Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 32
وَ مَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا لَعِبٌ وَّ لَهْوٌ١ؕ وَ لَلدَّارُ الْاٰخِرَةُ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
وَمَا : اور نہیں الْحَيٰوةُ : زندگی الدُّنْيَآ : دنیا اِلَّا : مگر (صرف) لَعِبٌ : کھیل وَّلَهْوٌ : اور جی کا بہلاوا وَلَلدَّارُ الْاٰخِرَةُ : اور آخرت کا گھر خَيْرٌ : بہتر لِّلَّذِيْنَ : ان کے لیے جو يَتَّقُوْنَ : پرہیزگاری کرتے ہیں اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : سو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے
اور دنیوی زندگی تو کچھ بھی نہیں بجز کھیل تماشہ کے اور تقوی رکھنے والوں کے حق میں یقیناآخرت کا گھر کہیں بہتر ہے تو کیا تم عقل سے کام ہی نہیں لیتے،51 ۔
51 ۔ (اور فکر آخرت چھوڑ کر اسی سامان دنیوی میں منہمک ہو) جس دنیا کی یہ مذمت ہے، وہ وہی دنیا ہے جو مقصود بالذات ہو جیسی کہ ملحدوں اور مادہ پرستوں کو ہوتی ہے، وہی لوگ جن کا قول ابھی اوپر نقل ہوچکا ہے۔ انھی الاحیاتنا الدنیا، فالمقصد بالایۃ تکذیب الکفار فی قولھم انھی الا حیاتنا الدنیا (قرطبی) قال ابن عباس ؓ ھذہ حیاۃ الکافر لانہ یزجیھا فی غرور و باطل (قرطبی) المراد منہ حیاۃ الکافر قال ابن عباس ؓ یرید حیاۃ اھل الشرک والنفاق والسبب فی وصف حیاۃ ھولآء بھذہ الصفۃ ان حیاۃ المومن یحصل فیھا اعمال صالحۃ فلاتکون لعبا ولھوا (کبیر) ورنہ وہ دنیا جو آخرت کی تیاریوں کے لیے ہوتی جیسی ہر مومن کی ہونی چاہیے وہ مذمت کے قابل نہیں، وہ تو عین مطلوب ہے۔ لیس من اللھو واللعب ماکان من امور الاخرۃ فان حقیقۃ اللعب ما لاینتفع بہ واللھو ما یلتھی بہ (قرطبی) قال ابن عباس ؓ فاما حیاۃ ال مومن فتنطوی علی اعمال صالحۃ فلاتکون لھوا ولعبا (قرطبی) جعل اعمال الدنیا لعبا ولھوا واشتغالا بما لایعنی ولا یعقب منفعۃ کما تعقب اعمال الاخرۃ المنافع العظیمۃ (کشاف) (آیت) ” للذین یتقون “۔ تقوی میں تو معاصی سے بھی پرہیز آگیا۔ لیکن یہاں خاص طور پر مراد شرک والحاد سے پرہیز ہے۔
Top