Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 9
اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَهْدِیْ لِلَّتِیْ هِیَ اَقْوَمُ وَ یُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا كَبِیْرًاۙ
اِنَّ : بیشک هٰذَا الْقُرْاٰنَ : یہ قرآن يَهْدِيْ : رہنمائی کرتا ہے لِلَّتِيْ : اس کے لیے جو ھِيَ : وہ اَقْوَمُ : سب سے سیدھی وَيُبَشِّرُ : اور بشارت دیتا ہے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَعْمَلُوْنَ : عمل کرتے ہیں الصّٰلِحٰتِ : اچھے اَنَّ : کہ لَهُمْ : ان کے لیے اَجْرًا كَبِيْرًا : بڑا اجر
بیشک یہ قرآن ایسے (طریقہ) کی ہدایت کرتا ہے جو بالکل سیدھا ہے اور ایمان والوں کو جو نیک عمل کرتے رہتے ہیں خوش خبری دیتا ہے کہ ان کے لئے بڑا بھاری اجر ہے،17۔
17۔ صلاح و فلاح دارین، دنیوی واخروی فوز و کامرانی کی راہیں اسی کتاب حقیقت ترجمان سے وابستہ ہیں، ذرا اس پر عمل کرکے دیکھو تو۔ (آیت) ” اقوم “۔ سے ادھر اشارہ ہوگیا کہ سابق کتب آسمانی کی بتائی ہوئی راہیں بھی اپنی اپنی جگہ سیدھی ہیں لیکن یہ قرآن والی شاہراہ سب سے بڑھ کر اور سب کی جامع ہے۔ اے اقوم الطرق واسدھا (روح) (آیت) ” ھذا القران “۔ اشارۂ ھذا تعظیم قرآن کے لئے ہے۔ وفی الاشارۃ بھذا تعظیم لماجآء بہ النبی ﷺ (روح) (آیت) ” یھدی “۔ اس کا مفعول عام ہے۔ یعنی یہ ہدایت سب ہی کو کرتا ہے۔ کسی مخصوص فرقہ کو نہیں، اے الناس کافۃ لافرقۃ مخصوصۃ (روح) (آیت) ” للتی “۔ یہاں الطریقۃ محذوف ہے۔ اے للطریقۃ التی (روح) اے الطریقۃ التیھی اقوم الملل والشرائع والطرق ومثل ھذہ الکنایۃ کثیرۃ الاستعمال فی القرآن (کبیر)
Top