Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 55
وَ رَبُّكَ اَعْلَمُ بِمَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا
وَرَبُّكَ : اور تمہارا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَنْ : جو کوئی فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَ : اور لَقَدْ فَضَّلْنَا : تحقیق ہم نے فضیلت دی بَعْضَ : بعض النَّبِيّٖنَ : (جمع) نبی) عَلٰي بَعْضٍ : بعض پر وَّاٰتَيْنَا : اور ہم نے دی دَاوٗدَ : داو ود زَبُوْرًا : زبور
اور آپ کا پروردگار خوب جانتا ہے ان کو جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور ہم نے بعض نبیوں کو بعض (دوسرے) نبیوں پر فضیلت دی ہے اور ہم نے داؤد کو زبور عطا کی،79۔
79۔ (اور یہ فضیلت انہیں بہت سے دوسرے انبیاء سے ممتاز کرتی ہے) (آیت) ” وربک۔۔۔ الارض “۔ چناچہ اس نے ہر ایک کے حسب استعداد اور اپنے حسب مصلحت سب کو ایک ایک مقام اور درجہ پر رکھا۔ (آیت) ” ولقد۔۔۔ بعض “۔ پھر اگر ایک نبی سارے انبیاء کے کمالات کا جامع پیدا ہوگیا تو اس میں اچنبھے کی کون سی بات ہے (آیت) ” واتینا داؤد زبورا “۔ داؤد پیغمبر پر حاشیے پہلے گزر چکے۔ زبور (تنکیر تنوین کے ساتھ) ہر کتاب عظیم کیلئے عام ہے۔ وکل کتاب غلیظ الکتابۃ یقال لہ زبور (راغب) فکان معناہ الکتب (کبیر) الزبور (بہ طور علم کے) وہ کتاب ہے جو حضرت داؤد (علیہ السلام) نبی پر نازل ہوئی تھی۔ وخص الزبور بالکتب المنزل علی داؤد (علیہ السلام) (راغب) بعض نے زبور کی تنکیر سے اس کی تعظیم اور کاملیت کے معنی پیدا کئے ہیں۔ التنکیر ھھنا یدل علی تعظیم حالہ (کبیر) کان معنی التنکیر انہ کامل فی کونہ کتابا (کبیر)
Top