Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 88
ذٰلِكَ هُدَى اللّٰهِ یَهْدِیْ بِهٖ مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ١ؕ وَ لَوْ اَشْرَكُوْا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ هُدَى : رہنمائی اللّٰهِ : اللہ يَهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے بِهٖ : اس سے مَنْ يَّشَآءُ : جسے چاہے مِنْ : سے عِبَادِهٖ : اپنے بندے وَلَوْ : اور اگر اَشْرَكُوْا : وہ شرک کرتے لَحَبِطَ : تو ضائع ہوجاتے عَنْهُمْ : ان سے مَّا : جو کچھ كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
یہ اللہ کی (راہ) ہدایت ہے اس کی ہدایت وہ اپنے بندوں میں کردیتا ہے جس کو وہ چاہے اور اگر وہ شرک کرتے تو جو کچھ وہ کرتے رہے سب ان سے اکارت جاتا،130 ۔
130 ۔ (اور ان کی بزرگ زادگی یا اور کوئی نسبت اضافی ذرا بھی کام نہ آتی) (آیت) ” یھدی بہ من یشآء من عبادہ “۔ بہ کی ضمیر ھدی اللہ کی طرف ہے او ھدی اللہ سے یہاں مراد توحید ومعروفت الہی ہے۔ یجب ان یکون المراد من ھذا الھدی معرفۃ التوحید وتنزیہ اللہ تعالیٰ عن الشرک (کبیر) (آیت) ” ولو اشرکوا “۔ بالفرض یہ شرک اعتقادی یا عملی میں مبتلا ہوئے ہوتے۔ جیسا کہ بائبل کے مختلف صحیفوں میں ان کے سرتھوپ دیا گیا ہے۔ (آیت) ” لحبط عنھم ما کانوا یعملون “۔ نبوت پر سرفراز وقائم رہنا کیا معنی، ایسی صورت میں تو وہ معمولی درجہ کے مومن بھی باقی نہیں رہ سکتے تھے، لیکن قرآن جب ان کے محسن و صالح ومہدی و افضل عالم ومجتبی وصاحب کتاب ونبی ہونے کا اثبات اس شدومد سے کررہا ہے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ ان کے (معاذ اللہ) شرک سے متعلق جو کہانیاں گڑھی گئی ہیں وہ سرتا پا باطل اور افتراء شدید ہیں۔
Top