Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 162
خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ۚ لَا یُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَ لَا هُمْ یُنْظَرُوْنَ
خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس میں لَا يُخَفَّفُ : نہ ہلکا ہوگا عَنْهُمُ : ان سے الْعَذَابُ : عذاب وَلَا : اور نہ ھُمْ : انہیں يُنْظَرُوْنَ : مہلت دی جائے گی
وہ اس میں پڑے رہنے والے ہیں،585 ۔ کہ نہ ان پر سے عذاب ہلکا ہونے پائے گا اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی،586 ۔
585 ۔ (ہمیشہ ہمیش کے لیے) (آیت) ” خلدین “ خلود کے معنی ہیں لازم پکڑ لینے کے۔ یعنی اسی لعنت و عذاب میں جس میں وہ ہمیشہ پڑے رہیں گے۔ الخلود اللزوم الطویل ومنہ یقال اخلد الی کذا اے لزمہ ورکن الیہ (کبیر) (آیت) ” فیھا “ ضمیر دوزخ کی طرف ہے۔ اور بعض نے لعنت کی طرف راجع کی ہے۔ اے فی اللعنۃ اوالنار (بیضاوی) اور بجائے اسم کے ضمیر لانے سے مقصود اظہار عظمت واہمیت ہے۔ انھا اضمرت تفخیما لشانھا وتھویلا (کشاف) 586 ۔ تخفیف کا تعلق بعد عذاب سے ہے اور مہلت کا تعلق قبل عذاب سے۔ یعنی دوزخ میں پڑنے کے بعد نہ کسی قسم کی تخفیف ان کے عذاب میں ہوگی اور نہ عذاب میں پڑنے سے قبل ہی کوئی مہلت انہیں ملے گی ،
Top