Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 163
وَ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ۠   ۧ
وَاِلٰهُكُمْ : اور معبود تمہارا اِلٰهٌ : معبود وَّاحِدٌ : ایک (یکتا) لَآ : نہیں اِلٰهَ : عبادت کے لائق اِلَّا ھُوَ : سوائے اس کے الرَّحْمٰنُ : نہایت مہربان الرَّحِيْمُ : رحم کرنے والا
اور (لوگو) تمہارا معبود خدائے واحد ہے اس بڑے مہربان (اور) رحم کرنے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں
وَاِلٰـهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ ( اور تمہارا معبود وہی خدائے واحد ہے) وَاحِدٌ اِلٰہٌ کی صفت مؤکدہ ہے کیونکہاِلٰہٌ کی تنوین سے خود وحدت مترشح ہے اور اِلٰہٌ موصوف کو وحدانیت کی تائید اور تاکید کے لیے ذکر فرمایا۔ اِلھکم واحد ( معبود تمہارا ایک ہے) میں اس قدر تقریر نہ ہوتی اور اِلٰھُکُمْ میں خطاب عالم مخلوق کو ہے کسی خاص گروہ کو نہیں مطلب یہ ہے کہ اے جہان والو ! عبادت کے لائق ایک ایسا معبود ہے کہ جس کا نظیر اور شریک ممکن نہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ خاص تورات کی آیات چھپانے والوں کو 2 ؂ تو بیخ وتہدید کے لئے خطاب ہو کیونکہ جس طرح وہ محمد ﷺ کے اوصاف کا اخفا کرتے تھے اسی طرح توحید کو بھی چھپاتے تھے۔ چناچہ عزیر اور مسیح کو اللہ کا بیٹا کہا کرتے تھے۔ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ ( اس کے سوائے کوئی معبود نہیں) یا تو زیادتی تاکیدو تقریر کے لیے اِلٰہٌ کی دوسری صفت ہے اور یا اِلٰھُکُمْ کی دوسری خبر ہے۔ الرَّحْمٰنُ الرَّحِيْمُ ( وہ بڑا رحم کرنے والا مہربان ہے) یا تو الھکم کی خبریں ہیں یا مبتدا محذوف کی۔ الرحمن والرحیم گویا استحقاق عبادت کی حجت اور دلیل ہے کیونکہ جب منعم حقیقی وہی ہے اور تمام نعمتیں خواہ وہ اصول ہوں یا فروع اسی ہی کی طرف سے ہیں تو وہ ہی عبادت کا مستحق ہے اسماء بنت یزید ؓ : کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے کہ : اِلٰھُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ الخ اور لَآ اِلٰہَ الَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْم الخ ان دونوں آیتوں میں اسم اعظم ہے اس حدیث کو ابو داؤد اور ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے سعید بن منصور اور بیہقی ابی الصخر سے روایت کرتے ہیں : اِلٰھُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمِ نازل ہوئی تو مشرکین کو بہت تعجب ہوا اور بولے کہ اگر معبود ایک ہے تو اس کی دلیل کیا ہے اللہ تعالیٰ نے مندرجہ ذیل آیت نازل فرمائی۔
Top