Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 258
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْ حَآجَّ اِبْرٰهٖمَ فِیْ رَبِّهٖۤ اَنْ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ١ۘ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّیَ الَّذِیْ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ١ۙ قَالَ اَنَا اُحْیٖ وَ اُمِیْتُ١ؕ قَالَ اِبْرٰهٖمُ فَاِنَّ اللّٰهَ یَاْتِیْ بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَاْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِیْ كَفَرَ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَۚ
اَلَمْ تَرَ
: کیا نہیں دیکھا آپ نے
اِلَى
: طرف
الَّذِيْ
: وہ شخص جو
حَآجَّ
: جھگڑا کیا
اِبْرٰھٖمَ
: ابراہیم
فِيْ
: بارہ (میں)
رَبِّهٖٓ
: اس کا رب
اَنْ
: کہ
اٰتٰىهُ
: اسے دی
اللّٰهُ
: اللہ
الْمُلْكَ
: بادشاہت
اِذْ
: جب
قَالَ
: کہا
اِبْرٰھٖمُ
: ابراہیم
رَبِّيَ
: میرا رب
الَّذِيْ
: جو کہ
يُحْيٖ
: زندہ کرتا ہے
وَيُمِيْتُ
: اور مارتا ہے
قَالَ
: اس نے کہا
اَنَا
: میں
اُحْيٖ
: زندہ کرتا ہوں
وَاُمِيْتُ
: اور میں مارتا ہوں
قَالَ
: کہا
اِبْرٰھٖمُ
:ابراہیم
فَاِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
يَاْتِيْ
: لاتا ہے
بِالشَّمْسِ
: سورج کو
مِنَ
: سے
الْمَشْرِقِ
: مشرق
فَاْتِ بِهَا
: پس تو اسے لے آ
مِنَ
: سے
الْمَغْرِبِ
: مغرب
فَبُهِتَ
: تو وہ حیران رہ گیا
الَّذِيْ كَفَرَ
: جس نے کفر کیا (کافر)
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
لَا يَهْدِي
: نہیں ہدایت دیتا
الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ
: ناانصاف لوگ
کیا تو نے اس شخص کے حال پر نظر نہیں کی،
998
۔ جس نے ابراہیم (علیہ السلام) سے اس کے رب کے بارے میں مباحثہ کیا تھا،
999
۔ اس سبب سے کہ اللہ نے اسے بادشاہت دے رکھی تھی،
1000
۔ جبکہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اس سے کہا کہ میرا رب،
1001
۔ تو وہ ہے جو زندگی بخشتا ہے اور موت دیتا ہے،
1002
۔ وہ بولا کہ زندگی اور موت تو میں دیتا ہوں، ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا اچھا اللہ تو آفتاب کو مشرق سے نکالتا ہے تو اسے مغرب سے نکال دکھا،
1003
۔ اس پر وہ جو کافر تھا دنگ رہ گیا،
1004
۔ اور اللہ ظالم لوگوں کو راہ ہدایت نہیں دکھاتا،
1005
۔
998
۔ (اے مخاطب) (آیت) ” الم ترالی “۔ عرب ادب میں یہ اسلوب بیان حیرت واستعجاب کے موقع کے لیے ہے اور وہ بھی پہلوئے ذم لیے ہوئے۔ جب کبھی کسی کے کسی حیرت انگیز نقص یا عیب کی طرف توجہ دلانا مقصود ہوتا ہے تو اسے شروع میں اس طریقہ پر کرتے ہیں جیسے اردو میں ” کہیے کہ تم نے فلاں کی حرکت دیکھی ہے ؟ “ وکذلک تفعل العرب اذا ارادت التعجب من رجل فی بعض ماانکرت من فعلہ قالوا ما تری الی ھذا (ابن جریر) ھی کلمۃ یوقف بھا المخاطب علی تعجب ھنا ولفظھا الاستفھام (کبیر)
