت میں کیوں دیر ہوتی ہے تو اس کی کئی وجوہ ہوتی ہیں کبھی تو کوئی حکمت ہوتی ہے اور یا قبولیت سے کوئی مانع ہوتا ہے اور کسی وقت کوئی شرط مفقود ہوتی ہے یا دعا مانگنے والے کے لیے اس میں کچھ عقوبت ہوتی ہے۔ وا اللہ اعلم۔
Top