Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 75
وَ كَذٰلِكَ نُرِیْۤ اِبْرٰهِیْمَ مَلَكُوْتَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لِیَكُوْنَ مِنَ الْمُوْقِنِیْنَ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نُرِيْٓ : ہم دکھانے لگے اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم مَلَكُوْتَ : بادشاہی السَّمٰوٰتِ : آسمانوں (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَلِيَكُوْنَ : اور تاکہ ہوجائے وہ مِنَ : سے الْمُوْقِنِيْنَ : یقین کرنے والے
اور اسی طرح ابراہیم (علیہ السلام) کو ہم نے دیکھا دی آسمانوں اور زمین کی حکومت، تاکہ وہ کامل یقین کرنے والوں میں سے ہوجائیں،114 ۔
114 ۔ (چنانچہ اب وہ موحد کامل ہونے کے علاوہ خدمت تبلیغ پر بھی مامور تھے۔ اور اپنی قوم کو شرک سے توحید کی طرف بلا رہے اور لارہے تھے) (آیت) ” لیکون من الموقنین “۔ یعنی زمین و آسمان پر حق تعالیٰ کی حکومت قاہرہ کے مشاہدہ سے ان کے دل پر توحید کا نقش کامل بیٹھ گیا، اور ازدیاد معرفت نے انہیں مرتبہ ایقان تک پہنچا دیا۔ یستدل بھا لیکون من الموقنین (کبیر) انا اریناہ ھذہ الایات لیراھا ولا جل ان یوکن من الموقنین (کبیر) الیقین عبارۃ عن علم یحصل بعد زوال الشبۃ بسبب التامل (کبیر) لیکون من الموقنین اشارۃ الی درجات انوار التجلی وشروق شمس المعرفۃ والتوحید (کبیر) (آیت) ” کذلک “۔ یعنی جس طرح ہم نے ان پر ان کی قوم اور ان کے والد کی گمراہی روشن کردی تھی، ای کمااریناہ اضلال ابیہ وقومہ (جلالین) المعنی ومثل ما اریناہ من قبح عبادۃ الاصنام نری ملکوت السموت والارض (کبیر) ای کما اریناہ من قبح عبادۃ الاصنام نری ملکوت السموت والارض (کبیر) ای کما اریناہ البصیرۃ فی دینہ والحق فی خلاف قومہ (معالم) (آیت) ” ملکوت “۔ یعنی حکومت آسمانی کے کرشمہ۔ ملکوت۔ اس ملک کے لئے مخصوص ہے جو اللہ تعالیٰ ہی کا ہو۔ الملک مختص بملک اللہ تعالیٰ (راغب) (آیت) ” ملکوت السموت والارض “۔ مراد یہ ہے کہ اپنی ربوبیت ومالکیت کے طریقے ہم نے ان کے دل میں اتار دیئے۔ ای ایات السموت والارض (ابن جریر، عن مجاہد) یعنی الربوبیۃ والالھیۃ وھدیناہ لطریق الاستدلال (کشاف) ای ربوبیتہ تعالیٰ ومالکیتہ لھا (روح) ملکوت کی اضاعت کی قدر علاوہ ارض کے سموت کی طرف ہونے کی اس وقت بہت بڑھ جاتی، اور معنویت سے لبریز ہوجاتی ہے، جب یہ یاد کرلیاجائے کہ اہل بابل (کلدان) محض بت پرستی کے زمینی شرک میں نہیں بلکہ ستارہ پرستی کے آسمانی شرک میں بھی مبتلا تھے۔ نری۔ یہ اراء ۃ کس طرح کی تھی ؟ مادی آنکھوں سے یا چشم ہوش سے ؟ دیدۂ بصارت سے یا دیدۂ بصیرت سے ؟ محققین کا قول ہے کہ بصارت حسی سے نہیں بلکہ بصیرت عقلی سے، تلک الا راء ۃ کانت اراء ۃ بحسب بصیرۃ العقل لا بحسب البصر الظاہر (کبیر) نری ابراہیم ملکوت السموت والارض اشارۃ الی مراتب الدلائل والبینات۔ (کبیر) ای نبی ن لہ وجہ الدلالۃ فی نظرہ الی خلقھما علی وحدانیۃ اللہ عزوجل فی ملکہ وخلقہ (ابن کثیر) ای نری بصیرۃ لطائف خلق السموت والارض (مدارک)
Top