999
۔ (منکر و مخالف کی حیثیت سے) یہ بحث ومناظرہ کرنے والا کون تھا ؟ ظاہر ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا کوئی معاصر بادشاہ تھا، یہ تصریحات تو قرآن مجید بلکہ اس آیت کے اندر موجود ہیں۔ مفسرین نے اس موقع پر نمرود کا نام لیا ہے اور چونکہ اس خاص قصہ کا ذکر اہل کتاب کی کتاب میں موجود نہیں اس لیے وہ اس روایت ہی کے ماننے میں تامل کررہے ہیں۔ حالانکہ قرآن مجید توریت کی اس طرح کی خدا جانے کتنی فروگزاشتوں کی تصحیح کرتا گیا ہے۔ اتنا تو بہرحال تاریخ توریت اور روایات یہود میں تسلیم ہے کہ نمرود نامی بادشاہ کا وجود تھا۔ بادشاہ بہت بڑا تھا اور ساتھ ہی سخت ظالم اور مشرک اور آزر اس کا وزیر تھا۔ توریت میں ہے :۔ ” اور کوش سے نمرود پیدا ہوا زمین پر جبار ہونے لگا۔ خداوند کے سامنے وہ صیاد وجبار تھا۔ اسی واسطے مثل ہوئی کہ خداوند کے سامنے نمرود ساصیا وجبار (پیدائش
10
۔
980
) اور کوش سے نمرود پیدا ہوا وہ زمین پر جبار ہونے لگا (
1
۔ تواریخ
10
۔
60
) اور حسب روایات یہود، یہ نمرود اپنے قبیلہ والوں کی مختصر فوج سے آل یافث کو شکست دینے کے بعد زمین کا بادشاہ ہوگیا۔ اور آزر کو اس نے اپنا وزیر بنایا۔ اس کے بعد اپنی عظمت کے نشہ میں نمرود خدا سے بیگانہ ہوگیا۔ اور بہت سخت قسم کا مشرک ہوگیا “۔ جیوش انسائیکلوپیڈیا۔ جلد
9
صفحہ
309
۔ بابل (کلدانیہ) ہی کی تاریخ میں ایک اور بادشاہ کا نام آتا ہے جو بابل کا سب سے پہلاانسانی خدا تھا۔ بعض مؤرخین نے اسے نمرود کا مرادف قرار دیا ہے (انسائیکلوپیڈیا آف ریلیجن اینڈ ایتھکس جلد
6
نمبر
346
) انیسویں صدی عیسوی کے ثلث آخر میں فرنگی مادیت وعقل پرستی اور اس کی تقلید میں ہندوستانی ” روشن خیالی “ اور ” نیچریت “ کا شدید تقاضایہ تھا کہ ان قصوں ہی سے سرے سے انکار کردیا جائے لیکن جوں جوں خود فرنگی مورخین کے قدم آگے بڑھتے گئے یہ تشکیک وبے اعتقادی بھی ضعیف ہوتی چلی گئی، انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا کے سب سے آخری یعنی چودھویں ایڈیشن میں اعتراف ہے، کہ نصف صدی پیشتر ان قصوں کو جیسا بےاصل ونامعتبر سمجھ لیا گیا تھا وہ خیال اب مزید تحقیق سے قائم نہیں رہا۔ یہاں تک کہ نمرود کے ساتھ مناظرۂ ابراہیمی (علیہ السلام) کا قصہ بھی (جلد
13
صفحہ
165
) (آیت) ” ربہ “ میں ضمیر ابراہیم کی طرف ہے لیکن بعض نے (آیت) ” الذی حآج “ کی جانب بھی جائز رکھی ہے۔ اور اس صورت میں ترجمہ ہوگا اپنے رب کے باب میں۔ والضمیر یحتمل ان یعود الی ابراھیم ویحتمل ان یرجع الی الطاعن والاول اظھر (کبیر) بہرحال قابل لحاظ لفظ یہاں رب سے گفتگو ” رب “ کے بارے میں تھی۔” الہ “ کے بارے میں نہ تھی۔ مسئلہ ربوبیت میں تھی، باب الوہیت میں نہ تھی۔
