Tafseer-e-Majidi - Az-Zumar : 47
وَ لَوْ اَنَّ لِلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا وَّ مِثْلَهٗ مَعَهٗ لَافْتَدَوْا بِهٖ مِنْ سُوْٓءِ الْعَذَابِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ بَدَا لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ مَا لَمْ یَكُوْنُوْا یَحْتَسِبُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّ : ہو لِلَّذِيْنَ : ان کے لیے جنہوں نے ظَلَمُوْا : ظلم کیا مَا فِي الْاَرْضِ : اور جو کچھ زمین میں جَمِيْعًا : سب کا سب وَّمِثْلَهٗ : اور اتنا ہی مَعَهٗ : اس کے ساتھ لَافْتَدَوْا : بدلہ میں دیں وہ بِهٖ : اس کو مِنْ : سے سُوْٓءِ : برے الْعَذَابِ : عذاب يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ : روز قیامت وَبَدَا لَهُمْ : اور ظاہر ہوجائے گا ان پر مِّنَ اللّٰهِ : اللہ (کی طرف) سے مَا : جو لَمْ يَكُوْنُوْا : نہ تھے وہ يَحْتَسِبُوْنَ : گمان کرتے
اور اگر شرک کرنے والوں کے پاس وہ سب کچھ ہو جو زمین میں ہے اور اتنا ہی اور بھی تو ان سب کو وہ قیامت کے دن عذاب سخت کے فدیہ میں دینے لگیں،61۔ اور اللہ کی طرف سے انہیں وہ پیش آکر رہے گا جس کا انہیں گمان بھی نہ تھا،62۔
61۔ یہ قیامت کی شدت اور ہولناکی کا نقشہ ہے۔ (آیت) ” للذین ظلموا “۔ مراد مشرکین سے ہے۔ ایک کفروا (مدارک) (آیت) ” ما ...... مثلہ “۔ انسان کے محدود پیرایہ بیان میں مال کی زیادہ سے زیادہ ممکن مقدار کے لئے یہی پیمانہ ہوسکتا تھا۔ 62۔ یہ بےشان و گمان وقوع دو چیزوں کا پیش آئے گا۔ ایک تو نفس قیامت کہ وہ اسی کے منکر تھے، اور اسے ” خلاف عقل “۔ ” خلاف عادت “۔ قرار دیتے رہتے تھے۔..... اور دوسرے عذاب کا خود اپنے اوپر وقوع کہ وہ اپنے کو تو نیک کار اور برسر صواب سمجھ رہے تھے۔
Top