Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 164
اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ وَ الْفُلْكِ الَّتِیْ تَجْرِیْ فِی الْبَحْرِ بِمَا یَنْفَعُ النَّاسَ وَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ مِنَ السَّمَآءِ مِنْ مَّآءٍ فَاَحْیَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَ بَثَّ فِیْهَا مِنْ كُلِّ دَآبَّةٍ١۪ وَّ تَصْرِیْفِ الرِّیٰحِ وَ السَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَیْنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ
اِنَّ
: بیشک
فِيْ
: میں
خَلْقِ
: پیدائش
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
وَ
: اور
اخْتِلَافِ
: بدلتے رہنا
الَّيْلِ
: رات
وَالنَّهَارِ
: اور دن
وَالْفُلْكِ
: اور کشتی
الَّتِىْ
: جو کہ
تَجْرِيْ
: بہتی ہے
فِي
: میں
الْبَحْرِ
: سمندر
بِمَا
: ساتھ جو
يَنْفَعُ
: نفع دیتی ہے
النَّاسَ
: لوگ
وَمَآ
: اور جو کہ
اَنْزَلَ
: اتارا
اللّٰهُ
: اللہ
مِنَ السَّمَآءِ
: آسمان سے
مِنْ
: سے
مَّآءٍ
: پانی
فَاَحْيَا
: پھر زندہ کیا
بِهِ
: اس سے
الْاَرْضَ
: زمین
بَعْدَ مَوْتِهَا
: اس کے مرنے کے بعد
وَبَثَّ
: اور پھیلائے
فِيْهَا
: اس میں
مِنْ
: سے
كُلِّ
: ہر قسم
دَآبَّةٍ
: جانور
وَّتَصْرِيْفِ
: اور بدلنا
الرِّيٰحِ
: ہوائیں
وَالسَّحَابِ
: اور بادل
الْمُسَخَّرِ
: تابع
بَيْنَ
: درمیان
السَّمَآءِ
: آسمان
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
لَاٰيٰتٍ
: نشانیاں
لِّقَوْمٍ
: لوگوں کے لیے
يَّعْقِلُوْنَ
: ( جو) عقل والے
یقیناً آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات اور دن کے ادل بدل میں اور جہازوں کے چلنے میں جو سمندر میں ان چیزوں کے ساتھ چلتے ہیں جو لوگوں کو نفع پہنچاتی ہیں، اور (اس) پانی میں جسے اللہ نے اتارا پھر اس زمین کو اس کے رمادہ ہونے کے بعد جلا اٹھایا اور اس میں ہر طرح کے حیوانات پھیلا دیئے، اور ہواؤں کے بدلنے میں اور بادل میں (جو) آسمان اور زمین کے درمیان مقید ہے (ان سب میں) ان لوگوں کے لیے جو عقل رکھتے ہیں نشانیاں (موجود) ہیں،
589
۔
589
۔ (اللہ کی حکمت و ربوبیت، قدرت، صناعی اور اس کی فردیت کی) زمین و آسمان کے یہ سارے کارخانے، جو دنیا کے ہر طلسم سے بڑھ کر حیرت انگیز اور انسانی سائنس کے ہر شعبہ سے عجیب تر ہیں، بجائے خود اس کی دلیل ہیں کہ نہ یہ اپنے آپ وجود میں آسکتے ہیں، نہ باقی رہ سکتے ہیں، جب تک کوئی صاحب شعور، صاحب ارادہ، قادر مطلق ہستی ان کی صانع و خالق نہ ہو، ان سارے مظاہر فطرت کا تسلسل و استمرار، ان کی یکرنگی وباقاعدگی، ان کا نظم اوانضباط، ہر عقل سلیم کو مجبور کررہے ہیں کہ ان کے عقب میں ایک ذی اختیار فعال کا ہاتھ تسلیم کیا جائے۔۔ اسی عقل سلیم کو جو ایک معمولی سی گھڑی کو بھی بغیر کسی ماہر فن اور صناع گھڑی ساز کے تسلیم کرنے سے انکار کردیتی ہے ! اور یہ خلاق ہستیاں اگر بہ صیغہ جمع، یعنی ایک سے زائد فرض کی جائیں، تو اس کے معنی یہ ہوئے کہ ایک خالق ان سارے امور کے لیے کافی نہ تھا، اس سے اس کا عجز ثابت ہوا، اور جو عاجز یا کسی بات میں ناقص ہے، وہ خالق نہیں ہوسکتا۔ اس لیے اگر کسی کی ربوبیت اور خالقیت پر اعتقاد ہے تو اسے لامحالہ واحد یکتا بھی ماننا پڑے گا۔ (آیت) ” خلق السموت والارض “۔ آسمان ہوں یا زمین، سب مخلوق ہی ہیں، غیر مخلوق یا خود آفریدہ کوئی نہیں۔ مشرک قوموں نے انہیں معبود مانا ہے، اور صاحب تصرف و حاجت روادیوی دیوتاؤں کی حیثیت سے ان کی پرستش کی ہے۔ قرآن مجید نے لفظ ” خلق “ سے ادھر اشارہ کردیا کہ یہ عظیم الشان موجودات بھی کائنات کے ادنی سے ادنی ذرہ کی طرح مخلوق ہی ہیں۔ اور آکاش دیوتا، دھرتی ماتا، وغیرہ قسم کے الفاظ نرے بےمعنی اور مہمل ہیں (آیت) ” الیل والنھار “ دنیا ایسی مشرک قوموں سے بھی خالی نہیں رہی ہے، جنہوں نے رات اور دن کو ذی حیات اور صاحب ارادہ و تصرف مان کر انہیں دیوی دیوتا کا درجہ دیا ہے، اور ان کی پوجا کی ہے۔ یہاں ان کی اختلاف (ادل بدل) کا ذکر کرکے یہ بتادیا ہے کہ ان کا غیر مخلوق یا خود آفریدہ ہونا الگ رہا، یہ وقت وزمان کے بےحس بےجان اجزاء تو خود اپنی حرکت تک پر قادر نہیں۔ قادر مطلق ہی ان میں رات دن الٹ پھیر کرتا رہتا ہے (آیت) ” الفلک “ ہندوستان میں جب شروع شروع ریل نکلی ہے، تو دیہات میں خود اس کی پوجا شروع ہوگئی تھی، اور بہت سے ” خوش عقیدہ “ مشرکوں نے اپنے معبودوں کی فہرست میں ایک ” انجن دیوتا “ کا بھی اضافہ کرلیا تھا، ایسی ہی وہم پرست قوموں نے اگر کبھی بادبانی جہازوں اور دخانی کشتیوں کی بھی پوجا کی ہو، تو کچھ عجب نہیں، فلک کے عموم کے تحت میں اسٹیمر، لائنر، ڈریڈناٹ، ہر قسم کے چھوٹے بڑے جہاز آبدوز، تباہ کن، ہر قسم کی چھوٹی بڑی کشتیاں، غرض اور کل بحری سواریاں آگئیں، جو اس وقت موجود ہیں، یا قیامت تک ایجاد ہوسکیں، سامان جنگ کے لیے یا سامان تجارت کے لیے، یابہ غرض تفریح، (آیت) ” ماینفع الناس “ (انسان کو فائدہ پہنچانے والی چیز) کا وصف سب میں عام ومشترک ہے۔ (آیت) ” ماینفع الناس “ کے عموم کی وسعت لحاظ رکھنے کے قابل ہے۔ انسانی نفع ومنفعت کی ہر ممکن شے اس میں آگئی۔ اے بالذی ینفعھم من التجارات وسائر المارب التی تصلح بھا اموالھم (قرطبی) امام قرطبی (رح) نے لکھا ہے کہ ایک معترض نے سوال کیا کہ قرآن کی جامعیت کا دعوی ہے تو اس میں نمک، مرچ، وغیرہ کھانے کے مسالوں کا ذکر کہاں ہے ؟ جواب یہ ہے کہ (آیت) ” ماینفع الناس “ کا عموم ان سب کو شامل ہے (آیت) ” السمآء “ کا لفظ، جیسا کہ اوپر تشریح ہوچکی ہے، بادل، آسمان، وغیرہ ہر اوپر والی چیز کے لیے عام ہے۔ (آیت) ” ما انزل اللہ “ لا کر یہ یاد دلا دیا کہ بارش میں حیات بخشی کی جو قوت ہے، یہ اسی خدائے واحد وحیات آفریں کی ودیعت کی ہوئی ہے۔ (آیت) ” دآبۃ “ عام ہے ہر حیوان کے لیے، حیوان پرستی شرک کا ایک جزواعظم تاریخ کے ہر دور میں رہی ہے۔ بابل، مصر، ہندوستان، وغیرہ میں گائے، بیل، بندر، لنگور، بلی، سانپ، کچھوے وغیرہ کی پوجا برابر ہوا کی ہے۔ زمین اگر
25
ہزار میل کے محیل کا کوئی گولا ہے تو، یا اگر غیر پیمائش شدہ وسعت کی کوئی چپٹی چیز ہے تو بھی، اگر تیزی اور پھرتی کے ساتھ گردش کررہی ہے، یا اگر اپنی جگہ پر ساکن ہے تو بھی ہر حال میں اور ہر صورت فرض کرنے کے بعد بھی کیسی عظیم الشان کاریگری، کیسی بےمثال صناعی کا نمونہ ہے ! فضا کی خلا میں کس کی قوت اسے تھامے ہوئے، سنبھالے ہوئے ہے ؟ اس کے اور چاند، سورج اور ستاروں، سیاروں کے درمیان فاصلہ کا ایک خاص تناسب کس نے قائم کر رکھا ہے ؟ اس کی رفتار کی ایک خاص شرح کس نے متعین کردی ہے ؟ آفتاب سے اسے ایک خاص مقدار میں روشنی اور گرمی کون پہنچا رہا ہے ؟ چاند سے روشنی اور خنکی ایک متعین حساب کے ساتھ کس کا دست قدرت اس تک لا رہا ہے ؟ آسمان اگر ٹھوس، مادی اجسام ہیں، تو یا اگر خلا میں محض حدنظر ہیں تو بھی ہر صورت میں ان کی وضع، ساخت، ترکیب ہئیت، انسانی دسترس سے کتنی بالاتر ہے ! گنتی شمار سے باہر ثوابت وسیار کے سکون و حرکت کا انتظام کون قائم کیے ہوئے ہے ؟ ستاروں کی یہ روشنی اور ان کے طلوع و غروب میں یہ باقاعدگی کس کے حکم سے قائم ہے ؟ نظام فلکی کے بیشمار اجزاء وعناصر میں یہ ترتیب اور باہمی تناسب کس کی حکمت وصنعت کے دم سے زندہ ہے ؟ رات اور دن کس طرح ایک برتر قانون کے اندر جکڑے نظر آرہے ہیں ؟ گرمی اور سردی اور برسات، ہر موسم میں ان کے اندر مناسب تبدیلیاں کون کرتا رہتا ہے ؟ مختلف ملکوں میں ان کے طلوع و ظہور کے وقت کیسے بندھے ہوئے ہیں ؟ یہ کبھی نہیں ہوتا کہ جس وقت کلکتہ میں دن نکلتا ہے، دمشق میں بھی دن نکل آئے، نہ یہ ہوتا ہے کہ امریکہ کی شام کبھی ایران کی شام بن جائے، جنوری میں جو اوقات اندھیرا چھا جانے کے ہوتے ہیں یہ نہیں ہوتا کہ جون میں وہی باقی رہ جائیں، آخر یہ رات دن کے بندھے ہوئے اور قانون کی زنجیر میں جکڑے ہوئے تغیرات کس کی حکومت قاہرہ اور حکمت کاملہ کی شہادت دے رہے ہیں ؟ بحر ذخار، سارے براعظموں کو اپنی گرفت میں لیے رہنے والا، رقبہ میں خشکی سے چہار چند، اپنی اس ساری عظمت وہیبت کے باوجود کس طرح مشت خاک انسان کے قبضہ میں آگیا ہے ! کس طرح لکڑی کے تختوں کو جوڑ جاڑ کر، ان میں لوہے کی کیلیں ٹھونک ٹھانک کر، ان پر لوہے کی چادریں چڑھا کر انسان سمندر کے بڑے سے بڑے مہیب فاصلوں اور مسافتوں کو طے کرکے رکھ دیتا ہے ! اس میں مددجزر جب ہوگا قمری مہینہ کی فلاں فلاں ہی تاریخوں پر ہوگا، اپنی ساری غضبناک تندی کے وباوجود ایک خاص رقبہ کے حدود سے آگے نہ بڑھ سکے گا، ایک مخصوص و متعین ہی وزن کی چیزوں کو وہ اپنے اوپر تیرائے گا، اور اس کے علاوہ وزن والیوں کو ڈبودے گا۔ اس کے پانی کا ایک مخصوص مزاج، خاص رنگ، خاص مزہ ہوگا، کنوؤں کے پانی سے مختلف دریاؤں کے پانی سے مختلف، اس طرح کے سیکڑوں دوسرے قانونوں کا پابند اسے کس کی مشیت، کس کی قدرت، کس کی حکومت نے رکھا ہے ؟ بارش کا خاص خاص فصلوں میں، خاص خاص موسموں میں یہ خاص خاص فضائی تغیرات کے ماتحت ہونا بخارات کا ایک خاص گرمی پاکر سمندری ذخیرۂ آب سے اٹھنا، ایک خاص فاصلہ تک اوپر جانا، ایک خاص درجہ کی سردی پاکر ان دخانی وہوائی اجزاء کا منجمد ہوجانا، ان کا بادل کی شکل اختیار کرلینا۔ ایک خاص درجہ ثقل تک بڑے بڑے بھاری اور بوجھل بادولوں کا فضا میں سنبھلے رہنا، پھر فلاں فلاں فضائی تغیرات کے ماتحت فلاں علاقہ تک جانا، پھر ایک بندھی ہوئی مقدار میں، ایک متعین مدت کے اندر برس پڑنا، اس سے ازسرنوخشک زمین میں جان پڑجانا، یہ سارے ردو بدل کسی حکیم کی حکمت، کسی آمر کی حکومت، کسی قادر کی قدرت کی کیسی کھلی ہوئی شہادت دے رہے ہیں ! پھر حیات نباتی کے علاوہ خود حیات حیوانی جن عجائب کا مجموعہ ہے۔ ہر زندہ جسم میں بیشمار ذروں اور خلیوں کا مجموعہ ہوتا ہے، ان کی جو ایک مخصوص ترتیب، اور متعین ترکیب ہوتی ہے۔ ایک خاص درجہ کی حرارت جو حیات کو قائم رکھتی ہے، ایک خاص مقدار سے بڑی ہوئی سردی جو اس لف میں نشر، اس اجتماع میں انتشار پیدا کردیتی ہے، نظام تغذیہ، نظام تنفس، نظام تناسل، نظام عصبی وغیرہ جسم کے اندر کے متعدد نظامات، پھر ہر نظام کے ماتحت بیشمار قاعدے اور ضابطے، اس سارے نظام اعظم کی تکوین و قیام پر کس کی قدرت، کس کی مشیت، کس کی حکومت کار فرما ہے ؟ اس قسم کے سیکڑوں ہزاروں سوالات پر انسان جتنا زیادہ غور اور نکتہ سنجی سے کام لے گا، توحید اور توحیدی حکمتوں کا نقش دل پر اور زیادہ ہوتا جائے گا۔ جاہلی اور غیر مومن قوموں کے فلسفہ اور سائنس کا صرف نقطہ نظر غلط ہوتا ہے، اس کی اگر تصحیح ہوجائے اور ان علوم مادی کا مطالعہ اگر ایمانی نقطہ نظر سے شروع کردیا جائے، تو بجائے الحاد، ارتیاب وشک کے عرفان وایقان ہی کی راہیں روز بروز روشن تر ہوتی جائیں۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا ہے کہ آیت میں مصنوعات سے صانع پر استدلال ہے، اور یہی اصل ہے مراقبہ صوفیہ کی ،
Top