Tafseer-e-Majidi - Az-Zumar : 20
لٰكِنِ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ غُرَفٌ مِّنْ فَوْقِهَا غُرَفٌ مَّبْنِیَّةٌ١ۙ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ۬ وَعْدَ اللّٰهِ١ؕ لَا یُخْلِفُ اللّٰهُ الْمِیْعَادَ
لٰكِنِ : لیکن الَّذِيْنَ اتَّقَوْا : جو لوگ ڈرے رَبَّهُمْ : اپنا رب لَهُمْ : ان کے لیے غُرَفٌ : بالاخانے مِّنْ فَوْقِهَا : ان کے اوپر سے غُرَفٌ : بالاخانے مَّبْنِيَّةٌ ۙ : بنے ہوئے تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں وَعْدَ اللّٰهِ ۭ : اللہ کا وعدہ لَا يُخْلِفُ : خلاف نہیں کرتا اللّٰهُ : اللہ الْمِيْعَادَ : وعدہ
البتہ جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہتے ہیں ان کیلئے بالاخانے ہیں جن کے اوپر بنے بنائے (تیار) بالاخانے ہیں ان کے نیچے نہریں چل رہی ہیں (یہ) اللہ کا وعدہ ہے (اور) اللہ وعدہ کے خلاف نہیں کرتا،31۔
31۔ یہ تصریح اس لیے بھی ضروری تھی کہ مشرک قوموں میں دیوی دیوتاؤں پر ایفاء عہد مطلق واجب نہ تھا۔ (آیت) ” لکن۔ لکن۔ یہاں بطور حرف استدراک کے کسی قول سابق کی تردید کے لیے نہیں بلکہ ایک دوسری بات شروع کرنے کے لیے آیا ہے، لکن لیس للاستدراک لانہ لم یات نفی بل ھو لترک قصۃ الی قصۃ مخالفۃ للاولی (قرطبی)
Top