Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 87
وَ مِنْ اٰبَآئِهِمْ وَ ذُرِّیّٰتِهِمْ وَ اِخْوَانِهِمْ١ۚ وَ اجْتَبَیْنٰهُمْ وَ هَدَیْنٰهُمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
وَ : اور مِنْ : سے (کچھ) اٰبَآئِهِمْ : ان کے باپ دادا وَذُرِّيّٰتِهِمْ : اور ان کی اولاد وَاِخْوَانِهِمْ : اور ان کے بھائی وَاجْتَبَيْنٰهُمْ : اور ہم نے چنا انہیں وَهَدَيْنٰهُمْ : اور ہم نے ہدایت دی انہیں اِلٰى : طرف صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
(ہم نے ہدایت دی تھی) ان کے کچھ باپ دادوں کو اور ان کی کچھ اولاد کو اور ان کے کچھ بھائیوں کو، اور ہم نے ان (سب) کو برگزیدہ کیا، اور ہم نے ان (سب) کو راہ راست کی ہدایت کی تھی،129 ۔
129 ۔ جتنے حضرات کا اوپر ذکر آچکا ہے، یہ سب انبیاء صادقین تھے۔ اللہ کے مقبول و برگزیدہ، ان کے فسق اعتقادی وعملی سے متعلق جتنی بھی روایات شائع ہوں، اگرچہ وہ بائبل ہی کے ذریعہ سے ہوں، سب کی سب موضوع و باطل ہیں، (آیت) ” من ابآءھم میں من تبعیضیہ ہے ” کچھ “ کے معنی میں۔ من للتبیعض ای ھدینا بعض اباءھم وذریاتھم (قرطبی) (آیت) ” واجتبینھم وھدینھم “۔ ھم کی ضمیر انہی انبیاء (علیہ السلام) کی جانب ہے۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ اجتباء کا حاصل جذب ہے اور ہدایت کا حاصل سلوک ہے (آیت) ” ومن ابآءھم وذریتھم واخوانھم “۔ میں حق تعالیٰ نے حضرت انبیاء کے آباء اور اولاد اخوان یعنی اصول و فروع وفروع اصول تینوں کا ذکر موقع شرف ومدح میں کیا ہے ؛۔ اس سے ظاہرہوتا ہے کہ حضرات انبیاء سے ہر قسم کا رشتہ باعث شرف ہے۔ ذلک یدل علی انہ تعالیٰ خص کل من تعلق بھولاء الانبیاء بنوع من الشرف والکرامۃ (کبیر)
Top