Tafseer-e-Mazhari - Al-Israa : 91
اَوْ تَكُوْنَ لَكَ جَنَّةٌ مِّنْ نَّخِیْلٍ وَّ عِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْاَنْهٰرَ خِلٰلَهَا تَفْجِیْرًاۙ
اَوْ تَكُوْنَ : یا ہوجائے لَكَ : تیرے لیے جَنَّةٌ : ایک باغ مِّنْ : سے۔ کا نَّخِيْلٍ : کھجور (جمع) وَّعِنَبٍ : اور انگور فَتُفَجِّرَ : پس تو رواں کردے الْاَنْهٰرَ : نہریں خِلٰلَهَا : اس کے درمیان تَفْجِيْرًا : بہتی ہوئی
یا تمہارا کھجوروں اور انگوروں کا کوئی باغ ہو اور اس کے بیچ میں نہریں بہا نکالو
اَوْ تَكُوْنَ لَكَ جَنَّةٌ مِّنْ نَّخِيْلٍ وَّعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْاَنْهٰرَ خِلٰلَهَا تَفْجِيْرًا : یا خاص آپ کے لئے کھجوروں اور انگوروں کا کوئی باغ نہ ہو پھر اس باغ کے بیچ بیچ میں جگہ جگہ بہت سی نہریں آپ جاری کردیں۔ الْاَرْضِ یعنی ارض مکہ ‘ ینبوع ایسا چشمہ جو کبھی خشک نہ ہو۔ یہ لفظ نَبَعَ الْمَاءُ (پانی پھوٹ نکلا) سے ماخوذ ہے۔
Top