Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 7
وَ لَوْ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ كِتٰبًا فِیْ قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوْهُ بِاَیْدِیْهِمْ لَقَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ
وَلَوْ نَزَّلْنَا : اور اگر ہم اتاریں عَلَيْكَ : تم پر كِتٰبًا : کچھ لکھا ہوا فِيْ : میں قِرْطَاسٍ : کاغذ فَلَمَسُوْهُ : پھر اسے چھو لیں بِاَيْدِيْهِمْ : اپنے ہاتھوں سے لَقَالَ : البتہ کہیں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ هٰذَآ : نہیں یہ اِلَّا : مگر سِحْرٌ : جادو مُّبِيْنٌ : کھلا
اور اگر ہم آپ پر کوئی نوشتہ کاغذ پر (لکھا ہوا) نازل کرتے اور اس کو یہ اپنے ہاتھوں سے چھو بھی لیتے جب بھی جن لوگوں نے کفر اختیار کر رکھا ہے یہی کہتے کہ یہ تو بس ایک کھلا ہوا جادو ہے،10 ۔
10 ۔ (تو یہ حالت ان کے شدت ضدوعناد کی ہے ! ) مطلب یہ ہوا کہ ان کو تو قرآن واسلام سے اس قدر ضدو عداوت ہے کہ قرآن مجید بذریعہ وحی قلبی نہیں۔ بلکہ ایک لکھی لکھائی مادی کتاب کی شکل میں آسمان سے اتر آئے اور یہ لوگ اپنی آنکھ سے اسے اترتا ہوا دیکھ بھی لیں، بلکہ اسے ہاتھ سے چھو کر، ٹٹول کر بھی اپنا پورا اطمینان کرلیں جب بھی یہ اس کی تصدیق نہ کریں گے، بلکہ یہی کہنے لگیں گے، کہ یہ تو نظربندی وغیرہ سے ہم کو فریب میں مبتلا کیا جارہا ہے !۔۔ انسان جب قبول حق کا ارادہ ہی نہ کرے بلکہ اس کی مخالفت کو اپنے دل میں اتارلے، تو ہر دلیل اس کے سامنے بےکار وغیر مؤثر ہی رہے گی، سچ فرمایا ہے عارف رومی صاحب مثنوی (رح) نے ،۔ ع : یک کس نامستمع زستیز درد صدکس گویندہ راعاجز کند۔ مرشدتھانوی (رح) نے فرمایا کہ آیت میں معاند کے حال کا بیان ہے کہ وہ کسی طرح منتفع نہیں ہوتا۔ اسی لیے اہل طریق اس کے درپے نہیں ہوتے۔
Top