Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 65
اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَكَ عَلَیْهِمْ سُلْطٰنٌ١ؕ وَ كَفٰى بِرَبِّكَ وَكِیْلًا
اِنَّ : بیشک عِبَادِيْ : میرے بندے لَيْسَ : نہیں لَكَ : تیرا عَلَيْهِمْ : ان پر سُلْطٰنٌ : زور۔ غلبہ وَكَفٰى : اور کافی بِرَبِّكَ : تیرا رب وَكِيْلًا : کارساز
بیشک جو میرے (خاص) بندے ہیں ان پر تیرا ذرا قابو نہ چلے گا اور آپ کا پروردگار ہی کافی کارساز ہے،96۔
96۔ (تو ایسوں کو فکر وتردد ہی کیا، بس وہ اپنا تعلق عبدیت ہمارے ساتھ جوڑے رکھیں، ہم خود ہی ان کی ہر حفاظت شیطان کے حملوں سے کرتے رہیں گے اس مردود میں قوت ہی کتنی ہے) آیت سے ضمنا ان مذاہب کی بھی تردید ہوگئی جنہوں نے شیطان کو بھی خدا ہی کی طرح قوت و طاقت کا مستقل مالک سمجھا، اور اہرمن نام دے کر اسے بدی کا خدا مانا ہے۔ (آیت) ” ان۔۔۔ سلطن “۔ مومنین مخلصین کی تسکین و تسلی کیلئے ایک بار پھر اس حقیقت کی وضاحت کردی گئی کہ ڈرنے کے قابل تو صرف خالق ومالک کی نافرمانی ہے، شیطان مردود میں قوت ہی کتنی ہے۔ (آیت) ” عبادی “۔ یعنی وہ بندے جو اپنے تعلق عبدیت کو اللہ کے ساتھ جوڑے ہوئے ہیں۔ المراد اھل العقل والعلم والایمان (کبیر) عباد کی اضافت جو ضمیر متکلم حق تعالیٰ کی جانب ہے، بندوں کی عزت افزائی کیلئے ہے۔ الاضافۃ للتعظیم (روح)
Top