1000
۔ یعنی اسے وسعت سلطنت ہی نے اتنا دلیر، سرکش اور برخود غلط بنا رکھا تھا۔ روایات یہود میں یہاں تک تصریح ملتی ہے کہ وہ اپنی تعظیم بلکہ پرستش خدا ہی کی طرح کراتا تھا اور اپنے لیے اس نے ایک عرش الہی تیار کرایا تھا جس پر اجلاس کیا کرتا تھا (ملاحظہ ہو گینز ہوگ Ginzhug کی حکایات یہود Legends of the Jews. جلد اول صفحہ
178
) (آیت) ” ان اتہ اللہ “۔ میں ان سببیہ ہے لان کے معنی میں اے ابطرہ ایتاء الملک وحملہ علی المحاجۃ (بیضاوی) کلدانیوں کا ملکی اور قومی مذہب خوب خیال رہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے وقت میں اصلا شمس پرستی تھا۔ یعنی سورج دیوتا کی پوجا اور یہی سب دیوتاؤں کے سردار تھا۔ نمرود کلدانی فرعون مصری کی طرح اپنے کو اسی خدائے اعظم کا مظہر یا بروز یا اوتار سمجھتا تھا۔ اور اہل توحید کو اپنے ملک کا غدار وباغی اور اپنے مذہب کا دشمن اور منکر قرار دیتا تھا۔ رفتہ رفتہ اہل توحید کے خدائے واحد سے بھی جلنے لگا تھا جو زیفس یہود کا مؤرخ قدیم اپنی تاریخ آثار یہود میں لکھتا ہے :۔ وہ لوگوں کی خوشحالی کو خدا کی جانب نسبت دینے سے روکنے لگا۔ گویا کہ وہ خود قادر علی الاطلاق ہے۔ وہ کہتا تھا کہ اگر اب کی خدا نے طوفان نوح (علیہ السلام) کی طرح دنیا کو ڈبویا تو میں اس سے انتقام لوں گا “۔ (باب اول۔
4
:
2
)
1001
۔ (آپ کے اس سوال کے جواب میں کہ وہ کونسا خدا ہے جس کے تم پرستار ہو ؟ ) نمرود تو مدعی اپنے خدا ہونے اور مظہر خدا ہونے کا تھا۔ اس نے داعی توحید کو چیلنج دے کر پوچھا کہ وہ کونسا خدا ہے جس کی تم دعوت دے رہے ہو ؟ ذرا میں تو اس کے اوصاف سنوں۔ مشرک افراد آج بھی بڑی حیرت اور بڑے اچنبھے کے ساتھ پوچھا کرتے ہیں کہ ہمارے فلاں فلاں دیوتا اور فلاں فلاں دیوی کے علاوہ اور ان سے ماوراء آخر خدا ہے کونسا ؟ کہاں ہے ؟ کیسا ہے ؟ اس کے افعال وصفات کیا ہیں ؟
1002
۔ یعنی حیات وموت کی ساری قوتیں اسی کے ہاتھ میں ہیں، وہی سارے نظام ربوبیت کا سرچشمہ ہے، کائنات حیاتی کی بقاوفنا کے سارے قانون اور ضابطے آخر میں اسی پر جا کر ٹھیرتے ہیں، کسی بندہ میں یہ طاقت نہیں کہ اس نظام حیاتی وافنائی کو بدل دے یا اس میں کوئی ادنی تصرف بھی کر دکھائے، فقہاء مفسرین نے کہا ہے کہ آیت سے مداہنت کا ابطال ہورہا ہے۔ محققین صوفیہ نے محابہ ابراہیمی سے یہ استنباط کیا ہے کہ ضرورت دین کے وقت بحث ومناظرہ ہرگز تجرید و تفرید کے منافی نہیں، خصوصا کامل کے لیے، اور علم کلام کا سنت انبیاء میں سے ہونا تو بیان سے بالکل ظاہر ہورہا ہے۔ وھذہ العقول والاستدلال بدلائل اللہ تعالیٰ علی توحیدہ وصفاتہ الحسنی (جصاص) اور ایک محقق نے نکتہ بھی خوب نکالا ہے کہ حضرات انبیاء توحید باری میں صرف افعال حق سے استدلال کرتے تھے اور ایسی صفات کو پیش نہ کرتے جن سے مذہب تشبہ وتجسم کے لیے گنجائش نکل سے۔ تدل علی انہ تعالیٰ لا یشبہ بشیء وان طریق معرفتہ ما نصب من الدلائل علی توحیدہ لان انبیاء (علیہم السلام) انما حاجوا الکفار بمثل ذلک ولم یصفوا اللہ تعالیٰ بصفۃ تو جب التشبیہ وانما وصفوہ بافعالہ واستدلوابھا علیہ (جصاص)نمرود نے موت وحیات کے اسباب بعید وخفی کو چھوڑا اور صرف اسباب ظاہری وسطحی کو سامنے رکھ کر جواب دیا کہ سامان معیشت تو سب میرے ہاتھ میں ہے میں جیسے چاہوں روزی دوں اور جسے چاہوں بھوکوں مار ڈالوں۔ یا کسی اور طریقہ سے اس کی زندگی ختم کردوں۔
1003
۔ (اگر تو اپنے دعوائے قدرت و تصرف میں کچھ بھی سچائی رکھتا ہے) نمرود اوتار تھا سورج دیوتا کا، اور سورج ہی کلدانیوں کے عقیدہ میں معبود اعظم تھا، اسی کی مثال کو اور زیادہ قریب الفہم بنانے کے لیے موحد اعظم نے اس کو پیش کیا، آپ نے فرمایا کہ تم تو سورج کے قادر و متصرف ہونے کے قائل ہو تو زیادہ نہیں یہی کر دکھاؤ کہ سورج اپنے ارادہ سے عام سنت الہی کے خلاف ذرا اپنا رخ ہی بدل دے دوسروں پر قدرت رکھنا الگ رہا۔ خود اپنے ہی پر ذرا اپنا ارادہ صرف کر دکھائے۔ اور ارادہ بھی اتنا ہلکا کہ صرف رخ بدل دینے کا، کسی خدا کی بےبسی کا منظر اس سے بڑھ کر اور کیا پیش ہوسکتا تھا۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے استدلال وہی قائم رکھا۔ صرف مخاطب کی سطحی ذہنیت کا لحاظ کرکے اس کی مثال دوسری پیش کردی اور فرمایا کہ اچھا کائنات حیاتی نہ سہی کائنات طبعی ہی کے خدائی نظام میں ایک ادنی تصرف کرکے دکھا دو ، نمرود سورج دیوتا کا اوتار تھا اور سورج کے خدائے اعظم ہونے کا قائل۔ اس کے عقیدہ کے ابطال وتردید میں سورج ہی کو مثال میں پیش کرنا اس پر بہترین گرفت تھی۔
1004
۔ یعنی عاجز ولا جواب ہوگیا۔ اس کا جواب کسی مشرک وآفتاب پرست کے پاس ہو کیا سکتا تھا ؟ نہ اس وقت کسی سے بن پڑا نہ آج کسی سے بن پڑنا ممکن ہے۔ استدلال کا خلاصہ یہ ہے کہ جس ہستی کے متعلق صاحب ارادۂ عظیم ہونے کا دعوی کیا جاتا ہے وہ تجربہ ومشاہدہ سے ارادہ خفیف سے بھی معری ثابت ہورہا ہے۔
1005
۔ عاجز ولا جواب ہوجانے کے باوجود ایمان نہ لایا، اور ایمان لاتا ہی کیسے ؟ جو لوگ غصہ اور عناد سے کجروی اختیار کیے رہتے ہیں انہیں ہدایت کبھی بھی نصیب نہیں ہوتی (آیت) ” الظلمین “ وہی لوگ ہیں جو خلوء ذہن کے ساتھ حق و حقیقت پر غورہی نہیں کرتے اور اپنی ضد ونفسانیت پر قائم رہتے ہیں۔ آیت سے یہ بھی ظاہر ہورہا ہے کہ ایمان مستقیم اور فہم سلیم کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔
Top