Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 176
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ نَزَّلَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِی الْكِتٰبِ لَفِیْ شِقَاقٍۭ بَعِیْدٍ۠   ۧ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّ : اس لیے کہ اللّٰهَ : اللہ نَزَّلَ : نازل کی الْكِتٰبَ : کتاب بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَاِنَّ : اور بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ اخْتَلَفُوْا : اختلاف کیا فِي : میں الْكِتٰبِ : کتاب لَفِيْ : میں شِقَاقٍ : ضد بَعِيْدٍ : دور
اور یہ (سزا) اس لئے ہوگی کہ اللہ نے تو کتاب کو (بالکل) ٹھیک ٹھیک اتارا تھا،624 ۔ اور بیشک جو لوگ کتاب کے بارے میں اختلاف ڈال رہے ہیں، وہ (بڑے) دور دراز کے خلاف میں پڑے ہوئے ہیں،625 ۔
624 ۔ (اور ناہنجار بندوں نے اس میں خواہ مخواہ خلط وتلبیس کردیا) (آیت) ” الکتب “ یہاں بہ طور اسم جنس استعمال ہوا ہے۔ مراد ہیں تمام کتب آسمانی (آیت) ” بالحق “ یعنی بالکل صحیح یا دلائل و شواہد کے ساتھ۔ اے بالصدق وقیل بالحجۃ (قرطبی) (آیت) ” ذلک “ یہ اشارہ عذاب کی طرف ہے۔ اے ذلک العذاب (بیضاوی) 625 ۔ (اور اس کے نتائج بھگت کر رہیں گے) (آیت) ” اختلفوا فی الکتب “ یعنی خواہ مخواہ اور اپنے اغراض کے لیے اپنی کتاب آسمانی میں جھگڑے نکال کھڑے کیے۔ ورنہ تعلیمات الہی میں کمال وضوح کی بنا پر اختلاف کی کوئی گنجائش ہی نہ تھی۔ (آیت) ” فی شقاق بعید “ یعنی بھٹک کر حق وصداقت سے بہت ہی دور جاپڑے ہیں۔ یہ مراد بھی ہوسکتی ہے کہ یہ غفلت ان میں اس سے پیدا ہوگئی ہے کہ اللہ کے سچے کلام میں انہوں نے از راہ نفسانیت خواہ مخواہ اختلاف کیا اور اس لیے اور زیادہ بھٹک گئے۔
Top