Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 165
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَهُمْ كَحُبِّ اللّٰهِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِ١ؕ وَ لَوْ یَرَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اِذْ یَرَوْنَ الْعَذَابَ١ۙ اَنَّ الْقُوَّةَ لِلّٰهِ جَمِیْعًا١ۙ وَّ اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعَذَابِ
وَمِنَ
: اور سے
النَّاسِ
: لوگ
مَنْ
: جو
يَّتَّخِذُ
: بناتے ہیں
مِنْ
: سے
دُوْنِ
: سوائے
اللّٰهِ
: اللہ
اَنْدَادًا
: شریک
يُّحِبُّوْنَهُمْ
: محبت کرتے ہیں
كَحُبِّ
: جیسے محبت
اللّٰهِ
: اللہ
وَالَّذِيْنَ
: اور جو لوگ
اٰمَنُوْٓا
: ایمان لائے
اَشَدُّ
: سب سے زیادہ
حُبًّا
: محبت
لِّلّٰهِ
: اللہ کے لیے
وَلَوْ
: اور اگر
يَرَى
: دیکھ لیں
الَّذِيْنَ
: وہ جنہوں نے
ظَلَمُوْٓا
: ظلم کیا
اِذْ
: جب
يَرَوْنَ
: دیکھیں گے
الْعَذَابَ
: عذاب
اَنَّ
: کہ
الْقُوَّةَ
: قوت
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
جَمِيْعًا
: تمام
وَّاَنَّ
: اور یہ کہ
اللّٰهَ
: اللہ
شَدِيْدُ
: سخت
الْعَذَابِ
: عذاب
اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غیر خدا کو شریک (خدا) بناتے اور ان سے خدا کی سی محبت کرتے ہیں۔ لیکن جو ایمان والے ہیں وہ تو خدا ہی کے سب سے زیادہ دوستدار ہیں۔ اور اے کاش ظالم لوگ جو بات عذاب کے وقت دیکھیں گے اب دیکھ لیتے کہ سب طرح کی طاقت خدا ہی کو ہے۔ اور یہ کہ خدا سخت عذاب کرنے والا ہے
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَنْدَادًا ( اور بعض لوگ ہیں کہ بناتے ہیں خدا کے سوا شریک) اَنْدَادًا سے مراد یا تو بت ہیں اور یا وہ رؤساء ہیں جن کی اطاعت میں کفار کو دین کی بالکل پرواہ نہ تھی اور یا ہر وہ چیز مراد ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ سے روک دے خواہ وہ کچھ بھی ہو۔ يُّحِبُّوْنَهُمْ كَحُبِّ اللّٰهِ ( محبت رکھتے ہیں مثل اللہ کی محبت کے) یعنی ان کی ایسی تعظیم اور اطاعت کرتے ہیں جس طرح اللہ کی تعظیم کرتے ہیں محبت اور اطاعت میں اللہ تعالیٰ کو اور ان کو برابر کرتے ہیں یا یہ معنی کہ اپنے معبودوں سے ایسی محبت کرتے ہیں جیسے کہ مؤمنین اللہ تعالیٰ سے کرتے ہیں زجاج نے کہا ہے کہ محبت لغت میں میلان قلب کو کہتے ہیں۔ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِ ( اور جو لوگ ایمان والے ہیں ان کو ان سے زیادہ اللہ کی محبت ہے) یعنی جس قدر کافر اپنے معبودوں سے محبت رکھتے ہیں مؤمن اللہ تعالیٰ کو اس سے زیادہ چاہتے ہیں کیونکہ مؤمنین کی محبت تو کبھی منقطع نہیں ہوگی خواہ کچھ ہو خوشی ہو یا رنج ہو کشائش ہو یا تنگی ہو بخلاف کفار کی محبت کے کہ ان کی محبت اپنی غرض کی ہے اور وہ غرض بھی موہوم اس لیے وہ ایک ادنیٰ بات میں جاتی رہتی ہے اور اسی واسطے شدائد اور مصائب میں اپنے معبودوں کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتے ہیں اور آج ایک بت کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو کل اس کو چھوڑ کر دوسرے کو اختیار کرلیتے ہیں۔ سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو جو بتوں کی محبت میں گھل گئے اور اپنی جان کو اسی دھن میں تباہ کردیا امر فرمائیں گے کہ اگر تمہیں ان کی سچی محبت ہے تو ان کے ساتھ جہنم میں جاؤ وہ صاف انکار کریں گے اور ہرگز نہ جائیں گے پھر اللہ تعالیٰ اپنے عشاق اور دلدادوں سے کافروں کے روبرو فرمائے گا کہ اگر تم میرے دوست ہو تو جہنم میں جاؤ وہ یہ حکم سنتے ہی سب کے سب جہنم میں کود پڑیں گے اس کے بعد ایک منادی ندا کرے گا والَّذِیْن اٰمَنُوْا اَشَدُّ حُبًّا ﷲِ ۔ (1) [ اور جو لوگ ایمان والے ہیں ان کو ان سے زیادہ اللہ کی محبت ہے۔ 12] میں کہتا ہوں کہ آیت کے معنی یوں بھی ہوسکتے ہیں کہ دنیا میں جس کو جس سے محبت ہے اس سے زیادہ مؤمنو کو اللہ کی محبت ہے کیونکہ جو محبت غیر اللہ سے ہوتی ہے وہ کسی نہ کسی سبب اور واسطہ پر مبنی ہوتی ہے یا تو اس سے کسی منفعت کی توقع ہوتی ہے یا کسی مضرت کے دفع کرنے کی امید یا اس کے جمال سے لذت حاصل کرنے کی وجہ یا اپنے سے کوئی تعلق نسبی ہوتا ہے مثلاً بیٹا ہے یا باپ تو غیر اللہ سے محبت فی الحقیقۃ اپنے سے محبت ہے اس محبوب سے محبت نہیں چناچہ یہ وسائط اگر زائل ہوجاتے ہیں تو محبت بھی جاتی رہتی ہے اور اللہ کی محبت ان سب سے پاک ہے اس لیے وہ باقی رہتی ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ اس کے بعد جاننا چاہئے کہ کفار کی نظر صرف دنیوی منافع اور لذائذ پر ہے اور اللہ سبحانہ ٗ کا وجود برائے نام جانتے ہیں اور اپنے منافع اور مضار کو بندوں یا ستاروں یا اور اشیاء موہومہ کی طرف منسوب کرتے ہیں اور اسی لیے انہیں مثل خدا کے یا اس سے بھی زیادہ چاہتے ہیں اور جو لوگ اہل اھواء میں سے مدعی اسلام ہیں جیسے معتزلہ روافض اور خوارج انہیں بھی اللہ تعالیٰ سے اور چیزوں سے زیادہ محبت ہے کیونکہ اخروی منافع اور مضار کا انہیں اعتقاد ہے اور اس کے معترف ہیں کہ جزاء کے دن کا مالک اللہ واحد قہار ہے اسی واسطے اللہ تعالیٰ کو غیر اللہ سے زیادہ چاہتے ہیں کیونکہ جانتے ہیں کہ دنیا کا نفع نقصان تو اللہ کے ہاتھ میں ہے ہی لیکن ابد الآباد تک اللہ تعالیٰ سے ہی معاملہ رہے گا یہ حال تو ان میں سے ان لوگوں کا ہے جو دیندار اور متبع ہیں اور جو ان میں دنیا دار ہیں وہ تو اسلام سے بالکل ہی خارج ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کی محبت میں اوروں کو شریک کرتے ہیں 2 اس وجہ سے کہ محبت کا مدار نفع اور ضرر پر ہے اور وہ بندوں کو نافع اور ضار سمجھتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا اعتقاد ہے کہ بندوں کے افعال اللہ تعالیٰ کے پیداء کئے ہوئے نہیں بلکہ بندے خود اپنے افعال کے خالق ہیں وہ تو فلاسفہ کی نجاسات میں واقع ہو کر مشرکین کے ہم پلہ ہوگئے اب رہے اہلسنّت والجماعت ان کو سوائے اللہ کے اور کسی شئ کی محبت نہیں کیونکہ ان کا اعتقاد یہ ہے کہ بندوں کے افعال کا خالق بھی اللہ تعالیٰ ہی ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کو نفع و ضرر پہنچانے والا سمجھتے ہیں اور جیسے یہ لوگ غیر اللہ کی عبادت نہیں کرتے اسی طرح حمد بھی غیر اللہ کی نہیں کرتے۔ اسی طرح ان کا بغض اور حب اور سب افعال اللہ ہی کے لیے ہیں اگر کسی دوسرے کی مدح وغیرہ کریں گے تو مجازاً اور ظاہراً ہوگی۔ لیکن یہ محبت اور بغض ان کا اپنی دینی غرض کے لیے ہے خالص اللہ کی رضا مندی کے لیے نہیں ہے۔ مثلاً اس خیال سے عبادت کرتے ہیں کہ اگر ہم محبت اور اطاعت نہ کریں گے تو اللہ ہم کو جہنم میں جھونک دے گا یہ تو عام اہل سنت کی حالت ہے اور جو محققین اہل سنت ہیں اور وہ صوفیہ کرام (رح) ہیں ان کا مسلک یہ ہے کہ جو محبت کسی خوف یا دینی یا دنیوی طمع پر مبنی ہو وہ محبت ہی نہیں ان کا قول ہے کہ محبت کی آگ جب محب کے دل میں شعلہ مارتی ہے تو وہ سوائے محبوب حقیقی کے کسی کو بھی نہیں چھوڑتی حتیٰ کہ خود اپنا نفس بھی محب کی نظر میں نہیں رہتا نفع اور ضرر اور ماسوا تو کہاں اس کا تو یہ حال ہوجاتا ہے کہ اگر محبوب حقیقی کی طرف سے یہ سوال ہو ھَلْ اَتٰی عَلَی الْاِنْسَانِ حِیْنٌ مِنَ الدَّھْرِ لَمْ یَکُنْ شَیْءًا مَّذْکُوْرًا یعنی کیا انسان پر کوئی ایسا وقت آیا ہے کہ اس میں وہ کوئی شے قابل ذکر نہیں تھا۔ تو وہ زبان حال سے جواب دیتا ہے نعَمْ رَبِّ قَدْ اتَٰی عَلَی الْاِنْسَانِ مُسْتَمِرٌ مِّنَ الدَّھْرِ لَمْ یَکُنْ شَیْءًا مَّذْکُوْرًا وَ لَا مَحْطُوْرًا یعنی اے اللہ ہاں بیشک انسان پر ایک وقت کیا بلکہ ایک زمانہ دراز ایسا گذرا ہے کہ وہ کوئی شے قابل ذکر نہ تھا بلکہ دل میں اس کا خیال بھی نہ گذرتا تھا ( یعنی مرتبہ فنا کو پہنچ گیا تھا۔ ماسوا اللہ تعالیٰ کوئی شئ حتیٰ کہ اپنا وجود بھی پیش نظر نہ تھا اور اس کی وجہ اور راز یہ ہے کہ عوام کے نزدیک سب سے زیادہ قریب شے ان کا نفس ہے اس لیے وہ اپنے نفس کو چاہتے ہیں اور اللہ کی محبت بھی اگر ہوتی ہے تو وہ بھی اپنے نفس کے لیے ( مثلاً اس واسطے کہ اگر ہم عبادت کریں گے تو وہاں راحت و آرام ہوگا) اور محققین یہ سمجھتے اور جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو ہم سے خود ہمارے نفس سے بھی زیادہ قرب ہے۔ چناچہ فرماتا ہے : وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِلَیْہِ مِنْکُمْ وَلٰکِنْ لَّا تُبْصِرُوْنَ ( یعنی ہم اس سے تمہاری نسبتزیادہ قریب ہیں لیکن اے عام لوگو ! تمہیں نظر نہیں آتا) اس لیے وہ اللہ تعالیٰ کے سوا اپن جان کو بھی نہیں چاہتے اور اپنے نفس کو بھی اللہ تعالیٰ کے لیے ہی چاہتے ہیں اور اسی طرح ہر محبوب شئ سے اللہ ہی کے لیے محبت کرتے ہیں تو سچی محبت اور ذاتی الفت ان ہی لوگوں کو ہے اور سچ تو یہ ہے کہ محبت میں سچے لوگ یہی لوگ ہیں اور جب اس پاک گروہ کو اللہ کی محبت اس درجہ ہوتی ہے کہ ہر شے سے محبت اللہ ہی کے واسطے ہوجائے تو اس وقت محبوب کا ستانا بھی ان کے نزدیک انعام سے کم نہیں ہوتا بلکہ ستانے میں انعام کی نسبت اور زیادہ لطف آتا ہے کیونکہ اس میں اخلاص خوب ظاہر ہوتا ہے بخلاف انعام کے کہ اس میں اس قدر اخلاص مترشح نہیں ہوتا (کیونکہ مثل مشہور ہے جس کا کھائے اس کا گائے) اور قیامت کے روز ان لوگوں کو علی الاعلان کفار کے روبرو حکم دیا جائے گا کہ اگر تم میرے دوست ہو تو جہنم میں داخل ہوجاؤ وہ سنتے ہی اس میں گھس جائیں گے اس وقت عرش کے نیچے ایک پکار نے والا پکارے گا۔ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَشَدُ حُبًّا ﷲِ تو یہ ان ہی لوگوں کی ہمت ہے کہ جلتی آگ میں کود پڑیں گے رہے وہ لوگ جو اللہ کی عبادت جہنم کے خوف اور جنت کی امید پر کرتے ہیں تو وہ اللہ کی رضا مندی کے لیے دیدۂ و دانستہ آگ کو ہرگز اختیار نہ کریں گے یہ تو اسی سے ہوسکتا ہے جس کو اللہ سبحانہ ٗ و تعالیٰ کے ساتھ معیت اور قرب ذاتی ہو اور بار امانت کا حامل ہو۔ وَلَوْ يَرَى الَّذِيْنَ ظَلَمُوْٓا ( اور اگر کوئی دیکھے ان لوگوں کو جو ظالم ہیں) نافع ابن عامر اور یعقوب نے تری تاء سے پڑھا ہے اس صورت میں یا تو نبی ﷺ مخاطب ہوں گے یا ہر شخص کی طرف کلام کا رخ ہوگا اور مفعول تَرٰی کا اَلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا ہوگا اور دیگر قراء نے یَرٰی یا سے پڑھا ہے اس تقدیر پر یَرٰی کا فاعل یا تو ضمیر واحد غائب ہوگی جو سامع کی طرف راجع ہے اور یَا اَیُّھَا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا ہوگا۔ ظَلَمُوْا میں ظلم سے اللہ کا شریک ٹھہرانا اور ان سے اللہ کی سی محبت کرنا مراد ہے اور ظَلَمُوْا کا مفعول اَنْفُسَھُمْ ہے یعنی جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا۔ اِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ ( جبکہ دیکھیں گے وہ عذاب) ابن عامر نے یُرَوْنَصیغہ مجہول سے بضم یاء پڑھا ہے اور باقی قراء نے فتحہ سے جواب لو محذوف ہے۔ اگر تَرٰی کی بصیغہ حاضر قراءت کی جائے تو جواب لَرَاَیْتَ اَمْرًا فَظِیھعًا (دیکھیں گے آپ ایک امر ہولناک) نکالا جائے گا اور یَرٰی بصیغہ غائب لیا جائے تو جواب لَنَدَمُوْا نَدَامَۃ شدیدۃً ( بیشک سخت نادم ہوں گے) مقدر مان لیا جائے گا اور لو کا جواب حذف کردینے سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ اگر لو کسی ایسے امر پر آیا ہے کہ اس کی طرف قلب کو میلان اور شوق ہو تو جواب