Tafseer-e-Mazhari - Al-Israa : 77
سُنَّةَ مَنْ قَدْ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنْ رُّسُلِنَا وَ لَا تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِیْلًا۠   ۧ
سُنَّةَ : سنت مَنْ : جو قَدْ اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا قَبْلَكَ : آپ سے پہلے مِنْ : سے رُّسُلِنَا : اپنے رسول (جمع) وَلَا تَجِدُ : اور تم نہ پاؤگے لِسُنَّتِنَا : ہماری سنت میں تَحْوِيْلًا : کوئی تبدیلی
جو پیغمبر ہم نے تم سے پہلے بھیجے تھے ان کا (اور ان کے بارے میں ہمارا یہی) طریق رہا ہے اور تم ہمارے طریق میں تغیروتبدل نہ پاؤ گے
سُنَّةَ مَنْ قَدْ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنْ رُّسُلِنَا وَلَا تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِيْلًا : اور یہی ہمارا ان لوگوں کے ساتھ قاعدہ رہا ہے جن کو آپ سے پہلے ہم نے پیغمبر بنا کر بھیجا تھا اور آپ ہمارے اس قاعدے میں تغیر نہیں پائیں گے۔ یعنی اللہ نے یہ طریقہ جاری کردیا ہے کہ جس امت نے اپنے پیغمبر کو اپنے اندر سے نکال باہر کردیا ‘ اللہ نے بھی اس امت کو تباہ کردیا اور چونکہ اللہ کا یہ طریقۂ عمل پیغمبروں کی وجہ سے جاری تھا اور آپ بھی پیغمبر ہیں 1 ؂ اس لئے اگر آپ کے ساتھ بھی وہ لوگ ایسا سلوک کرتے تو اللہ بھی ان کو تباہ کردیتا۔ تحویل کا معنی ہے تغیر و تبدل۔
Top