Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 64
وَ اسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ وَ اَجْلِبْ عَلَیْهِمْ بِخَیْلِكَ وَ رَجِلِكَ وَ شَارِكْهُمْ فِی الْاَمْوَالِ وَ الْاَوْلَادِ وَعِدْهُمْ١ؕ وَ مَا یَعِدُهُمُ الشَّیْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا
وَاسْتَفْزِزْ : اور پھسلا لے مَنِ : جو۔ جس اسْتَطَعْتَ : تیرا بس چلے مِنْهُمْ : ان میں سے بِصَوْتِكَ : اپنی آواز سے وَاَجْلِبْ : اور چڑھا لا عَلَيْهِمْ : ان پر بِخَيْلِكَ : اپنے سوار وَرَجِلِكَ : اور پیادے وَشَارِكْهُمْ : اور ان سے ساجھا کرلے فِي : میں الْاَمْوَالِ : مال (جمع) وَالْاَوْلَادِ : اور اولاد وَعِدْهُمْ : اور وعدے کر ان سے وَمَا يَعِدُهُمُ : اور نہیں ان سے وعدہ کرتا الشَّيْطٰنُ : شیطان اِلَّا : مگر (صرف) غُرُوْرًا : دھوکہ
اور ان میں سے جس جس پر تیرا قابو چلے تو اپنی پکار سے اس کا قدم اکھاڑ دیکھ اور ان پر اپنے سوار اور پیدادے چڑھا لا اور ان سے اپنا ساجھا کرلے مال اور اولاد میں اور ان سے وعدہ کرلے (خوب جھوٹے جھوٹے) اور شیطان تو ان سے بس جھوٹے ہی وعدے کرتا ہے،95۔
95۔ (تو چاہیے کہ انسان اب اس کے ہتھکنڈوں کو سمجھ کر اس کے دام میں پھنسنے سے باز رہے) (آیت) ” بصوتک “۔ یعنی اپنے اغواء اور وسوسہ اندازی سے اپنے مخفی پروپیگنڈے سے۔ صوت کا خاص تعلق گانے اور کھیل تماشہ کی آواز سے بھی سمجھا گیا ہے۔ روی عن مجاھد انہ الغناء واللھو (جصاص) قیل اراد بصوتک الغناء واللھو (جصاص) قیل اراد بصوتک الغناء واللھو واللعب (کبیر) یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو آواز بھی معصیت وفسق کی جانب لائے یا بلائے وہ سب شیطان ہی کی آواز ہے۔ قال ابن عباس ؓ ھو الصوت الذی یدعوابہ الی معصیۃ وکل صوت دعی بہ الی النساء فھومن صوت الشیطان (جصاص) وصوتہ دعاء ہ الی مصیۃ اللہ تعالیٰ (کبیر) (آیت) ” واجلب علیھم بخیلک ورجلک “۔ یعنی ان پر تو اپنا حملہ ہر طرح کر دیکھا۔ خیل اور رجل کے لفظی معنی مقصود نہیں بلکہ محاورہ میں ان سے مراد مطلق لشکر سے ہوتی ہے المراد منہ ضرب المثل کماتقول للرجل المجد فی الامر جئتنا بخیلک ورجلک ورجلک وھذا الوجہ اقرط (کبیر) گو اگر کوئی یہی سمجھے کہ شیطان سوار ہو کر بھی آتا ہے تو اس کیا انتفاء پر بھی کوئی دلیل نہیں، یہ تفسیر بھی صحابہ وتابعین سے منقول ہے کہ دنیا میں جو سوار اور جو پیادے بھی معصیت کی راہ میں چلتے ہوئے ملیں، یہ سب شیطان ہی کے سوار اور پیادے ہیں۔ روی عن ابن عباس و مجاھد وقتادۃ کل راجل اوماش الی معصیۃ اللہ من الانس والجن فھو من رجل الشیطان وخیلہ (جصاص) فعلی ھذا التقدیر خیلہ ورجلہ کل من شار کہ فی الدعاء الی المعصیۃ (کبیر) (آیت) ” وشارکھم فی الاموال والاولاد “۔ یعنی ان کے مال اور اولاد کو بھی ذریعہ گمراہی بنا دیکھ۔ (آیت) ” وعدھم “۔ یعنی ان کو جھوٹے وعدوں کے خوب سبز باغ دکھا۔ مثلا یہی کہ فلاں فلاں بات سے کوئی گناہ نہ ہوگا یا یہ کہ ابھی گناہ کرتے ہو تو بےکھٹکے کرتے رہو، بس مرتے وقت توبہ کرلینا۔ پروپیگنڈے کے فن کا تو شیطان استاد اعظم ہے۔
Top