Tafseer-e-Mazhari - Al-Israa : 105
وَ بِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰهُ وَ بِالْحَقِّ نَزَلَ١ؕ وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۘ
وَبِالْحَقِّ : اور حق کے ساتھ اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے اسے نازل کیا وَبِالْحَقِّ : اور سچائی کے ساتھ نَزَلَ : نازل ہوا وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا اِلَّا : مگر مُبَشِّرًا : خوشخبری دینے والا وَّنَذِيْرًا : اور ڈر سنانے والا
اور ہم نے اس قرآن کو سچائی کے ساتھ نازل کیا ہے اور وہ سچائی کے ساتھ نازل ہوا اور (اے محمدﷺ) ہم نے تم کو صرف خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے
وَبِالْحَـقِّ اَنْزَلْنٰهُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَ ۭ : اور حق ہی کے ساتھ ہم نے اس کو اتارا ہے اور حق ہی کے ساتھ وہ نازل ہوا ہے۔ اوّل الحق سے مراد ہے وہ حکمت و مصلحت جو نزول قرآن کی مقتضی تھی اور دوسرے الحق سے مراد ہے دانائی اور سچائی جو قرآن کے اندر ہے۔ بعض اہل تفسیر نے آیت کا مطلب اس طرح بیان کیا ہے کہ ہم نے قرآن کو ملائکہ کی نگرانی میں آسمان سے اتارا ہے اور ملائکہ کی حفاظت میں ہی وہ رسول پر نازل ہوا ہے۔ شیاطین کی دسترس سے قرآن محفوظ ہے۔ وَمَآ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّنَذِيْرًا : اور (اے محمد ﷺ ہم نے آپ کو صرف بشیر و نذیر بنا کر بھیجا ہے ‘ فرماں برداروں کو جنت کی خوش خبری دینے والا اور نافرمانوں کو دوزخ سے ڈرانے والا۔ یعنی آپ کا کام صرف بشارت اور تخویف ہے ہدایت پر مجبور کرنا آپ کا کام نہیں۔
Top