Tafseer-e-Mazhari - Al-Israa : 92
اَوْ تُسْقِطَ السَّمَآءَ كَمَا زَعَمْتَ عَلَیْنَا كِسَفًا اَوْ تَاْتِیَ بِاللّٰهِ وَ الْمَلٰٓئِكَةِ قَبِیْلًاۙ
اَوْ : یا تُسْقِطَ : تو گرادے السَّمَآءَ : آسمان كَمَا زَعَمْتَ : جیسا کہ تو کہا کرتا ہے عَلَيْنَا : ہم پر كِسَفًا : ٹکڑے اَوْ تَاْتِيَ : یا تو لے آوے بِاللّٰهِ : اللہ کو وَالْمَلٰٓئِكَةِ : اور فرشتے قَبِيْلًا : روبرو
یا جیسا تم کہا کرتے ہو ہم پر آسمان کے ٹکڑے لا گراؤ یا خدا اور فرشتوں کو (ہمارے) سامنے لاؤ
اَوْ تُسْقِطَ السَّمَاۗءَ كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفًا : یا جیسا کہ آپ کہا کرتے ہیں آسمان کے ٹکڑے آپ ہم پر نہ گرا دیں یعنی آسمان پھٹ جائے اور اس کے ٹکڑے ہم پر گرپڑیں۔ کِسَفٌ کِسْفَۃٌ: کی جمع ہے جیسے قطع قطعۃ کی جمع ہے کَسِفَۃٌ بمعنی قطعۃٌ کے ہے پارہ ‘ ٹکڑا۔ اَوْ تَاْتِيَ باللّٰهِ وَالْمَلٰۗىِٕكَةِ قَبِيْلًا : یا آپ اللہ کو اور فرشتوں کو ہمارے سامنے لا نہ کھڑا کردیں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے قبیل کا ترجمہ کفیل کیا ہے یعنی اللہ اور ملائکہ کو اپنے دعوے (کی صداقت) کا ذمہ دار اور کفیل بنا کر پیش کرو جو شہادت دیں کہ تمہاری بات صحیح ہے اگر اس بات کو ماننے سے ماننے والوں کو کچھ نقصان پہنچا تو اس کے ذمہ دار اللہ اور ملائکہ ہوں گے۔ قتادہ نے قبیلاً کا ترجمہ کیا مقابلاً آمنے سامنے یعنی ہمارے آنکھوں کے سامنے لے آؤ۔ فراء نے کہا عرب بولتے ہیں لَقِیْتُ فُلاَنًا قَبِیْلاً وَ قُبُلاً میں نے فلاں شخص سے دو در دو ملاقات کی۔ اس ترجمہ پر قبیلاً الملائکۃ سے حال ہوگا۔ مجاہد نے کہا قبیل قبیلۃ کی جمع ہے قبیلاً سے مراد ہے قسم یعنی قسم قسم کے ملائکہ کو پیش کرو۔
Top