Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 162
خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ۚ لَا یُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَ لَا هُمْ یُنْظَرُوْنَ
خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس میں لَا يُخَفَّفُ : نہ ہلکا ہوگا عَنْهُمُ : ان سے الْعَذَابُ : عذاب وَلَا : اور نہ ھُمْ : انہیں يُنْظَرُوْنَ : مہلت دی جائے گی
وہ ہمیشہ اسی (لعنت) میں (گرفتار) رہیں گے۔ ان سے نہ تو عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں (کچھ) مہلت ملے گی
خٰلِدِيْنَ فِيْهَا ( ہمیشہ رہیں گے اس میں) ضمیر ہا یا تو لعنت کی طرف راجع ہوگی اور یا نار کی طرف صورت اخیر میں ضمیر کو مرجع سے پہلے لانا نار کی شان کی عظمت کو ظاہر کر رہا ہے۔ لَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا ھُمْ يُنْظَرُوْنَ ( نہ ہلکا کیا جائے گا ان سے عذاب اور نہ ان کو مہلت ملے گی) ینظرُوْن یا تو انظار بمعنی ” مہلت دینا “ سے مشتق ہے اور یا انتظار سے ماخوذ ہے اس تقدیر پر یہ معنی ہوں گے نہیں انتظار کیا جائے گا کہ کسی قسم کی معذرت کریں “ اور یا نظر سے بمعنی دیکھ نہ لیا جائے تو اس صورت میں یہ معنی ہوں گے ان کی طرف نظر رحمت نہ کی جائے گی۔ علامہ بغوی (رح) نے فرمایا ہے کہ کفار قریش نے یہ کہا اے محمد ﷺ آپ اپنے رب کی صفت اور نسب بیان کیجئے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے سورة اخلاص اور ذیل کی آیت نازل فرمائی۔
Top