حذف کرنے سے کمال شوق مترشح ہوتا ہے اور اگر کسی امر خوفناک پر آیا ہے تو کمال خوف مستفاد ہوتا ہے کیونکہ حذف میں تعیین تو ہوتی نہیں جو چاہے جواب مقدر کرلیا جائے تو حذف کرنا گویا اس کو بتلا رہا ہے کہ یہ امر ایسا ہے کہ اگر واقع ہو تو سب کچھ ہو بخلاف زکر کردینے کے کہ اس میں تعیین ہوجاتی ہے ( مثلاً ہماری زبان میں کہا جاتا ہے کہ ” اگر زید آتا “ تو مطلب یہ ہوا کہ اگر زید آتا تو کیا پوچھتے ہو کیا ہوتا غضب ہوجاتا یا بہت اچھا ہوتا لَوْ اور اِذ دونوں ماضی پر آتے ہیں یہاں مستقبل پر اس لیے آئے کہ اللہ تعالیٰ کے کلام میں تو مستقبل بھی مثل ماضی کے ہے جیسے ماضی کا وقوع یقینی ہوتا ہے اسی طرح اللہ کے نزدیک مستقبل کا وقوع بھی یقینی ہے۔ اَنَّ الْقُوَّةَ لِلّٰهِ جَمِيْعًا ۙ وَّاَنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعَذَابِ ( تو بڑے خوف کا وقت دیکھیں اس لیے کہ ہر طرح کی قوت اللہ ہی کو ہے اور بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے) اَنَّ الْقُوَّۃَ ...... پر لام حرف جر مقدر ہے اور جار مجرور مل کر جواب مقدر کے متعلق ہیں ابو جعفر اور یعقوب نے اَنَّ الْقُوَّۃَ اور اِنَّ اللہ میں اِنَّ کو ہمزہ کے کسرہ سے پڑھا ہے۔ اس صورت میں یہ دونوں سوالمقدر کے جواب ہوں گے گویا کوئی سائل سوال کرتا ہے کہ مضمون بالا کی کیا وجہ ہے تو جواباً ارشاد ہے کہ قوت اللہ کو ہے ..... اور اس صورت میں کلام اِذْ یَرَوْنَ الْعَذَابَپرتمام ہوجائے گا یَرٰی بصیغہ واحد غائب کی قرات پر یہ ترکیب بھی ہوسکتی ہے کہ یری فعل قلب ہو اور اَلَّذِینَ ظَلَمُوْا اس کا فاعل قراردیا جائے اور اَنَّ الْقُوَّۃ ...... کو قائم مقام دو مفعول کے ٹھہرایا جائے اور اس تقدیر پر یا تو آیت کے یہ معنی ہوں گے کہ اگر ظالم عذاب اور مصائب دنیوی دیکھتے وقت یہ جانتے کہ تمام قوت اللہ ہی کو ہے اور اللہ تعالیٰ ہی ضار اور نافع ہے اور بندوں کے افعال اسی کی مشیت اور قدرت سے صادر ہوتے ہیں اور یہ جانتے کہ اللہ تعالیٰ کا عذاب سخت ہے اور یہ جانتے کہ جس کو اللہ تعالیٰ دینا چاہئے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جس کو نہ دے اس کو کوئی دینے والا نہیں اور اس کی قضا کا کوئی رد کرنے والا نہیں جیسا کہ یہ سب باتیں مؤمنین جانتے ہیں تو ہر گز اللہ کا شریک نہ ٹھہراتے اور نہ غیر اللہ سے محبت کرتے اور یا معنی یوں ہوں گے کہ اگر یہ ظلم کرنے والے قیامت کے دن عذاب دیکھنے کے وقت یہ بات جانیں گے کہ تمام قوت اللہ تعالیٰ کو ہے تو سخت نادم ہوں گے اور ممکن ہے کہ اَنَّ الْقُوَّۃَ ﷲِ جَمِیْعًا کا جواب ہو اس تقدیر پر معنی یہ ہوں گے کہ اگر ظلم کرنے والے اپنے معبودوں کو دیکھتے کہ یہ کچھ نفع و ضرر دینے والے نہیں تو جان لیتے کہ تمام قوت اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔
Top